وہی شام تھی، وہی تنہائی، وہی اُداسی جو ہر روز اس صحن میں چھا جاتی تھی۔ پرانی لکڑی کی کرسی پر بیٹھا بوڑھا باپ، اپنے کانپتے ہاتھوں میں چائے کا کپ تھامے، دروازے...
ابا جی بوڑھے ہو گئے تھے اور چلتے پھرتے دیوار کا سہارا لیتے تھے، نتیجتا دیواروں کا رنگ خراب ہونے لگ گیا،جہاں بھی وہ چھوتے تھے وہاں دیواروں پر ان کی انگلیوں کے...