ہوم << سردار شاہ ولی خان مرحوم: تعلیم اور اصلاح کے علمبردار - ظفر اقبال

سردار شاہ ولی خان مرحوم: تعلیم اور اصلاح کے علمبردار - ظفر اقبال

بیسویں صدی کے آغاز میں، جب جموں و کشمیر میں مختلف اصلاحی تحریکیں جنم لے رہی تھیں، ایک تحریک ایسی بھی تھی جو اپنی انفرادیت اور دیرپا اثرات کی وجہ سے نمایاں نظر آئی۔ یہ تحریک کرنل خان محمد خان نے معاشرتی اصلاح اور فروغ تعلیم کے لیے شروع کی تھی۔

انہوں نے 1930 کی دہائی کے اوائل میں باقاعدہ طور پر معاشرے کو تعلیم کے ذریعے بہتر بنانے کی جدوجہد کا آغاز کیا۔ ان کی تحریک کی ایک نمایاں خصوصیت یہ تھی کہ اس میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی شمولیت کو بھی ضروری سمجھا گیا۔انہوں نے تعلیم کو فروغ دینے کے لیے "مٹھی بھر آٹا اسکیم" شروع کی تاکہ طلبہ کو تعلیمی وظائف دیے جا سکیں، جس کے ذریعے لوگوں کو ترغیب دی گئی کہ وہ تعلیم کی اہمیت کو سمجھیں اور اس کی طرف راغب ہوں۔ اس مقصد کے لیے کرنل خان نے دور دراز علاقوں کا سفر کیا، اور جہاں وہ خود نہ پہنچ سکے، وہاں پر انہوں نے تعلیم یافتہ اور بااثر افراد کو خطوط ارسال کیے تاکہ وہ اس پیغام کو آگے بڑھائیں۔

اسی مہم کے دوران کرنل خان کی ملاقات ٹائیں راولاکوٹ کے ایک معروف اور تعلیم یافتہ شخصیت، سردار شاہ ولی خان سے ہوئی۔ کرنل خان نے ان سے ٹائیں اور اس کے اردگرد کے علاقوں کی تفصیلات حاصل کیں، اور اس کی روشنی میں انہوں نے چار اہم شخصیات کا انتخاب کیا جو اپنے علاقوں میں اثر و رسوخ رکھتی تھیں: سردار ملا خان، سردار پنوں خان (پٹولہ ٹائیں)، سردار نواب خان (غربی پاچھیوٹ) اور سردار مختار خان (لمبا کھتر ٹائیں)۔ کرنل خان نے ان تمام افراد کو باضابطہ خطوط لکھے اور انھیں بذریعہ سردار شاہ ولی خان ترغیب دی کی کہ وہ تعلیم کے فروغ اور معاشرتی بیداری میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

کرنل خان محمد خان کی یہ حکمت عملی۔ یعنی مقامی بااثر افراد سے رابطہ ۔ اس بات کی ضمانت بنی کہ اصلاحی پیغام نہ صرف وسیع پیمانے پر پھیلے بلکہ اسے عوامی اعتماد اور ہم آہنگی کے ساتھ نافذ بھی کیا جا سکے۔ ان کی قیادت، جدوجہد اور ویژن نے جموں و کشمیر میں ایک ایسے سماج کی بنیاد رکھی جہاں تعلیم کو ترقی کا زینہ اور مرد و خواتین دونوں کو مساوی شراکت دار سمجھا گیا۔ اسی علمی بیداری کے زیر اثر 1935 میں سردار شاہ ولی خان نے شمالی ٹائیں، غربی پاچھیوٹ، بنگوئیں اور آس پاس کے علاقوں میں بطور ایک مایہ ناز معلم اور اصلاح پسند نمایاں کردار ادا کیا۔ ان دنوں جب ان علاقوں میں رسمی تعلیم کا کوئی تصور بھی نہیں تھا، شاہ ولی خان، جو اس وقت مقامی اشرافیہ میں واحد تعلیم یافتہ فرد تھے، نے ازخود تعلیم کے فروغ اور معاشرتی اصلاح کی ذمہ داری سنبھالی۔

علاقے کے معززین، جن میں پٹولہ، سملڑی، لمبا کھیتر، سنگال کھیتر، کاچرال بگلے، اور تھلہ بنگوئیں کے عمائدین شامل تھے ۔ کی باہمی مشاورت سے پٹولہ ٹائیں میں ایک نجی اسکول قائم کیا گیا، جو کہ اس خطے کا مرکزی مقام تھا۔ سردار شاہ ولی خان نے نہ صرف اس ادارے کی بنیاد رکھی بلکہ اگلے ہی دن تدریس کا آغاز بھی کر دیا۔انہوں نے مسلسل دس سال تک رضاکارانہ طور پر بچوں کو پانچویں جماعت تک کی ابتدائی تعلیم دی، اور اپنے اسکول کو علم کا ایسا مرکز بنا دیا جہاں دور دراز سے طلباء حصولِ تعلیم کے لیے آتے۔ ان کی خدمات صرف تعلیمی میدان تک محدود نہ تھیں؛ وہ معاشرتی اصلاح، اخلاقیات اور مذہبی تربیت کے میدان میں بھی ایک محترم شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔

1945 میں حکومت نے ان کی خدمات کو تسلیم کرتے ہوئے اسکول کو باضابطہ سرکاری سکول کس درجہ دیا گیا۔ اور انہیں سرکاری معلم مقرر کیا۔ ان کی زیرِ قیادت ادارے نے نمایاں تعلیمی کامیابیاں حاصل کیں اور ان کے شاگرد امتحانات میں نمایاں پوزیشنز حاصل کرتے رہے۔ ان کی انتھک محنت اور بصیرت افروز قیادت کی وجہ سے انہیں
ٹائیں اور مضافاتی علاقہ جات کا سرسید کہا جائے تو بیجا نہ ھو گا.

سردار شاہ ولی خان کی میراث آج بھی ان کے شاگردوں کی کامیابیوں میں زندہ ہے۔ ان کے پہلے بیچ کے کئی طلباء نے 1947 کی تحریک آزادی کشمیر میں بھرپور حصہ لیا۔ ان کے نمایاں ترین شاگردوں میں مرحوم میجر جنرل (ر) سردار محمد انور خان شامل تھے، جو بعد ازاں آزاد جموں و کشمیر کے صدر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ان کے علاوہ سردار روشن خان سردار رفیق۔سردار عیدو خان۔ راجہ محمد افسر خان ۔سردار خان محمد خان اور سردار صادق خان کہ علاوہ مقامی عمائدین کی ایک طویل فہرست ہے جو کہ ان کے براہ راست شاگرد رہے اور ان کی تعلیمات سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بھرپور خدمات سر انجام دیں۔

سردار شاہ ولی خان نے نہ صرف اپنے علاقے میں تعلیم کی شمع روشن کی بلکہ ایک نسل کو بیدار کیا، جس کی روشنی آج بھی قومی ترقی، دفاع اور شعور کے مختلف میدانوں میں چمک رہی ہے۔اج 9 جولائی کو ان کا یوم وفات ہے ۔اللہ رب العزت ان کی تعلیمی اور سماجی کاوشوں کو قبول فرماتے ہوئے انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔آمین