ہوم << شہید صحافت - حمیراعلیم

شہید صحافت - حمیراعلیم

َصیلِ شَہر سے باہر بُلا کے مارا گیا
سَبھی کے سامنے عِبرت بَنا کے مارا گیا

یہ حُکم تھا کہ مجھےِ آگ پر ہی چَلنا ہے
میں بے گناہ تھا پھِر بھی جَلا کے مارا گیا

کِسی کو حوصلہ ہی کَب تھا بات سُننے کا
مِری زبان پہ قَدغن لَگا کے مارا گیا

نظر مِلاتے بھی کیسے وہ میرے یار جو تھے
تھے شَرمسار سو نَظریں چُرا کے مارا گیا

نَقاب ڈال کے لایا گیا میں مَقتل میں
پھر ایک ایک کوچِہرہ دکھا کے مارا گیا

مجھے نہ دیکھ سکا کوئی سَچ کے رَستے پہ
حَسَد کے دَشت میں سُولی چَڑھا کے مارا گیا

اَگرچہ قَتل کی سازش دَرونِ شہر ہوئ
میں احتیاط سے پردیس جا کے مارا گیا

مِرے حریف مِرے اپنے لوگ تھے دانش
یہ راز قَتل سے پَہلے بتا کے مارا گیا

ارشد شریف منوں مٹی تلے ابدی نیند سو گئے۔مگر ان کی والدہ، بیگم اور بچے اب شاید ہی کبھی بے فکری کی نیند سو پائیں۔مگر انہیں مارنے والے اب خوش ہیں اور باقی سب ان کی موت سے فائدہ اٹھانے کے چکر میں ہیں۔ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کر کے اپنا اپنا الو سیدھا کرنا چاہتے ہیں۔ایک دوسرے کو ان کا قاتل ثابت کر کے خود کو بری الذمہ قرار دے رہے ہیں۔یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ ان کا قاتل کون ہے مگر ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ان کے دشمنوں نے ان سے اپنا بدلہ لینے کے لیے انہیں دیار غیر میں دردناک انداز میں مار کر ان کے نقش قدم پر چلنے والوں کو کھلا پیغام بھی دے دیا ہے کہ ہمارے حکم پر چلتے رہے تو زندہ رہو گے ورنہ ارشد شریف کی طرح مارے جاو گے۔

یہ لوگ تو اتنے بے حس اور ظالم ہیں کہ انہیں قتل کر کے بھی ان کو چین نہیں آیا۔کبھی ارشد کو سونے کا اسمگلر بنا رہے ہیں کبھی اسلحے کا۔ارشد شریف تو زندہ نہیں جو ان کے الزامات کو جھوٹا ثابت کر سکیں۔ مگر یہ الزامات ان کے اہل خانہ کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔ان کے اہل خانہ کے دل تو اپنے پیارے کے سر پہ گولی لگی تصویر دیکھ کر ہی چھلنی ہو گئے تھے۔ اب جب وہ یہ الزامات سنتے ہوں گے تو کیا یہ نہ سوچتے ہوں گے کہ اگر حق کا ساتھ دینے اور سچ بولنے کی اتنی بڑی سزا ہے تو آئندہ وہ کبھی سچ نہیں بولیں گے۔

ہمارے سیاستدانوں کو بس موقعہ چاہیے ہوتا ہے خواہ کسی منصوبے کا افتتاح ہو، عالمی سطح پر کوئی کانفرنس یا میٹنگ، کسی کی شادی ہو یا موت وہ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتے۔ نہ انہیں ملک کی پرواہ ہے نہ عوام کی پرواہ ہے تو اپنی کرسی کی اور اپنی انا کی۔دونوں کو بچائے رکھنے کے لیے یہ کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان سو کالڈ جمہوری جونکوں سے بچائے ۔اللہ تعالٰی پاکستان اور پاکستانیوں کی ہر بیرونی اور اندرونی دشمن سے حفاظت فرمائے۔

Comments

Click here to post a comment