گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک چائے فروش کی بہت دھوم رہی. میری فرینڈ لسٹ میں موجود ہر دوسرے دوست نے نہ صرف اس کی تصویر اپنی وال پر لگائی بلکہ جلے دل کے پھپھولے...
کچھ دنوں سے الیکٹرانک میڈیا کی طرف توجہ ذرا کم ہی ہے اور بعض اوقات تو کئی کئی دن تک خبریں سننے کی نوبت بھی نہیں آتی لیکن بھلا ہو موبائل فونز کا کہ یہ آپ کو...
کافی دنوں سے الیکٹرانک وسوشل میڈیا کی ویب سائٹس، ارشد خان چائے والا کے نام سے بھری پڑی ہیں۔میں نے خود کو سنبھال کر رکھا کہ کچھ نہ لکھوں۔ مگر کیا کرتا، حالات...
چائے والے کی نیلی آنکھوں کی بات ہو رہی تھی اور یہ بات کہ کیا کوئی جانتا بھی ہے کہ ان جھیل جیسی نیلی آنکھوں کے پیچھے کیا درد چھپے ہیں؟ دراصل ان کے پیچھے ایک...
اس کی بازگشت کی اک وجہ یہ بھی ہے کہ آخر اک چائے فروش اتنا خوبصورت کیونکر ہو سکتا ہے، ورنہ اس کی خوبصورتی کے introductory ڈرافٹ پہ چائے والا کا صیغہ کیوں لاحق...
معاملے کی وہ جہت تو ”دلیل“ پر شائع ہونے والا ایک مضمون باحسن انداز دکھا چکا: ”گوشت کے بیوپاری“۔ ایک دوسری جہت پر کچھ ہمیں بات کرنی ہے۔ وہ بیوپار تو اپنے معمول...
کسی دل جلے نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’’اگر کسی شاپنگ مال میں کام کرنے والی نیلی آنکھوں والی خوبصورت لڑکی کی تصویر کوئی منچلا بلا اجازت فیس بک پہ پوسٹ کر دیتا...
اٹھارہ سالہ نیلی آنکھوں والا نوجوان ارشد خان آگیا اور چھا گیا کے مصداق سوشل میڈیا ہی کیا الیکٹرانک میڈیا کا بھی شہزادہ بنا ہوا ہے، اور تمام چینلز نے ایک دوسرے...
غربت اور غیرت ایک جگہ اکٹھے تبھی ہو سکتے ہیں جب پیٹ اور نیت بھری ہو لیکن جہاں کوئی اور چارہ نہ ہو،گھر پر فاقہ مستی کا عالم ہو اور غیرت کی قیمت پر زندگی سانسیں...
وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا. رات کے روٹی کے بچے ٹکڑے صبح کالی چائے میں بھگو کر پیٹ کے جہنم میں ڈالتا اور باہر گلی میں اپنے جیسے بچوں کے ساتھ گلی ڈنڈا...