کیسے خیال خام کے رد وقبول سے نکلا ہوں میں روایت و جدت کی وھول سے کشت خیال یار میں اک پیڑ کا گماں جس پر کسی یقین کے آئے ہیں پھول سے زندگی میں اپنا راہ تراشنے کے...
مجھ پہ کیچڑ نہ اچھالے مرے دشمن سے کہو اپنی دستار سنبھالے مرے دشمن سے کہو وہ عدو میرا ہے اس کو یہ ذرا دھیان ر ہے اپنی قد کاٹھ نکالے مرے دشمن سے کہو ایسے ہی مجھے...