ہوم << قاضی کرے تو ظلم، جج کرے تو قانون، ایسا کیوں؟ مہران درگ

قاضی کرے تو ظلم، جج کرے تو قانون، ایسا کیوں؟ مہران درگ

”مذہب کی موجودگی میں لوگ اتنے کمینے ہیں تو عدم موجودگی میں کیا ہوں گے؟“ سَر فرینکلن
الحاد اپنی ذات میں اک اصول سموئے ہوئے ہے کہ کوئی بھی قانون آفاقی نہیں ہوتا، حرفِ آخر نہیں ہوتا۔
آپ چاہیں تو اسے مانیں، چاہیں تو نہ مانیں، آپ پابند نہیں آزاد ہیں۔
آپ کی اپنی مرضی جب چاہیں کمینگی پر اتر آئیں اور جب چاہیں تہذیب کے مجوِزہ سٹیک ہولڈر بن رہیں۔
نیکی میرا مذہب ہے (گرونانک)
میں مذہب کو ٹریفک کا سگنل گردانتا ہوں۔
مذہب چیک انڈ بیلنس ہے.
اس کے اشارے پر آپ کو رکنا ہوگا۔
نہیں رکیں گے تو چلان ہوگا۔
چلان نہیں بھریں گے تو کیس ہوگا۔
کیس ہاریں گے، سزا ہوگی۔
مگر چونکہ آپ کسی اصول کے پابند ہونا نہیں مانتے تو آپ سگنل توڑ دیتے ہیں۔
کیونکہ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ پابند ہیں نہ ہونا ضروری ہے، کہ آپ آزاد پیدا ہوئے ہیں۔
نیکی کو مذہبی اصطلاح سمجھنے والے بے وقوف ہیں، کسی بھی مہذب اصول کی عزت کرنا نیکی ہے۔
ہم عالم ِاسباب میں رہتے ہیں۔
یاد رہے مذہب انسانی معاشرے پر معاشرتی چیک اینڈ بیلنس ہی لے کے اترتا ہے۔
نہ کہ کسی ایٹم بم بنانے والے کارخانے پر کوئی راکٹ سائنس لے کر۔
معاشرت و مذہب میں جو چیزیں جرائم ہیں
قتل
جھوٹ
شراب
جوا
زنا
دھوکہ
نافرمانی
ناجائز (الیگل)
جبر ِناروا
حبس بے جا
بے جا تنقید
بہتان
مکسنگ
بیہودگی
شور
گندگی
بلا اجازت مداخلت
پرسنل اٹیک
شر پسندی
تھریٹ
غداری
احسان فراموشی
منافقت
منافع خوری (سود، بےجا ٹیکس)
ذخیرہ اندوزی (الیگل سٹورج)
مینوپلیشن
مس گائیڈنگ
برین واشنگ (الیگل)
کیا یہ جرائم اسلام می‍ں کہیں حلال (لیگل) گردانے گئے ہیں؟
یا کسی دوسرے معاشرے می‍ں حلال (لیگل) گردانے گئے ہیں؟
اگر نہیں تو آپ اسلام پر صرف ذاتی عناد اللہ واسطے کا بیر نکالتے ہیں۔
انہیں ہر معاشرے میں مذہب و فردیت کرائم ہی گردانتی ہے، مذہب انھی اصولوں کے مخالف چیک اینڈ بیلنس سزا و جزا وضع کرتا ہے۔
مگر جب مذہب اس پر حد قائم کرے تو لامذہب کو قے آتی ہے، پھر مذہب کے اگینسٹ آپ حدود و قیود سزا و جزا، قانون کو ظلم کہنے لگتے ہیں۔
مگر جب آپ عملی زندگی میں روڈ پہ کھڑے ہوئے سرخ بتی پہ رک جانے کو اپنی ذمہ داری گردانتے ہیں، دوسروں کو اس پر کاربند نہ پا کر سرزنش کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں، چلان پہ مسرت کرتے ہیں،
تو مجھے اس کھلے تضاد پر حیرت ہوتی ہے کہ ایسا مذہب کرے تو ظلم کیوں ہوتا ہے؟ اور پولیس والا کرے تو قانون کیوں گردانا جاتا ہے؟
