ہوم << سیاپا فروشوں کے نام - ارمغان احمد

سیاپا فروشوں کے نام - ارمغان احمد

یہ مضمون بنیادی طور پر ان محترم دوستوں کے لیے ہے جو ہر دہشت گرد حملے کے بعد یہ ”رولا“ ڈال دیتے ہیں کہ ہماری ریاست ”گُڈ“ اور ”بیڈ“ طالبان میں تخصیص کرتی ہے۔ کشمیر میں جدوجہد کرنے والوں کو جب تک پکڑیں گے نہیں تب تک ختم نہیں ہوں گے وغیرہ۔ اس سلسلے میں حافظ سعید جیسے لوگ ان کا پسندیدہ ہدف ہوتے ہیں۔ اگر ان کے تمام تجزیوں کا جائزہ لیا جائے تو نتیجہ یہی نکلتا ہے: ”بس جس دن آپ نے کشمیر پر فاتحہ پڑھ لی، ان کی ہر قسم کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا، کشمیری مجاہدین کو بھی دہشت گرد قرار دے دیا، اس دن پاکستان میں امن قائم ہو جائے گا۔“
سب سے پہلی بات تو یہ کہ مثالی طور پر میں اس بات سے متفق ہوں کہ دنیا کو امن کا گہوارہ ہونا چاہیے۔ کسی قسم کی عسکریت پسندی نہیں ہونی چاہئے۔ سویلین تو چھوڑ کسی ملک کی فوج تک پر بھی حملے نہیں ہونے چاہئیں۔ وغیرہ وغیرہ
لیکن اب آ جائیں حقائق کی دنیا میں۔ عراق میں پاک فوج کی کون سی ”افغانستان پالیسی“ تھی؟ شام میں پاک فوج کی کونسی ”کشمیر پالیسی“ تھی؟ لیبیا میں پاک فوج کے کون سے ”گُڈ اور بیڈ طالبان“ تھے؟ حقائق یہ ہیں کہ ایٹمی ہتھیاروں کے دور میں کوئی بھی ملک براہ راست جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس لیے ہر ملک ہی پراکسی وار میں مشغول ہے۔ امریکا بھی، روس بھی، چین بھی، بھارت بھی، ایران بھی، سعودی عرب بھی اور پاکستان بھی۔ اور مستقبل قریب میں یہ ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔
نرم سے نرم الفاظ میں جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ کشمیری مجاہدین اور سب افغان طالبان کو دہشت گرد قرار دیا جائے تو پاکستان میں امن ہو جائے گا وہ یا تو اول درجے کے ”بھولے“ ہیں یا بددیانت۔ پاکستان میں غیر ممالک کے اشارے پر حملے کرنے والے دہشتگردوں کے تمام ٹھکانوں کا صفایا ہو چکا ہے۔ ابھی وہ افغانستان کو بیس کیمپ بنا کے پاکستان پر حملے کرتے ہیں اور یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا جب تک افغانستان میں پاکستان دوست حکومت نہیں آ جاتی۔ جی ہاں ابھی محض میں آپ کی روح تک ”مسیحائی کی تاثیر“ پہنچانے کے لیے ”تزویراتی گہرائی“ کی اصطلاح استعمال کرنے لگا ہوں۔ یہی ہے وہ تزویراتی گہرائی جس کے حصول کے بغیر پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
اب چاہے آپ کا فرقہ آپ کو یہ تسلیم کرنے سے روکے، چاہے کوئی متجدد، چاہے آپ کی نسل پرستی، چاہے آپ کا دیسی مارکہ لبرل ازم، چاہے آپ کا الحاد، چاہے آپ کا سیکولر ازم اور چاہیے آپ کی ”دانشوری“، یہ حقائق تبدیل نہیں ہو سکتے۔ افغانستان میں ایک دوست حکومت قائم ہوئے بغیر پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا باقی آپ کی مرضی ہے جو مرضی اور جتنا مرضی ڈھول بجا لیں۔ نوازش