ہوم << ترکی بغاوت: مغربی میڈیا کی بے شرمی کی دس مثالیں - شہزاد مصطفی

ترکی بغاوت: مغربی میڈیا کی بے شرمی کی دس مثالیں - شہزاد مصطفی

آج کل میڈیا کی طوطا چشمی اور بےشرمی کو دیکھ کی کوئی حیرت نہیں ہوتی. ذیل میں اسی قسم کی غیر ذمہ دارانہ' نامناسب اور مکمل طور پر غلط رپورٹنگ کی ایک فہرست مشتے از خروارے دی جا رہی ہے جو ترکی میں فوجی بغاوت کے بارے میں انتہائی بے شرمی کے ساتھ کی گئی ... ایسی بے شمار مثالیں بکھری پڑی ہیں مگر ان مثالوں سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ مغربی ذرائع ابلاغ ترک حکومت کے خلاف ایک فریق کے طور پر ایسے گھٹیا پروپگینڈے میں مصروف رہے. ان کی حیثیت اتنی گری ہوئی نظر آتی ہے کہ اتنی تھرڈ کلاس رپورٹنگ اور تجزیہ تو کوئی ہائی سکول لیول کا اخبار بھی نہیں کرے گا، بےشرمی کی انتہا کو پہنچی ہوئی اس رپورٹنگ کی وجہ سے یہ بڑے نام بےنقاب ہو گئے-

Indy21- انڈی پنڈنٹ کھل کر اردگان کے خلاف مورچہ زن رہا اور حد درجہ تعصب کا مظاہرہ کیا. ان کی خبر میں "سازش" کے لفظ کو انورٹڈ کاما میں لکھا گیا تاکہ عوام کی ایک منتخب کردہ حکومت کے خلاف خونی فوجی بغاوت کو ریاست کے خلاف جرم کے بجائے ایک عمومی کارروائی کا تاثر دیا جا سکے -

Telegraph 2 - ٹیلیگراف بھی (کئی دوسرے اخبارات کی طرح) فوجی بغاوت اور اس کے جرائم کو جائز قرار دینے کی کوشش کرتا رہا۔ باغیوں کو اپنے فوجی عہد اور قوم کا غدار اور مجرم قرار دینے کے بجائے وہ انھیں "ترکی کے سیکولر آئین کے محافظ" کہہ کر ان کی تعریف و توصیف کرتا رہا -

