یہ عہد رسالت کے بہت ابتدائی ایام کی کہانی ہے۔۔جب کشمکش حق و باطل کی آگ سلگنا شروع ہوئی تھی،ابھی بھڑکی نہیں تھی،اسے بھڑکنے اور منطقی انجام تک پہنچنے میں دس گیارہ سال لگے تھے۔۔
یہ ایک نہیں کئی کہانیاں ہیں۔۔ راہ حق کے اولین مسافروں کی ۔جنہیں "السابقون الاولون " کہا جاتا ہے۔
یہ محض کہانیاں نہیں ، حق آشنائی کے بعد صحبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض سے منور ہونے کے بعد سمعنا و اطعنا کی عملی تفسیر۔۔تسلیم و رضا،استقامت و عزیمت اور دل خراش قربانیوں اور بے پناہ عظمتوں پر فائز ہونے والے بے شمار مرد و زن کی مجسم تابناک روشن قندیلیں ہیں۔جو ہر دور کے انسانوں کے لیئے نہ صرف محیر العقول ہیں،بلکہ قدم۔قدم،لمحہ لمحہ راہنما ہیں ۔
یہ رتبۂ بلند ملا،جس کو مل گیا
ہر مدّعی کے واسطے یہ دار و رَسن کہاں
قرآن عظیم میں اللہ نے اپنے ان منتخب مخلص ،باوفا اور باصفا بندوں کی شخصیتوں اور کرداروں کو جہاں تا ابد محفوظ کیا،وہیں ان سے ایک وعدہ کیا،اور اسے تب تب پورا کیا،جب اس کے بندے ان ہی کے نقش قدم پر چل کر حق کو غالب کرنے میں مصروف عمل رہے اور اپنا فرض نبھا گئے۔
وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِی الْاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ۪-وَ لَیُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِیْنَهُمُ الَّذِی ارْتَضٰى لَهُمْ وَ لَیُبَدِّلَنَّهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ اَمْنًاؕ-یَعْبُدُوْنَنِیْ لَا یُشْرِكُوْنَ بِیْ شَیْــٴًـاؕ-وَ مَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ.
اللہ نے تم میں سے ایمان والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں سے وعدہ فرمایا ہے کہ ضرور ضرور انہیں زمین میں خلافت دے گا جیسی ان سے پہلوں کوخلافت دی ہے اور ضرور ضرور اِن کے لیے اِن کے اُس دین کو جما دے گا جو ان کے لیے پسند فرمایا ہے اور ضرور ضرور ان کے خوف کے بعد ان( کی حالت)کو امن سے بدل دے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے، میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں گے اور جو اس کے بعد ناشکری کرے تو وہی لوگ نافرمان ہیں۔
یہی بنیادی نکتہ ہے،جو ناول نگار ڈاکٹر طٰہٰ حسین کا مرکزی عنوان ہے۔یہ وعدۂ حق و صدق ان کے ناول کا نام ہے۔ یہ ناول بیک وقت جدید عربی ادب کا شاہکار ہے،تو دوسری طرف السابقون الاوّلون کی عظیم قربانیوں کی داستان،اسلام کے آغاز،ارتقاء و انتشار اور غلبہ و تحکّم کے مراحل کا بیان،اسلام کی تاریخ اور عربی لفظ و بیان،تراکیب،تلمیحات و تشبیہات اور فصاحت و بلاغت کا بے مثل نمونہ۔ جو اصحاب ذوق صلاحیت اور دلچسپی رکھتے ہوں ،وہ اس ناول کو براہ راست عربی میں اورخود ڈاکٹر طہ حسین کے الفاظ میں پڑھیں ۔ میں اس کا نہ ترجمہ کرسکوں گا ،نہ ترجمانی۔۔کہ یہ میرا مقصود بھی نہیں،نہ اس کی ضرورت ہے،البتہ طہ حسین کے پیغام کو اپنے لفظوں میں بیان کرنے کی کوشش ضرور کروں گا ۔ان شاءاللہ
