ہوم << مولانا فضل الرحمن اور یہودیت کا جھنجنا - محمد عمیر

مولانا فضل الرحمن اور یہودیت کا جھنجنا - محمد عمیر

محمد عمیر ”جھنجنا“ بچوں کا کھلونا ہے۔ پنجابی میں ”چھنکنا“ بھی کہا جاتا ہے۔ بچے اس کی آواز سے خوش ہوتے ہیں، اس کی آواز میں مست ہوکر وہ کھلھلاتے ہیں تو ماں باپ کے چہروں پر مسکراہٹ پھیل جاتی ہے۔ بچے کے ہاتھ میں جب جھنجنا آجاتا ہے تو وہ اسے بجاتا رہتا ہے اور اپنے اطراف سے بے خبر ہوتا ہے۔ اسے جھنجنے کی آواز خوشی دیتی ہے اور وہ اسے بجائے چلا جاتا ہے۔ بچپن میں جھنجنا بچے اپنی خوشی کے لیے بجاتے ہیں جبکہ سیاستدان یہی جھنجنا عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے بجاتے ہیں۔ کوئی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا جھنجنا بجا رہا ہے، کوئی کراچی میں قتل عام کے بعد پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا کر جھنجنا بجارہا ہے، کوئی زندہ ہے بھٹو زندہ ہے کا جھنجنا بجارہا ہے تو مولانا فضل الرحمن پچھلے کئی سالوں سے عمران خان یہودیوں کا ایجنٹ ہے کا جھنجنا بجا رہے ہیں۔
اس یہودی ایجنٹ کی 2103ء میں اس صوبے میں حکومت بنی جہاں مولانا فضل الرحمن کا سب سے زیادہ ووٹ بینک ہے۔ اور یہی بات مولانا کو اب تک ہضم نہیں ہو رہی۔ مولانا نے میاں صاحب کے منت ترلے کیے کہ ہمیں حکومت بنانے دیں مگر میاں صاحب جنگ زدہ صوبے میں کسی قسم کا رسک لینے کو تیار نہ تھے، اس لیے مولانا کو وفاقی حکومت میں شامل کرکے راضی کیا گیا اور بدلے میں طے پایا کہ مولانا پانچ سال عمران خان یہودی ہے کا جھنجنا بجائیں گے۔ اب ملازم کا کیا کام کہ کام نہیں کرے گا تو نوکوی سے جائے گا۔ اس لیے مولانا ڈیوٹی اوقات کے ساتھ ساتھ اوورٹائم میں بھی یہ جھنجنا بجار ہے ہیں۔
اس یہودی ایجنٹ کی حکومت نے سود کے خلاف بل منظور کروایا ہے۔جس کی منظوری کے بعد سودی کاروبار کرنے والے افراد اور نجی کمپنیوں کو 10سال تک کی سزادی جاسکے گی۔ اس یہودی ایجنٹ کی حکومت نے نصاب میں مسلم ہیروز کی کہانیاں دوبارہ شامل کیں۔ نصاب میں ہیلو کے بجائے السلام علیکم کہنے کی ترغیب دی۔ بے تحاشا مخالفت اور تنقید کے باجود دارالعلوم حقانیہ سمیت دیگر مدارس کو فنڈز دیے۔ پہلی دفعہ مدراس اور یونیورسٹی کے طلبہ میں فاصلے کم کرنے کے لیے مشترکہ دورں کا آغاز کیا گیا، اس پروگرام کے تحت مدارس کے طلبہ کو یونیورسٹیز اور یونیورسٹیز کے طلبہ کو مدارس کے دورے کروائے جا رہے ہیں تاکہ مدارس اور یونیورسٹیز کے طلبہ کے درمیان فاصلے کم ہوں اور انھیں ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملے۔ شاعرمشرق علامہ اقبال کی برسی پر وفاقی حکومت نے چھٹی ختم کی مگر خیبر پختوانخوہ حکومت کی طرف سے چھٹی ختم نہیں کی گئی۔ یکم محرم الحرام حضرت عمر (رض) کا یوم شہادت ہے، اس دن مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے چھٹی کا اعلان کیا گیا۔گلیوں میں بھیک مانگنے والے بچوں کے لیے خصوصی سینٹر”زمنگ خور“ کھولا گیا ہے۔ ان تمام اقدامات کے بعد بھی عمران یہودی ایجنٹ ہے اور کشمیر کمیٹی کا چئیرمین بن کر کچھ نہ کرنے والے مولانا کا شمار صالحین میں ہے۔
مولانا فضل الرحمن پچھلے آٹھ برس سے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔ ان کا عہدہ اور مراعات وفاقی وزیر کے برابر ہیں۔ کشمیر کمیٹی میں 22 ارکانِ پارلیمان شامل ہیں۔ عملے کی تعداد 38 ہے۔ کمیٹی نے پچھلے تین برس کے دوران پونے دو سو ملین روپے خرچ کر کے تین اجلاس منعقد کیے۔ 21 پریس ریلیز جاری کیں، اور تھوڑے سے غیر ملکی دورے کیے۔ رواں مالی سال کے لیے کشمیر کمیٹی کا بجٹ 51 ملین روپے کے لگ بھگ ہے۔ کشمیر سے متعلق قومی اسمبلی کی سپیشل کمیٹی کا خرچہ الگ ہے۔ مولانا آپ سے سوال ہے، آپ بتائیں کہ ان 8 سالوں میں بطور کشمیر کمیٹی چئیرمین، آپ نے قوم اور کشمیر کے لیے کون سی خدمات سرانجام دی ہیں؟ کشمیر کے مسئلے پر آپ کی ایسی کون سی خدمات ہیں کہ آپ سالہا سال سے اس کمیٹی کے چئیرمین ہیں؟ آپ گزشتہ 16 سال سے حکومتوں کا حصہ ہیں، آپ نے اپنے ووٹرز اور حلقے کی عوام کے لیے کون سی خدمات سرانجام دی ہیں؟ یا پھر آپ عمران خان یہودی کا جھنجنا بجا کر ہی خوش ہیں؟ آپ کو اب سمجھ لینا چاہیے کہ آپ ایسے تھوڑی دیر کے لیے تھوڑے لوگوں کو خوش کرسکتے ہیں مگر زیادہ دیر تک زیادہ لوگوں کو خوش نہیں کرسکتے۔ مولانا کے آبائی حلقے میں عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی جیتی ہوئی سیٹ سے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کا جیتنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہودیت کے جھنجنے سے صرف مولانا ہی خوش ہیں، عوام اب اس جھنجنے کی آواز سے بیزار ہیں۔