تاریخ کی کتابوں میں مغل بادشاہ اورنگزیب کو مندروں کو مسمار کرنے والے کے
نام سے جانا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ ایک الہ آبادی مورخ نے دعویٰ کیا ہے کہ دریائے سنگم کے کنارے پر قدیم سویشمر مہادیو مندر کے لیے اورنگزیب نے زمین اور عطیہ دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مورخ اور سرویشوری ڈگری کالج کے پرنسپل پرادیپ کیشروانی کا یہ دعویٰ بعض تاریخی حقائق پر مبنی ہے۔ ایک فوجی مہم کے دوران اورنگزیب اور اس کی فوج نے مندر کے قریب وقت گزارا تھا اور اس دوران وہ نہ صرف مندر گیا بلکہ مندر کی تعمیر کے لیے فنڈ اور زمین عطیہ کی تھی۔ کیشروانی کا کہنا ہے اس حقیقت کا ذکر مندر کے احاطے میں واقع دھرم ڈنڈ (مذہبی ستون) پر کیا گیا ہے۔
ستون پر سنسکرت زبان میں پندرہ جملے کندہ ہیں جن میں ذکر کیا گیا ہے کہ ’’ملک کا حکمران ۱۶۷۴ء میں مندر کے دورے پر آیا اور مندر کے لیے زمین اور پیسے عطیہ کیے۔
ان کا کہنا ہے اس حقیقت کا ذکر الہ آباد کے سابق میئر وشمبر ناتھ پانڈے کی تحریروں میں مل جاتا ہے جو بعد میں اڑیسہ کے گورنر بھی بنے۔ ۲۷ جولائی ۱۹۷۷ء کو راجیہ سبھا میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگر پالیکا کے چیئرمین کی حیثیت سے ان کے سامنے یہ تنازع پیش آیا۔ ایک پارٹی نے اورنگزیب کی طرف سے دیے جانے والے پیسے اور زمین کے عطیے کی دستاویزات پیش کیں۔ معاملہ بعد میں جسٹس ٹی بی سپرو کی سربراہی میں ایک کمیٹی کو بھیج دیا گیا تھا۔ کیشروانی کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے ان تمام مندروں، جن کو اورنگزیب نے عطیہ کے طور پر زمین یا پیسے دیے تھے، ان کی دستاویزات حاصل کی تھیں۔
ان کا کہنا ہے اجین میں مہا کلیشور سمیت کئی مندر جیسے چتراکوٹ میں بالاجی مندر، گوہاٹی میں امانند مندر، سرانجے میں جین مندر اور ساؤتھ انڈیا کے مندروں نے جسٹس سپرو کی سربراہی میں کمیٹی کے سامنے دستاویز پیش کیں۔
الہ آباد یونیورسٹی کے پروفیسر یوگیشور تیواری نے مغل بادشاہوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ بادشاہ اکبر بھی مندر کو عطیہ دیا کرتا تھا تاکہ وہ یہ بتا سکے کہ وہ سب کا حکمران ہے۔ ہندو مندروں کی سرپرستی بھی ان کی حکمرانی کا ہی ایک حصہ تھا۔ جہاں تک سومیشور مہادیو مندر کی بات ہے، ہوسکتا ہے اورنگزیب نے اس سے زیادہ ہی عطیہ دیا ہو۔
(ترجمہ: علی حارث)
“Aurangzeb gave temples grants, land: Historian”. (“indiatimes.com”. Sept. 13, 2015)
تبصرہ لکھیے