زندگی مختصر ، غیر متعین فاصلہ ہے
فانی دنیا میں فقط ، آنا ہے جانا ہے
دل کی خلش تو ابھی زندہ ہے
اُسے مِٹنا ہے ، پھر چلے جانا ہے
ناممکن ہے کہ اسے بھول جاؤں
جس کے ساتھ اک عہد گزرا ہے
چاک پڑے ہیں ، خاک کی ڈھیر پر،
جو گرے ہیں انہیں اب سنبھلنا ہے
عزیز اب محفل کی رونق نہیں باقی
کیسے کسی اور سے دل لگانا ہے
تبصرہ لکھیے