یہ پہلی کہانی
تین یمنی بھائیوں حارث،مالک اور یاسر کی ہے،جو یمن کے علاقے تہامہ سے مہینوں پہلے ایک طویل سفر پر روانہ ہوئے،جس کا نہ کوئی رخ تھا،نہ جہت اور نہ منزل اور نہ ہی وطن پلٹنے کا کوئی مقرر وقت ۔ البتہ سفر کا مقصد واضح تھا اور وہ بھی یک نقاطی۔۔اپنے گمشدہ چوتھے بھائی کی تلاش۔
تہامہ میں اب ان کا کچھ باقی نہ تھا، سوائے چند بھیڑ بکریوں ،کچھ سامان تجارت ،کچھ گھریلو مال و متاع و اسبابِ عیش کے اور ،اپنے گمشدہ بیٹے کے غم میں نڈھال دو بوڑھے ماں اور باپ کے۔ یہ چوتھا گمشدہ بھائی یقیناً ماں باپ کی آنکھوں کا تارا اور دل کا ٹکڑا تھا اور تینوں بھائیوں کا دست و بازو اور خاندان کی قوت و طاقت،وحدت اور شان و شوکت کا نشان ۔۔بھائیوں کو خود سے بھی عزیز تر ۔تب ہی تو وہ ایک طویل ،اور غیر معلوم و متعین مسافت و منزل کے سفر پر نکل کھڑے ہوئے تھے۔
طویل،تھکا دینے والا یہ سفر نامراد ہی ثابت ہوا،البتہ بھائیوں کی وفا اور محبت کا مظہر ضرور قرار پایا۔۔ قرب وجوار اور دور دراز کے سب ممکن الوصول علاقے،قریے،شہر اور قبیلے چھان مارے۔۔دن نہیں ،رات نہیں،مہینے لگ گئے ،جنہیں شمار کریں تو سال بھر سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا۔۔ بھائی تو نہ ملنا تھا،نہ ملا،نہ کچھ اتاپتا چلا،زاد راہ بھی ختم ہوگیا،جسم تھک گئے،چہرے کُملا گئے،آس امید ٹوٹ گئی،مایوسیوں نے ہلّا بول دیا،دکھ نے ڈیرے ڈال دیے ،دل غم سے بھر گئے، بھائی کے فراق کے غم میں دنیا و مافیہا سے بے خبر تینوں بھائیوں کی ہمتیں جواب دے گئیں ،تو تہامۂ یمن میں اپنے گھر اور ماں باپ کی یاد آئی ۔ مشورہ ہوا کہ اب مزید تلاش بے سُود ہے۔۔کہیں ماں باپ سے بھی محروم نہ ہو جائیں ۔
فیصلہ ہوا واپس لوٹ چلیں اور راستے میں دنیا کے سب سے بڑے روحانی مرکز ۔۔مکۃ۔۔میں موجود بیت اللہ کے سائے میں کچھ دن گزار کر روح وجسم کی غذا اور طمانیت کا ،قلب کی تسکین کا اور عالی نسب اہل مکہ کی دریادلی،سخاوت،کرامت اور ضیافت سے کچھ دن متمتع ہونے اور جانوروں کے آرام کا کچھ سامان کرلیں ۔
لایلاف قریش،ایلافہم رحلۃ الشتاء والصیف
سہ رکنی قافلے کا رخ مکہ ۔۔شہر امن و حرمت،بلد عزت و عظمت کی جانب ہوگیا۔۔
( نابینا مصری ادیب،دانشور،نقاد اور ناول نگار اور دوہری پی ایچ ڈی کے حامل بیسیوں متنوع کتب کے مصنف ڈاکٹر طٰٰہ حسین کے عربی ناول "الوعد الحق" سے مأخوذ۔۔)
(جاری ہے)۔
تبصرہ لکھیے