ہوم << لاکھوں کے اجتماع کی چھوٹی سی خبر - محمد معاذ

لاکھوں کے اجتماع کی چھوٹی سی خبر - محمد معاذ

20160828_122458 ہر طرح کے نسلی، لسانی، فرقہ وارانہ تعصب سے پاک، عالم میں دین اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لیے تبلیغی جماعت کا سالانہ اجتماع ہر سال رائے ونڈ میں منعقد ہوتا ہے، حج کے بعد یہ بڑا اجتماع ہے جس میں لاکھوں فرزندان اسلام شرکت کرتے ہیں۔گزشتہ دنوں دکان پر اپنے کاموں میں مصروف تھے کہ ساتھ بیٹھے ڈاکٹر صاحب جو اخبار پڑھنے میں مشغول تھے، نے ہماری توجہ اپنی جانب مبذول کروائی اور کہا کہ عالم اسلام کا اتنا بڑا تبلیغی اجتماع ہے لیکن اخبار والوں نے اتنی چھوٹی سی خبر لگائی ہے. میں اس وقت تو خاموش رہا اور سوچا کہ کیوں نہ اتنے بہترین موضوع کو حرفوں کی مالا میں پرو کر دلیل کے قارئین کے سامنے پیش کیا جائے.
زبان پہ ذکر الہی، تبلیغ کی اشاعت کا مشن، موسم کے مطابق کاندھوں پہ بستر، ہاتھوں میں تسبیح لیے سینکڑوں افراد پر مشتمل قافلے اپنے مخصوص انداز میں چلتے ہوئے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے عالم اسلام کے شہروں، قصبوں کے لوگ اس پرسکون اجتماع میں شرکت کرتے ہیں۔ منتظمین تبلیغی جماعت نے پاکستان بھر کے حلقوں کو 18حصوں میں تقسیم کیا ہے اور ہر سال بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر فیصلہ کیا ہے کہ اس سال 9 حلقوں یعنی آدھے پاکستان کا اجتماع ہوگا اور وہ بھی دو حصوں میں ہوگا تاکہ شرکت کرنے والے لوگوں کو کسی طرح کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے. رائے ونڈ اجتماع کا پہلامرحلہ اختتام پذیر ہو چکا ہے جبکہ دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور 13 نومبر بروز اتوار کی صبح کو اجتماعی دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔
اجتماع میں قومیت، صوبائیت، لسانیت، اور سیاسی گروہ بندیاں، سب خاک میں مل جاتی ہیں، یہاں ایک مسلمان کی حیثیت کے ساتھ امیر غریب، حاکم و محکوم، گورا کالا، پٹھان پنجابی، پختون، بلوچی، سندھی، سرائیکی کی حیثیت و تفریق سے بےنیاز ہو کر آتا ہے، اللہ تعالی کے حضور سجدہ ریز ہو کر انسانیت کی ہدایت کی دعا کرتا ہے. یہ حقیقت ہے کہ جس کام میں جان ومال اور وقت، تین قیمتی چیزیں خرچ ہوں، وہ قیمتی ہو جاتا ہے.
تبلیغ کی اشاعت کا کام صرف تبلیغی اجتماع کے موقع پر نہیں بلکہ پورا سال چلتا رہتا ہے. ہر شہر میں قائم تبلیغی مرکز میں ہر جمعہ کی شب ایک اجتماع ہوتا ہے جس میں مبلغین کے توحید و سیرت پر ایمان افروز بیانات ہوتے ہیں. دین کی اشاعت کے لیے سہ روزہ، عشرہ، پندرہ دن، چلہ اور چار مہینے اللہ کی راہ میں صرف کرنا ان کے ترجیحات میں شامل ہوتا ہے. تبلیغ کا حکم تو کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں موجود ہے اور ہر زمانہ میں اس پر عمل ہوتا رہا ہے. دعو ت و تبلیغ کا سلسلہ بھی قدیم زمانے سے چلا آ رہا ہے. انبیاء علیہم السلام، صحابہ کرام، اولیائے کرام اور بزرگان دین نے انتھک محنت سے بھولے بھٹکے اور گمراہ لوگوں کو کلمہ طیبہ کی دعوت دی اور راہ راست پر لانے کی کوشش کی، نیز موجودہ دور میں بھی دعوت اسلام کا کام اندرو ن و بیرون ملک میں تیزی سے جاری ہے، البتہ ہر زمانے کے حالات کے اعتبار سے اللہ تعالی بندوں کے دلوں میں مفید طریقوں سے القا فرماتے رہے ہیں. حضرت محمد ﷺ کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس لوگ ہفتہ میں ایک یا دو دفعہ جمع ہوتے تھے اور وہ ان احادیث کو بیان کرتے. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہفتہ میں ایک دفعہ مسجد نبوی میں منبر کے قریب کھڑے ہو کر احادیث سنایا کرتے. غرض یہ کہ امت کسی بھی وقت مجموعی حیثیت سے تبلیغ سے مکمل طور پر غافل نہیں رہی بلکہ ہر زمانے میں امت میں انسانیت کی اصلاح وہدایت کے لیے مختلف طریقے رائج رہے.
آج کے پر فتن دور میں دعوت و تبلیغ کا سلسلہ جاری ہے اور شرعی حدود کے اندر وضع کر دہ اصولوں کے مطابق ہو رہا ہے. سال میں چلہ، چار مہینہ اللہ کی راہ میں صرف کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے زندگی پر بہت مثبت نتائج مرتب ہوتے ہیں، ہر شخص کو اپنی وسعت کے مطابق اس میں ضرور حصہ لینا چاہیے.