ہوم << میاں نوازشریف کا المیہ - فیض اللہ خان

میاں نوازشریف کا المیہ - فیض اللہ خان

فیض اللہ خان میاں نوازشریف اور اتحادیوں کا المیہ یہ ہے وہ آتے ہی فوج سے پنگے شروع کردیتے ہیں اور یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ بجلی کی تاروں اور اسٹیبلشمنٹ کے کاموں میں انگلی کرنے کا انجام زوردار جھٹکے کی صورت میں نکلتا ہے. خیر سے میاں صیب اس میں خود کفیل ہیں ۔
نصیب اچھے ہوں تو ہمیں اردگان جیسا مدبر ملتا جس نے اقتدار پر قبضہ کرنے میں مشہور طاقتور ترین فوج کو فقط کارکردگی کی بنیاد پر پیچھے کیا۔ عوامی طاقت اور رائے عامہ تب ساتھ ہوتی ہے جب آپ روٹی کپڑا مکان فراہم اور تھانہ کچہری، پولیس، تعلیم، روزگار اور صحت کے معاملات نمٹا چکے ہوتے ہیں ۔
موٹی عقل والوں کو کون سمجھائے اور کیسے سمجھائے کہ اسٹیبلشمنٹ آپ کے بقول داخلہ، دفاع اور خارجہ میں ہی مرضی چاہتی ہے، باقی ملک اور وزارتیں آپ کی ہیں، کام کریں، کارکردگی دکھائیں اور عوامی اعتماد سے نہ صرف وہ تینوں وزارتیں عملا واپس لے لیں بلکہ طاقتور اداروں کو آئین کا پابند اور بیرکوں تک محدود کر دیں۔ ورنہ جو گھٹیا طریقے اختیار کر رہے ہیں، وہ آپ ہی کی گردن کا پھندا بنیں گے. ن لیگ کے شیروں میں کتنا دم خم ہے سب جانتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ ایک گلو بٹ بھی باہر نہیں نکلے گا، پہلے بھی نہیں نکلا تھا، اور میاں فیملی کی بادشاہت کا خواب چکنا چور ہو جائے گا۔ ایسا نہ ہو کل کو دانیال عزیز اور طلال چوھدری وغیرہ پھر سے کسی آمر کی تعریف میں زمین آسمان ایک کر رہے ہوں اور آپ جدہ میں بیٹھے ان کے منہ کے ساتھ اپنی عقل کو تک رہے ہوں۔
فیصلے جرات کے ساتھ ضرور کریں، مگر تدبر کا ہونا بہت ضروری ہے. اجلاس کی کارروائی میڈیا کو لیک کرنے سے وفاقی حکومت، میاں برادران اور ن لیگی قیادت کا اعتماد مجروح ہوا ہے، خبر کے درست یا صحیح ہونے کا معاملہ نہیں، بات اقدار کی ہے جسے پامال نہیں کرنا چاہیے تھا۔
مقتدر اداروں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ انہیں سویلینز پر اعتماد کی شرح کو بلند کرنا ہوگا، تلخیوں کے ساتھ گھر نہیں چل سکتے، ملک تو دور کی بات ہے، کروڑوں لوگوں کے نمائندے پر اعتماد کرنا پڑے گا، ان کی خامیوں کو اچھے انداز میں حل کرکے ملک کو صراط مستقیم پرگامزن کرنا بہت ضروری ہے، ورنہ ماضی کے تجربات بتاتے ہیں مشکل فیصلوں نے ملک کو جہنم بنا دیا تھا۔
اصولوں کی پاسداری سول و ملٹری تعلقات کو بہتر بنا سکتی ہے، میڈیا پر بیانات سے کسی کا بھلا نہیں جگ ہنسائی ہی ہو رہی ہے.

Comments

Click here to post a comment