ہوم << ترکی میں فوجی بغاوت کیوں ناکام ہوئی؟ طارق حبیب

ترکی میں فوجی بغاوت کیوں ناکام ہوئی؟ طارق حبیب

ترکی میں صدر اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ترک عوام نے ناکام بنا کر دنیا کو حیران کردیا ہے۔ حیرانی تجزیوں میں ڈھل کر ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی. ناکام فوجی بغاوت کے حوالے سے سوشل اور مین اسٹریم میڈیا پر بحث شروع جاری ہے اور اس حوالےسے جتنے منہ اتنی باتیں سامنے آ رہی ہیں. اس بات پر بحث ہونے لگی ہے کہ اگر پاکستان میں ایسی کوشش ہوتی ہے تو عوامی ردعمل کیا ہوگا؟ حالانکہ پاکستان سے موازنہ کرنے سے قبل یہ دیکھنا ضروری ہے کہ آخر وہ کیا وجوہات تھیں جنھوں نے ترک عوام کو رات کے اندھیرے میں سڑکوں پر آکر فوجی بغاوت کو کچلنے پر آمادہ کیا۔ آئیے ذرا چند نکات میں ان وجوہات پر غور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ سینئر صحافی عارف الحق عارف صاحب نے فیس بک پر اپنے ایک اسٹیٹس میں ترکی میں فوجی بغاوت ناکام ہونے کی وجوہات کا ذکر کیا۔ چند وجوہات پر غور کرلیا جائے تو اندازہ ہوجائے گا کہ ترک قوم اپنے لیڈر کے لیے دیوانہ وار باغیوں کے ٹینکوں سے سامنے دیوار کیوں بن گئے تھے۔
ترکی میں جب طیب اردگان نے حکومت سنبھالی تو 2002 سے 2012 کے درمیان ترکی کےجی ڈی پی میں 64 فیصد اضافہ ہوا. انفرادی سطح پر اقتصادی ترقی کی شرح میں 43 فیصد اضافہ ہوا. اس ترقی نے نہ صرف ترک عوام بلکہ عالمی سطح پر اردگان کی پسندیدگی میں اضافہ کیا۔
اردگان کے 2002 میں اقتدار سنبھالتے وقت ترکی کو بھی آئی ایم ایف نے اپنے پنجوں میں جکڑا ہوا تھا اور ترکی 5۔23 بلین ڈالر کا مقروض تھا۔ اردگان نے حکومت سنبھالنے کے بعد آئی ایم ایف کی سازشوں میں نہ آنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مزید قرضہ لینے سے انکار کر دیا اور پرانا قرضہ ادا کرنا شروع کردیا۔ 2012 میں یہ قرضہ صرف 9۔0 بلین ڈالر رہ گیا تھا، جس کی ادائیگی کے بعد آئی ایم ایف کی جانب سے ترکی کے قرضہ ادا کردینے کا اعلان کردیا گیا۔ اور اسی سال طیب اردوغان نے اعلان کیا کہ اگر آئی ایم ایف کو قرضہ درکار ہو تو وہ ترکی سے رجوع کرسکتا ہے۔
2002 میں ترکش سینٹرل بینک کے پاس زرمبادلہ کے زخائر 5۔26 ملین ڈالر تھے جو 2011 میں بڑھ کر 2۔92 بلین ڈالر ہوچکے تھے اور ان میں کامیاب اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے مسلسل اضافہ ہوتا جارہا تھا۔
طیب اردگان کے حکومت سنبھالنے کے بعد صرف ایک سال میں ہی مہنگائی میں 23 فیصد کمی ہوئی جس سے ترک عوام کو براہ راست فائدہ ہوا۔
2002 میں ترکی میں ہوائی اڈوں کی تعداد میں 26 تھی جو اب بڑھ کر 50 ہوچکی ہے۔
2002 سے 2011 کے درمیان ترکی میں 13500 کلومیٹر طویل ایکسپریس وے تعمیر کی گئی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ایکسپریس وے کی تعمیر کے ٹھیکے اپنے رشتہ داروں یا پارٹی رہنمائوں کو دینے کے بجائے میرٹ پر بین الاقوامی سطح کے اچھی شہرت کے حامل اداروں کو دیے گئے۔
ترکی کی تاریخ میں پہلی بار تیز ترین ریلوے ٹریک بچھایا گیا اور 2009 میں تیز ترین ٹرین ترکی میں متعارف کرائی گئی۔ عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے ان 8 سالوں کے دوران تیز رفتار ٹرین کے لیے 1076 کلومیٹر ریلوے ٹریک بچھایا گیا جبکہ 5449 کلومیٹر طویل ٹریک کی مرمت کر کے اسے تیز ترین ٹرین کے معیار کے مطابق بنایا گیا۔
اردگان نے عوام کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے شعبہ صحت میں بڑے پیمانے پر کام کیا۔ گرین کارڈ پروگرام متعارف کرایا گیا جس کے تحت غریب افراد کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کی گئیں۔
صحت کی طرح تعلیم کے شعبہ پر بھی خصوصی توجہ دی گئی اور تعلیم کا بجٹ 2002 میں 5۔7 بلین لیرا سے بڑھانا شروع کیا اور 2011 میں 34 بلین لیرا تک پہنچا دیا۔ قومی بجٹ کا بڑا حصہ وزارت تعلیم کو دیا گیا اور قومی جامعات کا بجٹ ڈبل کردیا گیا۔ اسی طرح 2002 میں ترکی میں جامعات کی تعداد 86 تھیں۔ اردگان حکومت نے ملک میں جامعات کا جال بچھایا اور 2012 تک ترکی میں 186 معیاری جامعات تدریس کا عمل جاری رکھے ہوئے تھیں۔
ترکی معیشت میں بہتری و ترقی کا اندازہ صرف اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ 1996 میں ایک ڈالر ، 222 لیرا کا تھا جبکہ اردگان حکومت کی کامیاب اقتصادی پالیسیوں کے بعد آج ایک ڈالر 94۔2 لیرا کا ہے

Comments

Click here to post a comment