کل سے اچھی خاصی بحث ہوچکی۔ کوئی اسے چوری قرار دے رہا ہے اور اس پر حد کے اطلاق کی بات کررہا ہے (جی ہاں، ایک مفتی صاحب نے اس طرح کی بات لکھی ہے)،...
ڈاکٹر محمد مشتاق احمد شفاء تعمیرِ ملت یونیورسٹی اسلام آباد میں پروفیسر اور سربراہ شعبۂ شریعہ و قانون ہیں۔ اس سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان کے سیکرٹری اور شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد، کے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔قبل ازیں سول جج/جوڈیشل مجسٹریٹ کی ذمہ داری بھی انجام دی۔ اصولِ قانون، اصولِ فقہ، فوجداری قانون، عائلی قانون اور بین الاقوامی قانونِ جنگ کے علاوہ قرآنیات اور تقابلِ ادیان پر کئی کتابیں اور تحقیقی مقالات تصنیف کرچکے ہیں۔
ہمارے جج صاحبان بالعموم الگ تھلگ زندگی بسر کرتے ہیں۔ کچھ ان کے عہدے کا بھی تقاضا ہے کہ ان کا لوگوں میں زیادہ گھل مل جانا مناسب نہیں ہوتا۔ کچھ ان کی...
بعض اہل علم نے یہ رائے پیش کی ہے کہ دہشت گردی کا جرم حرابہ کی تعریف میں داخل ہے۔ مولانا امین احسن اصلاحی کہتے ہیں: ”قانون کی خلاف ورزی کی ایک شکل تو...
پچھلے چند دنوں سے سوشل میڈیا پر صوبائیت کے خلاف بہت زبردست مہم چل رہی ہے۔ مجھے بڑی خوشی ہوتی اگر اس مہم میں حصہ ڈالنے والے اہل علم خود صوبائیت میں...
1۔ اسلامی قانون کی رو سے قتلِ خطا کی صورت میں دیت کی ادائیگی لازم ہے، الا یہ کہ مقتول کے ورثا اسے کلی یا جزوی طور پر معاف کردیں۔ 2۔ دیت کی ادائیگی کی...
حکومتی اہل کار جو بھی کہیں آج سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا ہے اس پر یقیناً اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ پچھلے چھ مہینوں سے حکومت جو کچھ کر رہی...
پچھلے کئی دنوں سے بعض سیاسی امور پر میں نے اپنی آرا کا اظہار کیا تو کئی ان دوستوں نے، جو ”علمی“ امور پر بالعموم میرے مؤقف کو پسند کرتے رہے، ان...
بعض محترم دوستوں کو حیرت ہوئی ہے کہ پرویز رشید صاحب کی رخصتی پر مجھے کیوں خوشی ہوئی ہے۔ بعض کو بدگمانیاں بھی لاحق ہوگئی ہیں۔ اس لیے یہ پوسٹ لکھ رہا...
قانون کے ایک ادنی طالب علم کی حیثیت سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی صاحب کا فیصلہ (ان کے کئی دیگر فیصلوں کی طرح) میری سمجھ سے باہر ہے۔ اسلام آباد میں ممکنہ...
جاوید چودھری صاحب کو میں نے کبھی سیریس نہیں لیا۔ رات ایک دوست نے ان کا تازہ ترین ”تجزیہ“ پڑھنے پر مجبور کیا جس میں چودھری صاحب نے عمران خان کے دھرنے...