دفتر کی کھڑکی سے دھوپ اندر چپکے سے قدم رکھ رہی تھی۔ وقت مارچ کے اختتام کا تھا اور عدالتوں میں پیشیوں کا شور تھما تھما سا لگتا تھا۔ میرے میز پر کئی فائلیں تھیں...
دفتر کی کھڑکی سے دھوپ اندر چپکے سے قدم رکھ رہی تھی۔ وقت مارچ کے اختتام کا تھا اور عدالتوں میں پیشیوں کا شور تھما تھما سا لگتا تھا۔ میرے میز پر کئی فائلیں تھیں...