کبھی محسوس کیا ہے؟ خاموشی میں چھپی پکار کو آنکھوں میں ٹوٹے خوابوں کی کرچیوں کو مسکراہٹ میں چھپے کرب کو سناٹے میں ان کہی چیخ و پکار کو قہقہوں میں دبی سسکیوں کو...
مری یہ نظم پڑھنے سے ذرا پہلے تم اپنے دل کے دامن کو ذرا سا تھام لینا۔۔ اور خزاں کو ذہن میں رکھنا سنو جاناں ۔۔۔۔ ! مجھے تو روتے چہروں کو عطا کرنی ہیں مسکانیں...
تری آنکھ میں پھیلے سرخ انگارے کی حدت سے پگھلتی جا رہی ہوں ترا خاموش رہنا ہی مرے دل کے نہاں خانے میں جیسے شور کرتا ہے تمھاری سرخ آنکھ میرے اندر رنگ بھرتی ہیں...
تمہارے ہجر کے موتی ابھی پلکوں پہ رکھے ہیں عجب اک خوف سے ہر دم کھلی رکھتی ہوں میں آنکھیں گرے تو ٹوٹ بکھریں گے تمہارےہجر کے موتی ابھی پلکوں پہ رکھے ہیں یہاں...