NYT

3- نیویارک ٹائمز نے اس موقع کو غنیمت جانا اور فوجی بغاوت کے ابتدائی غیر واضح لمحات کو اردگان کو ایک ایسے سخت گیر رہنما کے طور پر باور کروانے کا نادر موقع جانا جو کسی دوسرے کی نہیں سنتا۔ یہاں دوبارہ ترکی کی منتخب اور قانونی حکومت کو ایسے پیش کیا گیا جیسے وہ غیرقانونی ہے۔  یوں وہ اس اچانک رونما ہوتے واقعے کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں نرم گوشہ پیدا کرنے میں مصروف رہا-
Times-of-Malta
4- ٹائمز آف مالٹا نے تو اس سے بھی ایک قدم آگے جانے کا فیصلہ کیا اور بعض دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر یورپی یونین کے بعض نامعلوم ذرائع سے ٹویٹ کرنا شروع کیا  فوجی بغاوت کامیاب ہو گئی ہے۔ غیرمصدقہ حالات کے باوجود ایسے کمنٹس غیرذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی صحافت کی اعلی مثال تھی۔ اور اس کو ایسے نازک موقع پر نشر کرنا صحافتی اخلاقیات سے غداری کے مترادف تھا۔ اس نے یقینی طور بغاوت کے مرتکب فوجیوں کی یہ تاثر قائم کرنے میں مدد کی کہ وہ جیت چکے ہیں
Sputnik
5- روس کی سپوتنک نیوز ایجنسی سے کسی غیر جانبداری کی توقع ہی ناممکن ہے۔ مگر اس نے جھوٹ کی آخری حدوں کو چھوتی اور صحافت کو شرماتی  ہوئی رپورٹنگ کی، اس نے اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر نکلنے اور بغاوت کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے بارے میں بتایا کہ یہ جشن فتح منا رہے ہیں۔ اس نے مسلسل جھوٹی خبریں شائع کر کے جمہوریت دشمن سوویت یونین دور کی یاد تازہ کر دی-
The-Daily-Beast
6- روزنامہ بیسٹ اور دیگر کئی اداروں نے تو بغاوت کی کامیابی کی ہی خبر نہیں دی بلکہ یہ تک کہہ دیا کہ اردگان نے کہیں اور نہیں بلکہ یورپ کے دو ملکوں میں پناہ کی درخواست دے دی ہے۔ حالانکہ حقیقت اس کے بلکل برعکس تھی۔ عین اس وقت جب یہ ایسی خبریں چھاپ رہے تھے اور ٹویٹر پر ٹویٹ کر رہے تھے، اردگان استنبول ائیرپورٹ پر اتر رہا تھا اور وہ بھی ایسی صورت حال میں کہ جب اس ایریا میں بم پھٹ رہے تھے اور ائیرپورٹ کے باغیوں کے محاصرے میں ہونے کی خبریں آ رہی تھیں۔ ان اداروں کے صحافی حالانکہ اچھی طرح اس بات سے واقف ہیں کہ اگر اردگان بھاگا ہوتا تو حکومت کے حامی فوجی اور ادارے یہ سوچتے ہوئے ہتھیار ڈال دیتے کہ شکست ہو چکی ہے اور اب کچھ باقی نہیں ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ حالات کس قدر سنگیں تھے، اتنا بڑا سفید جھوٹ بولنے اور مسلسل بولنے کے باوجود یہ ادارہ کسی قسم کی شرمندگی محسوس نہیں کر رہا اور نہ اپنے قارئین سے اس غلط بیانی پر معافی مانگ رہا ہے اور نہ یہ بتا رہا ہے کہ ایسی غلط خبریں کیوں اور کس کے کہنے پر پھیلائی گئیں -
VOX
7- VOX نیوز چینل کی پٹی پر لکھا ہوتا ہے کہ "خبر کا فہم حاصل کیجیے" حالانکہ ان کہ کردار کو دیکھتے برملا کہنے کو جی چاہتا ہے کہ انہیں اپنی کچھ اس طرح سے لکھنی چاہیے: "خبر کا فہم اس طرح حاصل کریں جس طرح ہم آپ کو سمجھانا چاہتے ہیں" ان لوگوں نے یہ پٹی اس لیے چلائی ہوئی تھی کیونکہ ان کو پتہ تھا کہ لوگ شروع میں بے خبر ہوں گے اور پھر آہستہ آہستہ صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کریں گے۔  یوں بجائے ان لوگوں کو کوئی واضح رہنمائی دینے کے اس چینل نے بات کو مبہم رکھتے ہوئے جانبدارانہ آراء پیش کیں مثلا کچھ سرخیاں ملاحظہ ہوں:
