زبانیں اور کھانے، یہ دو چیزیں دلوں اور انسانوں کو قریب لاتی ہیں، اور یہ اﷲ پاک کی بڑی نعمتیں ہیں. As a Chef میرا تو ذائقے چکھنا ایک کام ہے لیکن ان ذائقوں میں چھپے مصالحے، ان سے وابستہ خوشبو اور لذت، یہ سب مختلف کلچر اور ٹیسٹ بڈز کا پتہ دیتی ہیں، مزاج کا پتہ دیتی ہیں .. چٹ پٹے کھانے تیکھی یا پھیکی ڈیشز .. فاسٹ فوڈ، مغلیہ یا کانٹینینٹل، یہ سب انسان کے مزاج کا پتہ دیتے ہیں.
کلچر، مذہب، لباس، زبان اور کھانے، ان کا شوق اور ان میں دلچسپی لینے والے، اور ان کو جاننے والے، برتنے والے لوگوں میں اﷲ پاک نے وسعت قلبی اور وسعت نظری رکھی ہے،
ورنہ صرف اپنے ہی کلچر، مذہب، زبان، لباس اور کھانے کو برتر گرداننا اور باقیوں کو رد کرنا، نہ صرف متعصب ہونے کی علامت ہے بلکہ اﷲ پاک کی ناشکری کے بھی مترادف ہے.
میں اگر اپنی بات کروں تو مجھے گجراتی، میمنی، مغلیہ، حیدرآبادی، مدراسی کھانوں کے علاوہ پارسی، تھائی اور میکسیکن کھانے بہت پسند ہیں، جبکہ میرا تعلق پٹنہ، بہار شریف سے ہے.
مجھے لباس میں میکسی یا اسکرٹ اسٹائل ٹراؤزر پسند ہے جوکہ میرا عموماً لباس ہے، لیکن میں شلوار قمیض بھی شوق سے پہنتی ہوں. مجھے پرسنلی پریکٹیکل اسلام کے علاوہ زرتشت اور اہل تورات بہت پسند ہیں، جبکہ مجھے پنجاب اور پنجابی زبان سے عشق ہے. لوگوں کو پنجابی لہجہ ناپسند ہواکرتا ہے لیکن میں پرسنلی پنجابی لہجہ اور زبان بہت انجوائے کرتی ہوں. پنجابی کلچر کے علاوہ مجھے پختون کلچر بہت پسند ہے جو بائبل کے دور کو زندہ رکھے ہوئے ہے.
اگر ہم سب اپنے دلوں میں وسعت لائیں تو بلاشبہ نفرتیں، تعصب اور دوریاں مٹ سکتی ہیں. دلوں میں وسعت اور ایک دوسرے کو سننے کی تاب اور برداشت پیدا ہوسکتی ہے.
نفرت، تعصب اور دوریاں کیسے ختم ہوں؟ سعدیہ کامران

تبصرہ لکھیے