ہوم << شکوک بانڈز - شعیب لطیف

شکوک بانڈز - شعیب لطیف

میڈیا پر اس بات کا بہت چرچا ہے کہ اسحاق ڈار صاحب میاں صاحب کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پاکستان کے اثاثہ جات گروی رکھ کر قرض حاصل کر رہے ہیں تاکہ ملکی نظام جوں کا توں چلتا رہے۔ ملکی اثاثہ جات کو گروی رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ حکومتی عہدیداران کو مکمل یقین ہے کہ بہت جلد وہ یہ قرض واپس کر دیں گے اور گروی رکھی گئی عمارات و سڑکیں واپس پاکستان کی ملکیت ہو جائیں گی۔ ان عمارات اور سڑکوں کو گروی رکھ کر سکوک بانڈز جاری کیے جائیں گے، جو بھی شخص یا کمپنی یہ بانڈز خریدے گی، وہ گروی شدہ وقت میں ان اثاثہ جات کا مالک بن جائے گی۔
حکومتی عہدیداران کے اس اطمینان اور یقین کو سلام ہے، جو پچھلی تین دہائیوں سے مسلسل بڑھتے ہوئے قرض کے باوجود اس بات پر مطمئن ہیں کہ عنقریب یہ قرض ادا ہو جائے گا۔ ایسا قرض جس کی مالیت 70 ارب روپے سے بڑھ کر 90 ارب روپے ہو چکی ہے۔ سلام ہے پاکستانی عوام کو بھی جس نے اس فیصلے کو من و عن تسلیم کر لیا۔ سلام ہے پاکستان کے ان تمام احتسابی اداروں کو جنہوں نےگزشتہ تلخ تجربات کے باوجود اس فیصلے کو جاری و ساری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ سلام ہے ان ماہرین اقتصادیات، محقیقین اور دانشوروں کو جنہوں نے اس حکومت کو اس گروی شدہ فیصلے پر نظرثانی کا موقع نہیں دیا۔
میاں نواز شریف صاحب، اسحاق ڈار صاحب اور دیگر حکومتی عہدیداران سے التماس ہے کہ برائے مہربانی نظر ثانی کر لیجیے۔ اگر مزید قرض کی اشد ضرورت ہے اور اتنا ہی زیادہ اس بات پر بھروسہ بھی ہے کہ یہ قرض عنقریب اتر جائے گا تو برائے مہربانی ملک کو داؤ پر مت لگایئے۔ اگر آپ اپنے اس جوئے پر اتنا ہی اعتماد کرتے ہیں تو ماشاءاللہ آپ خود، دیگر حکومتی عہدیداران، ماضی کے حکمران اور اشرافیہ اس قدر دولت مند ہے کہ صرف سوئس بینکوں میں آپ سب کی دولت کا تخمینہ تقریبا 370 ارب روپے ہے۔ مجھے یقین ہے، آپ سب ہاتھوں ہاتھ گروی رکھے جائیں گے۔ دنیا میں وہ بےوقوف لوگ ہی ہوں گے جو آپ کو سکوک بانڈز کی خاطر گروی نہ لیں۔ خدارا سلطنت خداداد کو اتنی بڑی آزمائش میں مت ڈالیے جس کا ہر چھوٹا بڑا آپ کے سکوک بانڈز کو شکوک بانڈز کی نظر سے دیکھ رہا ہے۔