ہوم << جب میں مر جاؤں گا - ولی اللہ

جب میں مر جاؤں گا - ولی اللہ

جب میں مر جاؤں گا تو مجھے دنیاوی طور پر کوئی فکر نہیں ہوگی فکر تو مجھے میرے آئندہ پیش آنے والے سفر کی ہوگی … جبکہ اپنے بے جان جسم کی کوئی پرواہ نہیں ہوگی… کیونکہ میرے مسلمان بھائی وہ سب کچھ کریں گے جو ضروری ہے، یعنی:
• وہ میرے کپڑے اتار دیں گے…
• مجھے غسل دیں گے…
• مجھے کفن میں لپیٹیں گے…
• مجھے میرے گھر سے نکالیں گے…
* میراجنازہ پڑھیں گے۔
• اور مجھے میری نئی منزل (قبر) تک لے جائیں گے…
• بہت سے لوگ میری نمازِ جنازہ میں شریک ہوں گے…
• بلکہ کئی لوگ اپنی مصروفیات اور ملاقاتیں منسوخ کر دیں گے، صرف میری تدفین کے لیے…
یہ وہ لوگ ہوں گے جن میں سے شاید بہت کم نے کبھی میری نصیحتوں پر دھیان دیا ہوگا۔

پھر میری چیزیں ختم کر دی جائیں گی…
• میری ڈائری…
• میری کتابیں…
• میرا بیگ…
• میرے جوتے…
• میرے کپڑے…
اور اگر میرے اہلِ خانہ نیک ہوں گے، تو وہ ان چیزوں کو صدقہ کر دیں گے تاکہ وہ مجھے فائدہ دے سکیں۔

یقین مانیں کہ دنیا مجھ پر نہیں روئے گی…
• دنیا کا نظام نہیں رکے گا…
• وقت کا چکر چلتا رہے گا…
• اور میری جگہ کسی اور کو نوکری مل جائے گی…
• میرے بچوں کے سرپر ہاتھ رکھ کر لوگ کہیں گے کہ یہ بیچارہ یتیم ہے ۔۔۔
• میرا مال ورثاء کو منتقل ہو جائے گا…
جبکہ ان سب چیزوں کا حساب مجھ سے لیا جائے گا!
• تھوڑے کا بھی…
• زیادہ کا بھی…
• ذرہ ذرہ کا بھی…

اور موت کے وقت سب سے پہلے جو چیز مجھ سے چھین لی جائے گی، وہ میرا نام ہوگا!
جب میں مر جاؤں گا تو لوگ کہیں گے: “جنازہ کہاں ہے؟”
اور میرا نام نہیں پکاریں گے!
جب وہ میری نمازِ جنازہ پڑھیں گے تو کہیں گے: “جنازہ لاؤ!”
اور میرا نام نہیں پکاریں گے!
جب وہ مجھے دفن کریں گے تو کہیں گے: “میت کو قریب کرو!”
اور میرا نام نہیں پکاریں گے!
لہذا مجھے میرے نسب، میری قومیت، میرے عہدے اور میری شہرت پر کوئی غرور نہیں ہونا چاہیے!

آآآہ یہ دنیا کتنی حقیر ہے…
اور وہ حقیقت کتنی عظیم ہے جس کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں!
لہذا اے زندہ انسان! جان لو کہ تم پر تین طرح کا غم کیا جائے گا:
1. وہ لوگ جو تمہیں سرسری جانتے ہیں، کہیں گے: “بیچارہ!” اب ہم میں نہیں ۔۔
2. تمہارے دوست کچھ گھنٹوں یا دنوں تک غم کریں گے، پھر اپنی باتوں اور ہنسی مذاق میں مشغول ہو جائیں گے۔
3. گہرا غم تمہارے بچوں تمہارےگھر والوں کو ہوگا، جو ایک ہفتہ، دو ہفتے، ایک ماہ، دو ماہ یا ایک سال تک رہے گا…
پھر وہ تمہیں یادوں کے کونے میں ڈال دیں گے!
تمہاری کہانی دنیا والوں کے لیے ختم ہو جائے گی…
اور تمہاری اصل کہانی شروع ہو جائے گی…

تم سے چھن جائے گا:
• نام ۔۔۔
• حسن…
• دولت…
• شہرت…
• اولاد…
تم گھر، محلات، اور بیوی بچوں کو چھوڑ دو گے…
اور تمہارے ساتھ صرف تمہارے اعمال رہ جائیں گے!
اور یہی حقیقی زندگی کی ابتداء ہوگی!

سوال یہ ہے:
ہم نے اپنی قبر اور آخرت کے لیے کیا تیار کیاہے؟
یہ حقیقت سوچنے کا تقاضہ کرتی ہے…
لہذا…
• فرض نمازوں کا خیال رکھو…
• نفل عبادات کرو…
• خفیہ صدقہ کرو…
• اچھے اعمال کرو…
• رات کی نماز ادا کرو…
تاکہ تم بچ سکو۔

اگر تم نے لوگوں کو اس تحریر کے ذریعے نصیحت کی جب تم زندہ ہو، تو قیامت کے دن تمہیں اس کا اجر ملے گا، ان شاء اللہ!
اور نصیحت کرتے رہو، کیونکہ نصیحت مومنوں کو فائدہ دیتی ہے.