برونو سے گذرتے گذرتے ہمیں ایک خوبصورت قلعہ نظر آیا، ڈھلتے سورج کی روشنی میں نیلگوں آسماں کے سامنے، سفید پہاڑی پتھروں سے بنا یہ قلعہ کچھ زیادہ ہی من بھا گیا،...
وقت پر لگا کر کب ،کہاں غائب ہوجاتا ہے، پتہ ہی نہیں لگتا۔ جیسے سمندری ریت سے مٹھی بھریں اور مٹھی خوب بھینچ لیں، لیکن جونہی مٹھی کھول کے دیکھا تو چند ذرات کے سوا...
شام کے لمبے ہوتے اور پھیلتے ہوئے سائے سعد بھائی کی واپسی کا پیام ہاتھ میں تھامے بڑھتے جارہے تھے۔ اسکودر جیٹی پہ کھڑے ہوکر یورپی استنبول کو دیکھیے تو ساحل کی...
پہلے دن کی تھکان اور احسن بھائی کی شاندار ضیافت اور تواضع کے بعد بھی خلاف توقع میری آنکھ دن تڑکے صبح 6 بجے کے قریب ہی کھل گئی۔ بیدار ہوا تو ذہن میں صرف ایک ہی...
استنبول پہنچنے پر جہاز سے نکلتے ہی ایک خوبصورت احساس جیسے میرے دل و دماغ میں ابھر گیا، ایسا لگا جیسے گھر پہنچ گیا ہوں۔ترکوں سے ہندوستانی مسلمانوں کا قلبی تعلق...