ہوم << وہ محمّدﷺ کا پیارا نواسہ - میاں جمشید

وہ محمّدﷺ کا پیارا نواسہ - میاں جمشید

میاں جمشید جناب مجھے اس بحث میں نہیں پڑنا کہ ماتم برپا کرنا چاہیے یا نہیں، نماز و اذان میں فرق کیوں، کالا لباس کیوں پہنا جائے؟ علم، روضہ اور دوسری تشبیہات کیوں بنائی جائیں اور پھر زیارت وغیرہ کیوں؟ یا اس طرح کی تمام دوسری باتیں جو محرم کے ان ایام میں ڈسکسس کی جاتی ہیں. مجھے ان سب سے بالاتر ہو کر بس یہی کہنا ہے کہ جیسے ہمارے نبی سب کے ہیں، ایسے ہی سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ بھی سب کے ہیں، بغیر کسی فرقہ کے امتیاز کے، جیسے خلفائےراشدین سب کے ہیں، بغیر کسی فرق کے.
ہوتا یہ ہے کہ ہم فرقہ وارانہ بحث میں پڑ کر اصل حقیقت کو بھول جاتے ہیں. اختلاف کو سائیڈ پر رکھ کر پڑھیں تو سہی، امام حسین کی زندگی کے حالات، کربلا کی روداد، اگر آپ خود نانا ہیں تو اپنے نواسہ کی محبت سامنے رکھیے، اولاد ہیں تو والدین کی محبت سامنے رکھیے، والدین ہیں تو اپنے بچوں کی محبت سامنے رکھ کر کربلا کو پڑھیے جناب، پھر سمجھ آئے گا آپ کو کربلا.
بغیر کسی دنیاوی عہدے کی لالچ کے، خالص اسلام کے لیے اپنی فیملی کی قربانی وہ بھی ایسے، یہاں گولی کی صرف ٹھاہ سے دل دہل جاتا ہے، وہاں تو تلوار سے سر کاٹے گئے، اہم قریبی رشتوں کے خون اور جسم کے ٹکڑے ہوتے دیکھے گئے، نہیں دے سکتا ایسے قربانی کوئی وہ بھی صرف اسلام کے لیے، کوئی نہیں کٹوا سکتا خود کو اور اپنی اولاد کو اتنی بےدردی سے، صرف اسلام کے لے.
خدارا آپ جو بھی ہیں حتیٰ کہ ہندو، عیسائی یا ملحد وغیرہ بھی ہیں، ان دنوں میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت و کربلا کے مناظر کا ضرور مطالہ کیجیے گا. کوئی کتاب نہ سہی، اخبارات میں خصوصی ایڈیشن شائع ہوتے ہیں، وہی پڑھ لیجیے گا. آپ کو ہر طرح کے مشکل حالات میں حق پر ڈٹے رہنے کے لیے بہت حوصلہ افزائی ملے گی. کروڑوں درود و سلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی آل پر.
وہ محمّد کا پیارا نواسہ، جس نے سجدے میں گردن کٹا دی !

Comments

Click here to post a comment