دل کی فریاد سناؤں تو چمن جل جائے رو بہ رو اشک بہاؤں تو چمن جل جائے کاش اک بار لبوں پر ترا نام آ جائے میں ترا نام پکاروں تو چمن جل جائے زندگی تیری تمنا میں بسر...
تجھ کو چھوڑا نہیں آزاد کیا ہے خود ویران ہوا تجھے آباد کیا ہے میرا دل بجھا تھا سو بجھا ہوا ہے چلو کسی کا سہی تو نے شاد کیا ہے توں خواب میں آ اور مجھے نظر انداز...
کھینچ لائی شہادت ہمیں دار پر پھول بن کر کھلے ہم بھی دیوار پر اُن کی الفت ہمیں راس آ نہ سکی تف ہے، افسوس ہے ایسی سرکار پر کل مسیحا تھے جو آج رہزن بنے انگلیاں...
میں اگر خاموش ہو گیا تو شور اٹھے گا وہ آنکھ سے اگر اوجھل ہوا تو شور اٹھے گا تم اڑا لو ابھی دھول جہاں کہیں کی میں نے جب آسماں گرایا تو شور اٹھے گا اٹھا لیا ہے...
رب کا انعام ہے ماہ رمضان ہے اپنی بخشش کا یہ ایک سامان ہے پھر سے رب کو منانے کی ہے اک لگن پھر سے تازہ ہوا اپنا ایمان ہے رحمتوں برکتوں کا مہینہ ملا نیکیوں کا...