کہنے کو سگنل پہ رکے ہوئے آپ کا وقت ضائع ہو رہا ہے، جو کہ کہنے کو پوائنٹ آف نوریڑن ہے، ملین ڈالرز دے کر بھی اس کا ازالہ ہونے سے رہا۔
کہنے کو اگر آپ کسی کا قتل کرتے ہیں تو آپ کو اس کے موافق سزا ہوتی ہے، جیسے کہنے کو کوئی قانون آفاقی نہیں ہوتا، آپ اس کے درحق آزاد ہیں، اس آزاد کنندہ کو سزا دینے والا کوئی ظالم ہوگا جو اس کی فریڈم سلب کر رہا ہے۔
مگر جب آپ عملی زندگی میں قتل کرتے ہیں یا آپ کا کوئی قتل ہوتا ہے تو آپ سب سے پہلے قاتل کی آزادی سلب کر لیتے ہیں، اسے لاملزوم کسی مین میڈ قانون کے دائرے میں خود گھسیٹ کے لے آتے ہیں، آپ کو جج کے چالان پر مسرت ہوتی ہے۔
تو مجھے اس کھلے تضاد پہ حیرت ہوتی ہے کہ ایسا قاضی کرے تو ظلم کیوں ہوتا ہے؟ جج کرے تو قانون کیوں گردانا جاتا ہے؟
کہنے کو آپ ریپ کرتے ہیں، کہنے کو یہ آپ کی کھلم کھلا آزادی کا اظہار بھی ہے کہ ریپ سے رک جانا کسی قانون کی خود ساختہ شق ہے، کہنے کو یہ فطری عمل ہے اور اس سے رکنا لازم نہیں،
مگر جب مختاراں مائی کے ساتھ ریپ ہوتا ہے، جج کے روبرو چلان پر آپ کو مسرت ہوتی ہے، آپ اس پر قانون کو بالادست قرار دے کر سرزنش کر چکے ہوتے ہیں،
تو مجھے اس کھلے تضاد پہ حیرت ہوتی ہے۔ ایسا قاضی کرے تو ظلم کیوں ہوتا ہے؟ جج کرے تو قانون کیوں گردانا جاتا ہے؟
کہنے کو آپ چوری کرتے ہیں، کہنے کو یہ آپ کی کھلم کھلا آزدی اظہار بھی ہے کہ آپ کو جس چیز کی ضرورت ہو، آپ اٹھا لیں یا چھین لیں، کہ آپ کی دانست میں چوری کی ممانعت تو کوئی آفاقی قانون نہیں، ضرورت فطری عمل ہے جو نہ دے آپ چھیننے می‍ں آزاد ہیں،
مگر جب مہران چوری کرتا ہے تو آپ جھٹ سے اس کی سرزنش کرتے ہیں، قانون کی بالادستی روبرو کرتے ہیں، جج کے کردہ چلان پہ مسرت ہوتی ہے،
تو مجھے اس کھلے تضاد پہ حیرت ہوتی ہے کہ ایسا قاضی کرے تو ظلم کیوں ہوتا ہے، اور ایسا جج کرے تو قانون کیوں گرداناجاتا ہے؟
کہنے کو آپ شراب ہر جگہ پی سکتے ہیں کہ پینے کی شے ہے، آپ کا کھلم کھلا آزادی اظہار بھی ہے، کہ آپ کی دانست میں شراب کی کسی جگہ ممانعت تو کوئی آفاقی قانون نہیں، آپ اس کے پابند کس رو سے، فطری عمل ہے آپ پینے میں آزاد ہیں،
مگر جب کوئی مہران پیتا ہے تو آپ اس کی سرزنش یوں کرتے ہیں کہ _____Dr says Alcohol consumption injerious to health____ پھر کہنے کو آپ قانون کی بالادستی کو روبرو کرتے ہیں کہ آپ پیتے ہی‍ں تو غلط کرتے ہیں، لیکوور فری زون، ڈرائیونگ کے دوران اس کے چلان پہ مسرت ہوتی ہے،
تو مجھے اس کھلے تضاد پہ حیرت ہوتی ہے کہ ایسا قاضی کرے تو ظلم کیوں ہوتا ہے؟ اور جج کرے تو قانون کیوں گردانا جاتا ہے؟

Comments

Click here to post a comment