سعدیہ مریم 16جولائی جوساتویں سال میں قدم رکھ چکی ہے۔پیدائش کے دوسرے دن اسے گردن توڑبخارہوا،ایک ماہ کبھی وینٹی لیٹرپرتوکبھی اینکوبیٹرپررہنے کے بعدجب اس کی صحت بحال ہوئی توہماری پری ہمارے حوالے کردی گئی۔تین ماہ بعداندازہ ہواکہ اس کی فیلنگس اپنےعمرکے بچوں سے کمزورہیں،معالج کودِکھایاتوانکشاف ہواکہ دماغ میں دونوں طرف فالج ہے،دماغ کاسائز معمول سے چھوٹاہے۔
علاج معالجہ اوردم درودکی اہنی بساط بھرکوشش کی،تاہم کن فیکون کےمالک کاجب تک امرنہ ہودواکیسے اثرکرسکتی ہے۔اب بھی میری بچی چھ سات ماہ کے بچے کی طرح سیریلیک،بن ڈبل روٹی اورشوربہ جیسی نرم غذاؤں پرچل رہی ہے،نوالہ چباکردیناپڑتایے۔جس کی وجہ سے صحت تیزی سے متاثرہوئی اب بھی تیرہ چودہ کلووزن ہوگا۔اس کی پیدائش کے ابتدائی ایام کی یہ تصویریں اہلیہ کے بھانجے عثمان پیرزادہ کے پاس تھیں،جنھیں دیکھ کر،باپ ہونے کی حیثیت سے دل سے ایک ہوک سی اُٹھی،پھراگلے لمحےدل شکرکے جذبات سے لبریزہواکہ بیٹیاں تورحمت ہیں اورہماری بیٹی توہماری جنت بنانے آئی ہے۔
دوروزمیں بچی کےساتھ رہا۔باپ سے بچھڑنے کےخوف سے،دن تودن رات کوبھی جاگتی رہی،ورنہ معمول کے مطابق تین بجے تک سوجاتی تھی۔آج جب میری اپنے بیٹےکے ساتھ واپسی طےتھی تورات بھرمجھ سے ایک لمحہ جدانہ ہوئی،جیسے اُسے اندازہ ہوکہ پاپا اب مجھے چھوڑکرجانے والےہیں۔ اپنی بچی کودیکھتاہوں توغزہ کے بھوک پیاس سے تڑپتے،بلکتے،ہڈیوں کا پنجر بنے معصوم بچے بچیاں نظروں میں گھوم گھوم جاتے ہیں،جن سے اُن کے کھلونے ہی نہیں،ٹھکانے بھی چھین لیے گئے۔جووالدین اورسرپرستوں کے سایہ شفقت شفقت سے محروم کردیے گئے،جن کی سب سے بڑی خواہش ایک روٹی ہے،مگرروٹی کا جھانسا دے کر،اُنھیں گولی کی نذر کردیا جاتاہے۔
آخریہودبے بہبود کی شیطنیت کا نقطہ اختتام بھی توآئے گا۔رب کریم توقتل وغاریت اورسفاکی وسنگ دلی کے اس ننگے ناچ کودیکھ رہاہے،وہ کبھی تواپنے غیبی نظام کوحرکت دے گا۔مسلم حکمران مفادات کے خول میں بنداورمسلم عوام بے بس،بےکس،مجبورولاچارسہی،احکم الحاکمین توفعال لمایریدہے۔جس نے قوم عادکوچشم زدن میں قصہ پارینہ بنادیا،کیانیتن یاہواوراس کے پشتی بان قوم عاد سے زیادہ طاقت ورہیں؟
اس کے غضب کی آندھی چلے گی توکچھ نہ بچے گا،ظالم بھی لپیٹ میں آئےگا،اس کی پشت پناہی کرنے والے بھی اورگونگے شیطان بنے مسلم حکمران بھی۔رب کے دربار میں پہنچ کرمعصوم کلیوں اوررشک گلاب پھولوں نے ضرورہماری بے بسی اورہمارے حکمرانوں کی بے حسی،خودغرضی،مفاد پرستی اوراغیارواشرارکی ذہنی غلامی کی شکایت کی ہوگی۔لہوکی حنابندی کیے معصوم تتلیوں سے جب پوچھاگیاہوگا:تمھیں کس گناہ کی پاداش میں قتل کیاگیا؟تواُنھوں نے ضرورکہاہوگا:
محمدﷺ کی امت میں کوئی ضرارؓ وخالدؓ کوئی ایوبیؒ وارتغرلؒ ہوتاتوہمارے ساتھ دنیا کی مغضوب ترین قوم کے مٹھی بھر لوگ یہ سلوک نہ کرسکتے۔ہم پکارتی رہ گئیں مگرکوئی محمدبن قاسمؒ اورسلطان محمدفاتحؒ کاروحانی فرزندہماری مددکونہ آیا۔ کیایہ سُن کرعرشِ الٰہی پرلرزہ طاری نہ ہواہوگا۔
ہواہوگا۔ہواہوگا۔ہواہوگا۔..۔
اے مسلمانو!ڈرواس کی داروگیرسےکہ اس کی لاٹھی بے آواز ہے۔
تبصرہ لکھیے