ہوم << برما میں مسلمانوں کی نسل کشی - صائمہ سلیم

برما میں مسلمانوں کی نسل کشی - صائمہ سلیم

جنّت نظیر وادی اراکان میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے. 9 اکتوبر 2016ء سے شروع ہونے والے فسادات میں اب تک تقریباً 200 سے زائد مسلمانوں کو شہید، 300 کوزخمی، 100 گھروں اور کئی مساجد و مدارس کو نذر آتش کردیا گیا ہے، اور گھروں کو آگ لگا کر مسلمانوں کو علاقہ چھوڑ جانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ اصل مکینوں کو بےدخل کر کے مقامی بدھسٹ ان کی زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں۔ اپنے آشیانوں کو جلتا ہوا دیکھ کر ماؤں بہنوں کی دلدوز چیخیں ان کی آہ و بکا زمین و آسمان کا کلیجہ چیر رہی ہیں۔
برمی فوج نے ہر گاؤں سے 100 افراد کو طلب کیا ہے، ڈر ہے کہ ان افراد کو امداد کے بہانے بلاکر قتل کردیا جائے گا یا لڑائی کے دوران بطور ڈھال استعمال کیا جائے گا. دوسری جانب مقامی بدھسٹ دیگر ممالک و تنظیم کے مسلح گروہوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرکے یہ باور کروا رہے ہیں کہ یہ مسلم دہشت گرد ہیں جنہوں نے ملٹری کیمپ پر حملہ کیا ہے. اس طرح غلط بیانی کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف رائے عامہ بنانے کی کوشش جاری ہے. پس پردہ مقصد یہ ہے کہ عوام الناس کو مسلمانوں کے خلاف اکسا کر مسلم آبادی پہ حملہ کرنے پر آمادہ کیا جائے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق برمی ملٹری، منگڈو اور بوتھیدونگ میں مقیم بدھسٹ آبادی کو ٹرکوں اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے، اس عمل سے روہنگیا مسلمانوں میں شدید خوف اور بےچینی پائی جاتی ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ بدھسٹ آبادی کی منتقلی کے بعد برمی ملٹری جارحانہ حملے کا آغاز کرے گی۔
روہنگیا مسلمانوں کی امیدیں امت مسلمہ سے وابستہ ہیں۔ عالمی برادری اور خصوصاً مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے برمی حکومت کو مجبور کریں کہ وہ منصفانہ طور پر معاملے کو حل کرے، اور مسلمانوں کی نسل کشی روکی جائے، ان کا حق دیا جائے. کسی کی نظروں کے سامنے اس کی عورتوں کی عصمت دری ،گھروں کو نذرآتش اور خاندان کو ختم کر دیا جائے تو وہ نارمل نہیں رہتا بلکہ چلتا پھرتا بم بن جاتاہے. کچھ پتہ نہیں کہ کب پھٹ جائے اور سب کچھ تہس نہس کردے۔ برمی حکومت کو حالات کی نزاکت کا احساس دلا کر مسئلہ اراکان کو حل کروانے کی ضرورت ہے۔57اسلامی ممالک کے حکمرانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آگے بڑھ کر اس معاملے کو حل کرکے مظلوموں کی دعائیں سمیٹیں جن سے کلمے کی وجہ سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے. روہنگیا مسلمان بےیار و مددگار آپ کی توجہ کے منتظر ہیں۔ تمام مسلمانوں سے درخواست ہے کہ اپنی دعاؤں میں ان مظلومین کو یاد رکھیں۔