انسانی جسم بہت سارے منرلز کا گھرہےجو اپنے مختلف افعال کے لیے ان منرلز کو استعمال کرتا ہے ۔انسانی جسم کی نشوونما اور افعال کے لیے یہ منرلزلازمی ہیں۔یہ منرلز نا صرف انسانی جسم کی نشوونما کرتے ہیں بلکہ اس کو افعال کے قابل بناتے ہیں ۔ انسانی جسم اپنے ہر فعل کے دوران ان منرلز کا استعمال کر تاہے یہی وجہ ہے کہ یہ منرلز روزانہ کی بنیاد پر درکارہوتے ہیں۔ ان منرلز میں ایک اہم ترین منرل آئرن ہے ۔
آئرن ایک ایسا منرل ہے جو جسم میں ہیمو گلوبن بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ ہیمو گلوبن خون کے سرخ خلیات کا وہ پروٹین ہے جوپھیپھڑوں سے جسم کے دیگر حصوں کو آکسیجن پہنچاتا ہے اس کی غیرموجودگی سے مسلز اور ٹشوز اپنا کام درست طریقے سے سرانجام نہیں دے سکتے ۔ آئرن کی کمی سے جسم مطوبہ مقدار میں ہیمو گلوبن نہیں بنا سکتا ۔ صحت مند خلیوں، جلد، بالوں اور ناخنوں کو برقرار رکھنے کے لیے آئرن بہت ضروری ہے۔ صحت مند زندگی کے لیے خون میں آئرن کا متوازن سطح پر ہونا نہایت لازمی ہے، آئرن کی موجودگی سے ہیموگلوبن اور قوت مدافعت کی کارکردگی میں بہتری آتی ہے، جوڑوں اورپٹھوں میں تکلیف کو کم کرتی ہے اور نیند کے نظام کو بہتر کرتی ہے۔ آئرن کی موجودگی طلباء کی کارکردگی کو بہتر بناتی ہے اور ان کی شخصیت کے تمام پہلوؤں کو نکھارتی ہے۔
آئرن کی کمی کی علامات :
آئرن کی کمی کی بہت ساری علامات میں سے کچھ خاص ؛ زیادہ تھکاوٹ، سُستی وکمزوری، زرد جلد، ہاتھوں پیروں کا ٹھنڈا اور سن ہو جانا ، نظام تنفس کے مسائل، مٹی، پتھر ،برف جیسی غیر غذائی اشیاء کی غیر معمولی خواہش ، سر کا چکرانا، معدے میں درد، پیشاب میں خون کا آنا، دل کی غیر معمولی دھڑکن ، ، منہ اور زبان کی سوجن، بالوں اور ناخنوں کا جھڑ جانا اور سوئیاں چبھنے کا احساس ہونا ، چڑچڑا پن ہونا ، کسی کام میں دل نہ لگنا شامل ہیں۔ آئرن یا خون کی کمی ایک ایسی حالت ہے جو کسی بھی عمر اور جنس کے افراد کو متاثر کر سکتی ہے، جس میں بعض گروہوں کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے، بشمول بچے پیدا کرنے کی عمر کی خواتین، حاملہ خواتین، ناقص خوراک والے افراد، بار بار خون عطیہ کرنے والے، شیر خوار بچے، اور بڑھوتری کا سامنا کرنے والے بچے۔ سب سے بڑھ کر غذائی قلت کے شکار افراد میں آئرن کی کمی کی علامات پائی جاتی ہیں۔
آئرن کی کمی کی وجوہات:
آئرن کی کمی کا سادہ مطلب ہے کہ جسم میں خون کی کمی ہو گئی ہے ۔ جس کی وجہ آئرن کا کم استعمال ہے ۔آئرن کی کمی کی وجہ سے خون کے سرخ خلیات جو جسم کے تمام اعضاء کو آکسیجن فراہم کرتے ہیں ،کی کمی واقع ہو جاتی ہے جس سے ہیمو گلوبن نہیں بن پاتا اور آکسیجن کی منتقلی میں دشواریاں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔آئرن کی کمی کی بہت سی وجوہات میں سے اہم غیرمتوازن خوراک یا خوراک کی کمی، آئرن کے جذب میں خرابی، خون بہنا، خون کی زیادہ مقدار عطیہ کرنا، پیشاب کے ذریعے جسم سے آئرن کا ضیاع۔ مسلسل غیرآئرن خوراک کا استعمال، آکسیجن کی کمی،معدے اور جگر کی ممکنہ بیماریاں اور یرقان کی مختلف اقسام شامل ہیں ۔ آئرن کی کمی سے بننے والی بیماری کو اینیمیا کہتے ہیں ۔ اینیمیا ایک ایسی بیماری ہے جس سے خون کی پیداوار متاثر ہوتی ہے اور اگرایسے مریض کو مسلسل بار بار مصنوعی طریقہ سے خون نہ دیا جائے تو مریض کی موت واقع ہو جاتی ہے۔ یہ عوامل اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ بچوں میں آئرن کی کمی کو روکنے اور ان کی نشوونما اور نشوونما میں مدد کے لیے آئرن سے بھرپور متوازن غذا حاصل کی جائے۔
آئرن کے ذرائع:
تمام قسم کے اناج کے فوڈز،سبز پتے والی سبزیاں خاص کر پالک اور ساگ، بروکلی، چقندر،خوبانی ،بیر، سیب چھلکے سمیت، انڈے ، مونگ پھلی کا مکھن، گری دار میوے ، تمام قسم کی دالیں ، چنے ، ،مغزیات، مچھلی، گوشت،کلیجی آئرن کے بہترین ذرائع ہیں ان کا کثرت سے استعمال آئرن کی کمی کو دور کر کے طلباء کو مضبوط، ذہین ، اور متحرک بناتا ہے۔ مخصوص حالات میں فوڈ سپلیمنٹ اور دیگرآئرن پر مبنی ادویات کا استعمال مستند ڈاکٹر کے مشورے سے کیا جاسکتا ہے، آئرن سے بھرپور غذاؤں کو وٹامن سی کی زیادہ مقدار والی غذاؤں مثلاَ لیموں ، مالٹا ، سنگترہ ، بیر اور کچھ سبزیاں وغیرہ کے ساتھ جوڑنا زیادہ فائدے مند ہوسکتا ہے۔ وٹامن سی آئرن کے جذب ہونے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
طلباء کی تعلیمی کارکردگی کے لیے آئرن کی ضرورت واہمیت:
آئرن کی کمی بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے ۔ جس سے بچے کی شخصیت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ آئرن کی کمی کے حامل طلباء دوسرے طلباء کے مقابلے میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرتےہیں جس کی وجہ تھکاوٹ، کمزوری، سستی اور کام میں دل نہ لگنا بنیادی وجوہات ہیں یہ سب آئرن کی کمی کی علامات ہیں۔ آئرن کی کمی سے تعلیمی افعال جیسے قوت حافظہ ، تصور، ارتکاز اور سوچ بچار کاعمل متاثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے ذہنی کارکردگی کمزور ہونے پر تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے ۔ ایسے بچے ذہنی و جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتے یا بہت کم لیتے ہیں۔ آئرن کی کمی سے بچوں کے اندر مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت اور تنقیدی سوچ بلاواسطہ متاثر ہوتی ہے جو کہ تعلیمی کارکردگی کی بنیاد ہیں ۔ ایسی صورت حال میں طالب علم مایوسی کا شکار ہوجاتا ہے جس سے ناصرف اس کی نشوونما بلکہ اس کی پوری شخصیت متاثر ہوتی ہے۔
یہ اثرات ثابت کرتے ہیں کہ سکول کے بچوں کے لیے روزانہ کی بنیاد پر آئرن کی مناسب مقدار کا حصول کتنی اہمیت کا حامل ہے۔ ضروری ہے کہ والدین گھر میں بچوں کی خوراک میں آئرن سے بھرپور غذاؤں کو شامل کریں ۔خون کی کمی کی صورت میں طبی معائنہ کروائیں اور مستند ڈاکٹر کے مشورے سے مستند دوا وغذا کا استعمال کریں ۔مستند ماہر غذائیت سے غذاؤں کا چارٹ بنوائیں اور اس کے مطابق بچے کی غذا کا خیال رکھیں۔
تبصرہ لکھیے