ہوم << گند صاف کرنے کےلیے باڑ لگانا ضروری ہے - ارشد زمان

گند صاف کرنے کےلیے باڑ لگانا ضروری ہے - ارشد زمان

13263775_1800110623542098_5886399482989193865_n سیانے کہتے ہیں کہ مسائل میں زندگی ہے اور بحرانوں،حادثات اور سانحات میں امکانات اور مواقع تلاش کرنا اور تخریب کو تعمیر میں بدل دینا زندہ قوموں اور بیدار مغز قیادت کا وصف اور اصل امتحان ہوتا ہے۔ ہمیں ترکش قوم اور ان کے باصلاحیت اور جرات مند قائد طیب اردوغان کی دانش،فہم، دور اندیشی اور جرات و بہادری پہ مکمل اعتماد ہے کہ وہ موجودہ بحران کو اپنے اصل مقصد اور منزل کے حصول میں معاون ومددگار بنانے میں کامیاب ٹھہریں گے۔
واقعہ یہ ہے کہ اردوغان کو ایک نہیں کئی بار مسلسل ترک عوام نے بھاری مینڈیٹ دیا ہے ہرہر سازش کو ناکام بنا کے،اصلاحات کیلئے،موثر اقدامات اٹھانےکیلئے اور ترکی کو ایک بار پھر اپنے اصل مقام پہ دوبارہ لاکھڑا کرنے کیلئے،خلافت عثمانیہ کے احیاء کے لئے... یہی وہ نظریاتی کشمکش ہے جو اقتدار سے پہلے اور اقتدار میں آنے کے بعد بھی سیکولرسٹوں اور اسلامسٹوں کے درمیان دامے،درمے، سخنے جاری ہے۔ اقتدار ملنے کے بعد سے اب تک اردوغان کو ایک لمحے کیلئے بھی برداشت نہیں کیا گیا اور سازشوں پہ سازشیں ہوتی چلی آرہی ہے اگرچہ انھوں نے اس سب کچھ کے باوجود یورپ کے مرد بیمار ترکی کو دنیا کے مرد آہن ترکی میں تبدیل کرکے نہ صرف ترقی وخوشحالی سے مالامال کرایا بلکہ دنیا میں موثر رول ادا کر کے قیادت کے منصب پہ لاکھڑا کیا۔جس سے "اپنے" اور پرائے دونوں خائف ہیں.
ترک عوام نے ووٹوں پہ ووٹ طیب اردوغان کو دئیے ہیں مگر طاقت کی چابی نیشنل سیکورٹی کونسل کے پاس ہے اور آئینی کونسل ایک اور لٹکتی تلوار ہے جو سروں پہ مستقل لٹکتی رہتی ہے۔ مکمل طور پہ سیکولر آمریت پہ مبنی دستور کی موجودگی، پارلیمنٹ میں مطلوبہ تعداد کی کمی، فوج اور عدلیہ کی مخاصمت، متعصب میڈیا کا جارحانہ پروپیگنڈہ اور دشمن تو کیا نادان دوست بھی سازشوں میں مصروف۔۔۔ایسے ماحول اور تناظر میں اردوغان نے صبرو حکمت سے یہ اعصاب شکن سفر جاری رکھاہوا ہے۔
اگرچہ ان سے یہ شکوہ ہے کہ وہ حد سے زیادہ محتاط ہے اور اکثر اوقات احتیاط کی حساسیت کمزوری لاتی ہے اور خود اعتمادی کو مشکوک بناتی ہے کیونکہ جو لوگ پھونک پھونک کر قدم اٹھانا چاہتے ہیں وہ ایک قدم بھی نہیں اٹھا سکتے ۔۔۔مگر واقفان حال ان کی حکمت عملی کو درست تصور کرتے ہے۔
موجودہ فوجی بغاوت کے دوران ثابت قدم کھڑے رہنا اور اب دلیرانہ اقدامات اٹھانا اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ اب وہ ترکی کے عوام کے امنگوں کے مطابق موثر اصلاحات کرانے کا خواں ہے اور یہ سب کچھ" وقتی امر" بننے بغیر ممکن نہیں۔ امر کا لفظ میں نے اس لئے استعمال کیا کہ یار دوست بغاوت کرنے والے عناصر پہ ہاتھ ڈالنے اور گند صاف کرانے کو آمریت سے تعبیر کررہے ہیں۔۔۔۔
صحافت کی اڑ میں الزامات لگانا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کرنا اور حکومت کو کمزور کرنے کی کاوشوں میں پیش پیش ہونا ایک مخصوص ایجنڈا تھا اور ہے انھیں ازادی صحافت کے نام پہ کھلی چھوٹ دینا دانش مندی نہیں۔
یاد رکھنا چاہئے کہ اردگان کو بہت بڑا مینڈیٹ ملا ہے اصلاحات کیلئے مگر مختلف ادارے اور خاص کر فوج اور عدلیہ ان کے راہ میں قانوں کا سہارا لیکر روڑے اٹکا رہے ہیں اب تک جو انھوں نے برداشت کیا وہ بھی کمال ہے۔لگتا ہے کہ مزید وقت ان کے پاس بھی نہیں ہے۔ مقاصد کے حصول کیلئے کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے اور کرنا چاہئے۔کینسر زدہ حصے کو کاٹنے میں ہچکچاہٹ ہی کیوں۔۔۔۔؟؟؟
اتنا بڑا مینڈیٹ انھیں اسی پرسودہ نظام کی طابع داری کیلئے تو نہیں ملا ہے۔۔۔۔
بہت بڑے پیمانے پہ اصلاحات اور اقدامات ان کے مینڈیٹ، اعتماد اور کافی عرصہ حکمرانی اور بہت کچھ ڈیلور کرانے کا لازمی تقاضا ہے۔۔۔۔
کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ قانونی موشگافیوں میں پڑنے اور باندھ کر رہنےکی بجائے"ایمرجنسی" لگانے کی استطاعت رکھتے۔۔۔؟؟؟
انقلابات مروجہ نظام اور دساتیر کی اطاعت گزاری اور غلامی قبول کرکے نہیں آتی ۔بہت کچھ پانے کیلئے بہت کچھ قربان کرنا پڑتا ہے۔۔۔!!
ترکی میں وہ لوگ چومکھی لڑائی لڑ رہے ہیں اور وقت آپہنچا ہے کہ داخلی کشمکش میں وقت ضائع کئے بغیر اھداف کی جانب بڑھا جائے۔
حکمت کے ساتھ استقامت اور شجاعت اس کشمکش کا لازمی حصہ ہے۔
بلاشبہہ مضبوط قدم زمین ہی پہ ہونی چاہئے مگر نگاہیں فلک پہ مرکوز رکھنا ناگزیر ہے!!

Comments

Click here to post a comment