چکوال اور تلہ گنگ پاکستان کے بڑے مونگ پھلی پیدا کرنے والے علاقے ہیں۔ تحصیل تلہ گنگ مونگ پھلی کی پیداوار میں ایک اہم حصہ دار ہے، جو ضلع چکوال کی تقریباً 70% پیداوار میں حصہ دار ہے۔ مونگ پھلی پنجاب کے بارانی علاقوں کی ایک اہم نقد آور فصل ہے۔ مونگ پھلی دنیا کی 13ویں اہم فصل ہے جو کہ خوراک کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ زرخیز زمین اور موزوں موسم کی بدولت یہ فصل یہاں کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم، حالیہ ماحولیاتی تبدیلیاں، بے ترتیب بارشیں اور حکومتی عدم توجہی مونگ پھلی کی پیداوار کے لیے خطرہ بن رہی ہیں، جس سے کسانوں اور کاروباری افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔
مونگ پھلی کی کاشت اور کاروبار
یہ فصل عام طور پر اپریل میں بوئی جاتی ہے اور اکتوبر میں تیار ہوتی ہے۔ کسان مونگ پھلی کو بطور نقد آور فصل کاشت کرتے ہیں اور مقامی و قومی منڈیوں میں فروخت کرتے ہیں۔ خام مونگ پھلی کا کاروبار زراعت سے منسلک کئی افراد کے روزگار کا ذریعہ ہے، جو اسے تیل نکالنے، نمکو بنانے اور برآمد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان عالمی سطح پر 63 سے زائد ممالک کو مونگ پھلی برآمد کرتا ہے، جن میں بنیادی درآمد کنندگان ہیں: کویت: 1,585 کھیپوں کے ساتھ اہم درآمد کنندہ، جو پاکستان کی مونگ پھلی کی برآمدات کا 42% ہے۔ متحدہ عرب امارات: 939 کھیپوں کے ساتھ دوسرا سب سے بڑا درآمد کنندہ، 25% برآمدات کی نمائندگی کرتا ہے. قطر: تیسرا، 864 کھیپوں کے ساتھ، جو برآمدی حصہ کا 23 فیصد بنتا ہے. مجموعی طور پر یہ تینوں ممالک پاکستان کی مونگ پھلی کی برآمدات کا 90 فیصد استعمال کرتے ہیں۔ دیگر قابل ذکر درآمد کنندگان میں امریکہ، برطانیہ، افغانستان، کینیڈا، آسٹریلیا اور عمان شامل ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات
حالیہ برسوں میں مونگ پھلی کی پیداوار کو مندرجہ ذیل ماحولیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے:
بے ترتیب بارشیں: مونگ پھلی کو مناسب وقت پر متوازن پانی درکار ہوتا ہے، لیکن بے وقت شدید بارشیں فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
خشک سالی کے لمبے ادوار: پانی کی کمی کے باعث بیجوں کا اگاؤ متاثر ہوتا ہے، جس سے پیداوار کم ہو جاتی ہے۔
درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ: زیادہ درجہ حرارت کے باعث پھلیاں کم بنتی ہیں اور پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
کیڑے اور بیماریاں: بڑھتی ہوئی نمی اور درجہ حرارت کی تبدیلیاں کیڑوں اور بیماریوں کے حملے میں اضافہ کر رہی ہیں۔
حکومتی عدم دلچسپی
مونگ پھلی کی فصل کو زرعی شعبے میں وہ توجہ نہیں مل رہی جو ضروری ہے۔ کسان جدید بیجوں، آبپاشی کے طریقوں اور بیماریوں کے خلاف تحفظ سے محروم ہیں۔ تحقیق اور ترقی کے منصوبے نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے کسان مشکلات کا شکار ہیں۔
مستقبل میں کسانوں کے خدشات
اگر حالات ایسے ہی رہے تو کسان درج ذیل مسائل سے دوچار ہو سکتے ہیں:
مونگ پھلی کی پیداوار اور آمدنی میں کمی
قرضوں میں اضافہ اور مالی مشکلات
دیگر کم منافع بخش فصلوں کی طرف منتقلی
زراعت چھوڑ کر دوسرے کم آمدنی والے کاموں کی تلاش
ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات
پانی اور آبپاشی کا انتظام
ڈرپ ایریگیشن متعارف کروا کر پانی کی بچت کی جائے۔
بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے منصوبے بنائے جائیں۔
جدید مونگ پھلی کی اقسام
خشک سالی برداشت کرنے والی اور تیزی سے بڑھنے والی مونگ پھلی کی اقسام تیار کی جائیں۔
کسانوں کو بہتر بیجوں کے انتخاب اور جدید کاشتکاری طریقوں کی تربیت دی جائے۔
مٹی اور فصل کی دیکھ بھال
فصلوں کی تبدیلی (Crop Rotation) کو فروغ دیا جائے تاکہ مٹی کی زرخیزی برقرار رہے۔
نامیاتی کھادوں اور ماحول دوست طریقوں کا استعمال کیا جائے۔
حکومتی پالیسی اور امداد
بہتر بیج، کھاد اور زرعی آلات پر سبسڈی دی جائے۔
مونگ پھلی کی تحقیق اور ماحولیاتی تحفظ کے مراکز قائم کیے جائیں۔
کسانوں کے لیے موسمی حالات اور فصلوں کے تحفظ سے متعلق آگاہی پروگرام شروع کیے جائیں۔
کسانوں میں آگاہی
جدید زرعی طریقوں پر تربیتی ورکشاپس منعقد کی جائیں۔
موسمی پیشگوئی اور زراعت سے متعلق مشاورت کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بنائے جائیں۔
چکوال اور تلہ گنگ میں مونگ پھلی کی کاشت کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو کسانوں کو شدید نقصان اٹھانا پڑے گا۔ جدید زراعتی تکنیکوں، حکومتی امداد، اور کسانوں میں آگاہی سے مونگ پھلی کی فصل کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ ہمیں اب عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ مونگ پھلی کی پیداوار اور کسانوں کا مستقبل محفوظ رہ سکے۔
تبصرہ لکھیے