vox1
"اردگان ترکی میں جمہوریت اور سیکولرازم کے لیے ایک واضح خطرہ ہے"
"فوج حالیہ سالوں میں غیر متوقع طور پر ترکی میں ہونے والی بیش رفت پر خاموش تھی"
یہ تو بلکل کھلی حقیقت ہے کہ اس طرح کی صحافت، صحافت نہیں بلکہ کھلا پروپیگنڈا ہے-
FoxNews
8- فاکس نیوز نے وہی کیا جو وہ کر سکتا تھا۔ وہ بھی کسی سے پیچھے نہیں رہا، جب کسی مہمان نے ان کے سامنے دو طرز کی حکومتوں میں سے کسی ایک کو چننے کا پوچھا یعنی ایک عوامی طور پر منتخب جائز حکومت جسے فاکس نیوز والے پسند نہیں کرتے اور دوم فوجی بغاوت کے ذریعے آنے والی حکومت جو عدم استحکام اور ظلم کا سبب بنے، تو جواب ملا کہ دوسرے والی، خیر اس چینل والوں نے اپنا خبث باطن کھول کر بیان کر دیا، کچھ چھپایا تو نہیں-
Indy4
9- انڈیپنڈنٹ ایک بار پھر سب سے آگے رہا۔ اس نے اپنی گندی ذہنیت یوں انڈیلی کہ فوجی بغاوت تو سراسر ایک جعلی ڈرامہ ہے جو حکومت نے رچایا بالکل اسی طرح جیسے نازی رچایا کرتے تھے۔ ظاہراً اگر یہ اردگان مخالت میں ہیں تو چاہے پاگل پن کی انتہا ہی کیوں نہ ہو، ان جیسے سخت حقارت آمیز اور غیر ذمہ دارانہ خیالات بھی آسانی سے انڈیپنڈنٹ میں جگہ پاتے ہیں -
BusinessInsider2
١٠- اب جبکہ بغاوت کے کڑاکے نکال دیے گئے تو بہت سارے مبصر اور اخبارات و رسائل واپس روایتی گپ شپ ماحول کی طرف لوٹتے نظر آئے، اور یہ شکوہ کرنے لگے کہ اردگان آمرانہ مزاج کا حامل بے رحم اور سخت گیر حکمران ہے۔ مطلب یہ کہ اس کے خلاف کوئی فوجی بغاوت نہیں ہوئی بلکہ یہ بس ذرا اس کی رہائش گاہ کو ٹینکوں نے گھیر لیا تھا، پارلیمنٹ پر بمباری کی گئی تھی اور پولیس والوں کو ان کے ہی ہیڈ کوارٹر میں قتل کیا جا رہا تھا۔ بس اتنی سی بات ہے جس کا بتنگڑ بنایا جا رہا تھا !
ایک منٹ ذرا رکیے ، یہ بعینہ وہ سب کچھ ہے جو وقوع پذیر ہوا ہے !
درج بالا تمام زیادتیوں کے باوجود اردگان کو فرشتہ سمجھنا درست نہیں۔ دوسرے سیاستدانوں کی طرح وہ ایک سیاستدان ہے اور میدان سیاست میں مختلف ایشوز سے نمٹتے ہوئے اس میں کمی بیشی ہو سکتی ہے، بعض مسائل مثلا کرد دہشت گردی' معیشت' میڈیا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ وغیرہ ، ان سے اسی طریقے سے نمٹا جانا چاہیے جس طرح ان میڈیائی اداروں کے ممالک میں نمٹا جاتا ہے، بذریعہ بیلٹ نہ کہ بلٹ
بد باطنی اور صحافتی بددیانتی کی یہ چند مثالیں دی گئی ہیں۔ یوں سمجھیے کہ یہ دیگ کا ایک چاول ہے۔ آپ سب لوگوں سے گزارش ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ کے اس جھوٹے پراپیگنڈے کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور ان کے سامنے یہ سنجیدہ سوال اٹھائیں کہ آخر تم اس رہنما کو جسے خود اس کی قوم نے اپنی آزاد مرضی سے ووٹ دے کر چنا ہے' کیوں ہٹانا چاہتے ہو؟ اور کیوں ایک ہنستے بستے ملک کو اجاڑنا چاہتے ہو؟
mx
مالکوم ایکس نے ایک بار کہا تھا
میڈیا اس کرۂ ارض پر سب سے زیادہ طاقتور بلا بن چکی ہے... ان کے پاس اتنی طاقت آ چکی ہے کہ یہ ایک معصوم کو مجرم اور مجرم کو معصوم باور کروا سکتے ہیں۔ یہی ان کی طاقت ہے کہ یہ انسانوں کے دماغوں' ان کی سوچ و فکر کو قابو کر لیتے ہیں
 
ادارہ دلیل ' مجذوب مسافر' کا مشکور ہے جنھوں نے انگریزی کے اس آرٹیکل کا اردو ترجمہ دلیل کےلیے فراہم کیا ہے۔

Comments

Click here to post a comment