ہوم << میرا پاکستان کیسا ہو؟ عالیہ شمیم

میرا پاکستان کیسا ہو؟ عالیہ شمیم

میرا پاکستان کیسا ہو؟
جو شروع ہی لفظ پاک سے ہوتا ہے، اس کے لیے بغیر کسی تامل کے منہ سے یہی نکلے گا کہ میرا پاکستان
پا ک ہو عریانی سے
پاک ہو فحاشی سے
پاک ہو کرپشن سے
پاک ہو بدامنی سے
پاک ہو لوٹ مار سے
پاک ہو جانی و مالی نقصانات سے
پاک ہو گمراہی و جہالت سے
پاک ہو لڑائی جھگڑے و خوں ریزی سے
پاک ہو غلامی و غیروں کی نقالی سے
پاک ہو بے دینی و الحاد سے
پاک ہو اقتصادی و معیشتی کمزوری سے
پاک ہو ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری و خون ریزی سے
پاک ہو محکومی و فرقہ ورانہ کشیدگی و مذہبی منافرت سے
پاک ہو دہشت گردی و بم دھماکوں سے
پاک ہو بجلی، گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے
پاک ہو، ہوشربا مہنگا ئی، تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی قلت سے
موجودہ دور امت مسلمہ کی زبوں حالی کا دور ہے، ملکی جڑوں میں پیوست چوری، رشوت، خیانت، تعصب، لاقانونیت سے جان، مال عزت و آبرو ہر چیز داؤ پر ہے اور اس کی وجہ مذہب سے دوری و لا تعلقی ہے۔ آج مسلمان تمام دنیا میں محکوم و مغلوب ہیں، حتی کہ اپنے دورحکومت میں بھی غیروں کے اخلاقی، ذہنی، و مادی تسلط سے آزاد نہیں. وہ وقت جب مسلمان اپنے وعدوں اور امانت سے پہچانا جاتا تھا. کردار کی بلندی ایک مسلمان کا خاصہ تھی. جو امانت، صداقت، وفائےعہد کی صفات سے ممتاز تھے، آج خیانت، جھوٹ اور بدمعاملگی اور اخلاقی گرا وٹ میں مبتلا ہو کر اسلام کی بدنامی کا باعث بن چکے ہیں اور اس کی اہم وجہ حکم الہی سے بغاوت اور اللہ کے مختص کیے گئے قانون میں مداخلت ہے۔ دینی حمیت سے سرشار مسلمان بےدینی میں مبتلا ہو کر ہمسایہ قوموں پر اپنی پہلے والی ساکھ کھو چکے ہیں۔ گیس و بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ، پٹرولیم مصنوعات، بجلی، سی این جی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اور ظالمانہ اضافے کی وجہ سے لا کھوں گھروں کے چولھے ٹھنڈے ہو چکے ہیں، 2ہزار سے زیادہ پیداواری صنعتی یونٹ بند ہو گئے ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بےروزگار ہو چکے ہیں، ملکی پیداوار میں کمی ہونے کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ کے آرڈر بروقت مکمل نہ ہو نے کی وجہ سے برآمدات میں بھی کمی آگئی ہے جو زرمبادلہ کا بہت بڑا خسارہ ہے. مزدور طبقے کے مسائل، ڈیتھ گرانٹ، میرج گرانٹ، تعلیمی وظائف اور پنشن سوالیہ نشان ہیں۔ معاشی پالیسی سازی امریکہ اور دیگر عالمی اداروں کی گرفت میں رہی ہے اور آج وطن عزیز کا بچہ بچہ قرضے میں جکڑا ہوا ہے۔ اندرونی و بیرونی قرضوں کا حجم 140 کھرب سے بھی تجاوز کر گیا ہے. افراط زر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ بےروزگاری، غربت، معاشی بدحالی بڑھتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے مائیں اپنے شیر خوار وں کو بیچنے پر مجبور ہیں، خود کشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے. اس بگڑتی ہوئی مجموعی معاشی صورتحال کا ناقابل تردید ثبوت اکنامک سروے میں سرمایہ کاری کے اعداد و شمار ہیں، جس کے مطابق براہ راست بیرونی سرمایہ کاری جو 1293ملین ڈالر تھی، اب 668 کے قریب رہ گئی ہے یعنی نصف بیرونی سرمایہ کاری ملک سے کرپشن کے نتیجے میں واپس چلی گئی اور ملکی معیشیت خطرے کے زون میں داخل ہو چکی ہے. انسانی غربت کے لحاظ سے بھی پاکستان دنیا کے 108 ملکوں میں سے 77 نمبر پر آچکا ہے. قرضوں کے بوجھ تلے ملکی وقار، عزت اور خود مختاری بھی داؤ پر لگے ہوئے ہیں. مزید ستم یہ کہ دولت، مادی فوائد اور گرتی ہوئی معیشیت نے فرد، سماج اور تحفظ سے وابستہ غیر روایتی چیلنجوں کو جنم دیا ہے، جو خاندانی نظام کی کمزوری، انفرادیت پسندی اور منشیات کے استعمال کی وجہ سے اخلاقی گراوٹ کا شکار معاشرے کو جنم دے چکا ہے.
اس گمبھیر صورتحال میں ضروری ہے کہ میراپاکستان کرپشن، بدامنی، نجکاری اور فرقہ ورایت سے پاک اسلامی اور فلاحی ریاست ہو جہاں مدینہ منورہ کی طرز پر سوسائٹی قائم ہو، جہاں باقاعدہ قانون سازی کے ذریعے بیرون ملک رکھی دولت کو ملک میں واپس لا یا جائے، جہاں کرپشن اور ٹیکس لیکج کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں، بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے بےقابو جن کو روکا جائے تاکہ صنعتی پیداوار کا پہیہ رواں دواں ہو سکے۔ اور ہاں سودی نظام کے خاتمے کےلیے خلوص نیت سے ٹھوس قدم اٹھایا جائے تاکہ میرا ملک ، پاکستان امن و ترقی کے اونچے مینار پر نظر آئے۔

ٹیگز