ہوم << دانشور، ظالم جمعیت اور شہد کی مکھی - زبیر منصوری

دانشور، ظالم جمعیت اور شہد کی مکھی - زبیر منصوری

زبیر منصوری محترم دانشور صاحب!
آپ اور آپ ہی کے جیسے اساتذہ سے غیر جانبداری کے لیکچر سنے تھے تو ذرا سا جمعیت کے بارے میں بھی اپنے گلاسز کا کلر چیک کیجیے، کافی دھندلا دکھا رہے ہیں یہ شیشے آپ کو، (یا شاید آپ ایسا ہی دیکھنا چاہ رہے ہیں)
ویسے خیر آپ فرشتوں اور صحابہ کو تو کم ہی مانتے اور ان کی کم ہی سنتے ہیں، ما بعدالطبعیات پر بھی آپ کا یقین نہیں، اکثر مگر کتنی عجیب بات ہے نا کہ جمعیت کو ناپنے کے لیے آپ نے بدترین حالات میں بھی فرشتوں جیسے اونچے ترین معیار سیٹ کر رکھے ہیں۔
جناب! وہ جو ایک چیز ہوتی ہے ناں فکری دیانت، وہی وہی جس کا ڈھنڈورا پیٹتے آپ کا قبیلہ نہیں تھکتا، اسی کا تقاضا ہے کہ جب رائے دیں تو توازن پیدا کریں، مختلف پہلوئوں کا جائزہ لے لیں اور پھر کوئی بات کریں.
اب بھلا بتائیے! آپ کو معلوم ہے کہ جمعیت معاشرے میں کتاب کی محبت پیدا کرنے کے لیے ہر سال کتنے کروڑ روپے کے فنڈ جمع کرتی ہے اور پھر بک فیئرز پر خرچ کر دیتی ہے،
بھلا آپ کو معلوم ہے کہ جمعیت کتنے نوجوانوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرتی ہے، اور انھیں معاشرے کا کارآمد فرد بنانے کےلیے تیار کر رہے ہیں،
بھلا آپ کو معلوم ہے کہ آج بھی کسی طلبہ تنظیم میں مطالعہ کتب، اسٹڈی سرکل کی رویت باقی ہو، ایجوکیشن ایکسپو، ٹیلنٹ گالا، کیرئیر کونسلنگ جیسے امور انجام پاتے ہوں،
بھلا کسی ایک طلبہ تنظیم کا نام تو لیجیے جو ہر سال اپنے ایک ایک روپے کا حساب رکھتی اور اس کا آڈٹ کرواتی ہو اور یہ عمل ساٹھ برس سے مسلسل جاری ہو،
کسی ایک طلبہ تنظیم کا نام تو لیجیے جس میں جمعیت کے نصف جتنی بھی جمہوریت ہو، جی جی وہی جمہوریت جس کا علم آپ کا قلم قبیلہ اونچا تھامے ہوئے ہے، زیادہ دور نہیں، یہ رہا اچھرہ کچھ وقت نکالیے اور جا کر اسی جمعیت کا مرکز دیکھ آئیے، ذرا زیارت کا کا صاحب کے دوردراز گاؤں سے قیادت کے منصب تک پہنچنے والے ناظم اعلی صہیب کاکاخیل سے مل آئیے، ان کے کانفرنس روم دیکھ آئیے، ان کے دفاتر میں چائے کی ایک چسکی لیجیے اور ان سے پوچھیے کہ معاشرے میں جہاں لیڈرشپ ڈیویلپمنٹ کے سارے راستے سختی سی بند کر دیے گئے ہیں، وہاں یہ آپ کی ”ظالم جمعیت“ کس طرح چیچوں کی ملیاں سے گوادر اور پسنی تک اپنے سینکڑوں حلقوں میں انتخاب کے صاف ستھرے پراسس کو عمل میں لاتی ہے اور معاشرے کو قیادت تیار کر کے دیتی ہے،
پورا سال جمعیت کے لیڈرشپ کیمپس میں سے کسی میں شریک ہو جائیں، یہ لوگ کیسے کام کر رہے ہیں،
یہ بے چارے اپنی بنیاد پر خود دس اور بیس روپے جمع کر کے کروڑوں روپے سالانہ اپنی سرگرمیوں پر صرف کرتے ہیں،
آپ امریکن المنائی نیٹ ورک کے سوا کوئی ایک ایسی تنظیم تو بتائیں جو اتنا بڑا فنڈنگ نیٹ ورک چلاتی ہو اور کرپشن کی شرح ۰0000001 فیصد بھی نہ ہو بلکہ خرچ کرنے والے خود پہلے جیب سے دیتے ہوں، بلکہ مزدوری کر کے فنڈ دیتے ہوں،
اور یہ جو جماعت اسلامی، مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف و دیگر کو لیڈر شپ فراہم کی، یہ کیا چھوٹا کام ہے؟
ملک کا ایک ادارہ بتائیں جہاں جمعیت کے ٹریننگ یافتہ افراد ایمانداری سے کام نہ کر رہے ہوں،
دینی اور اخلاقی بہتری کے لیے جمعیت نے کیا کیا ہے، یہ اگرچہ آپ کی دلچسپی کا موضوع نہیں مگر آپ کی اطلاع کے لیےعرض ہے کہ سال بھر میں ہزاروں درس قران جمعیت کرتی ہے، ایک ایک کلاس اور ہر ہر طالبعلم کو اس کے رب سے جوڑتی ہے، ان میں محبت نرمی اور ملک و قوم سے وفاداری پیدا کرتی ہے، حیا اور ساتھ پڑھنے والی طالبات کو بہن سمجھنا اور ان کی حفاظت کرنا سکھاتی ہے اور یہ جمعیت کا فخر ہے.
اگر ایمانداری وغیرہ جیسی کسی قدر کو آپ لوگ اہمیت دیتے ہیں تو ایک لمحے کو دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیے کہ جمعیت کے کارکنان کی عمر کے نوجوان آج بائیک اور موبائل چھین رہے ہیں اور لڑکیوں کو اغوا کر کے ان کا ریپ کر رہے ہیں، ان میں جمعیت کے نوجوان غنیمت نہیں، دس بیس پچیس پچاس نہیں لاکھوں لوگوں کا ڈیٹا ہے جو گواہ ہے کہ جمعیت سوسائٹی کی محسن ہے.
دیکھیں قلم آپ کے ہاتھ میں ہے اور ویب سائٹ کی ریٹنگ کا مسئلہ ہو یا نظریاتی میدان میں دیس نکالا کھانے، این ایس ایف کے خاتمے سے ذرا آگے بڑھ کر سوویت یونین کے ہی بکھر جانے کا غم، کہ وہ جو بیچتے تھے دوائے دل، وہ دکان اپنی بڑھا گئے، آپ کے قبیلہ کا اصل مسئلہ جمعیت سے نفرت ہے جو وراثت میں ملی ہے اور اس نے آپ کو وہ مکھی بنا دیا ہے جو سارا صاف اور صحت مند جسم چھوڑ کر صرف زخم پر بیٹھتی ہے. کاش یہ شہد کی مکھی ہوتی جس سے کوئی خیر برآمد ہو سکتا۔ کاش!