مری یہ نظم پڑھنے سے ذرا پہلے تم اپنے دل کے دامن کو ذرا سا تھام لینا۔۔ اور خزاں کو ذہن میں رکھنا سنو جاناں ۔۔۔۔ ! مجھے تو روتے چہروں کو عطا کرنی ہیں مسکانیں...
تری آنکھ میں پھیلے سرخ انگارے کی حدت سے پگھلتی جا رہی ہوں ترا خاموش رہنا ہی مرے دل کے نہاں خانے میں جیسے شور کرتا ہے تمھاری سرخ آنکھ میرے اندر رنگ بھرتی ہیں...
تمہارے ہجر کے موتی ابھی پلکوں پہ رکھے ہیں عجب اک خوف سے ہر دم کھلی رکھتی ہوں میں آنکھیں گرے تو ٹوٹ بکھریں گے تمہارےہجر کے موتی ابھی پلکوں پہ رکھے ہیں یہاں...
ہم پاکستان کے شاہیں ہیں ، تجھے گھر میں گھس کر ماریں گے میداں میں اترتے ہیں کیسے ہم ہی تجھ کو بتلائیں گے جب مار پڑے گی اے ہندو تیرا رونا رک نہ پائے گا ہم تیری...