ہوم << خوش آمدید طلبہ مدارس : زبیر منصوری

خوش آمدید طلبہ مدارس : زبیر منصوری

زبیر منصوری خوش آمدید ۔ مگرذرا سنبھل کر!
صاف ستھرا روشن سا چہرہ
اس پر سجی داڑھی
سر پر جالی کی سادہ سی ٹوپی یا کوئی عمامہ
عموما سفید کرتہ اور ٹخنوں سے آوپر تک کی شلوار
کندھے پر ایک بڑا سا رمال رکھے
پاوں میں چپل یا سینڈل پہنے
کسی نوجوان کو دیکھتے ہی پہلا خیال کیا آتا ہے؟
مدرسہ کا طالب علم ہے
درست!
اور دوسرا ،تیسرا ،چوتھا اور پانچواں خیال؟
سچ بتائیں؟
پرانے زمانہ کا نوجوان
دقیا نوسی خیالات
سخت مزاج
ہر بات پر کفر اور اسلام کے فتوے دیتا
اپنے علاوہ باقی سب کو کمتر مسلمان سمجھنے والا
زمانہ سے دور
وغیرہ وغیرہ
ممکن ہے آپ کی باتوں میں وزن بھی ہو مگر خاطر جمع رکھیں اب جلد صورتحال بدلنے جا رہی ہے
ٹی وی تو نہیں مگر موبائل اور انٹر نیٹ نے آس "پرانے زمانے کےنوجوان" کو تیزی سے وقت کے قریب کر دیا ہے اور اس میں ایک بڑا کردار جامعہ الرشید، دار العلوم کورنگی،جامعہ منصورہ سندہ ،جامعہ امجدیہ ،جامعہ بنوریہ اور ایسے ہی دیگر اداروں نے بھی انجام دیا ہے
اب مدارس میں تیزی سے ایک ایسی نسل پروان چڑھ رہی ہے جو آنے والے کل میں سے اپنا پورا حصہ وصول کرنا چاہتی ہے یہ لوگ جان گئے ہیں کہ مقابلہ کی اس دنیا میں خود کو انگریزی اور دیگرزبانوں سے مسلح کرنا کتنا ضروری ہے ؟یہ اب نیٹ استعمال کرتے اور واٹس ایپ کے گروپ بناتے ہیں، فیس بک پر ایکٹو ہیں اور ٹوئیٹر کو جاننے لگے ہیں یہ اب نعمان علی خان کی انگریزی تقریریں سنتے ہیں اور ویسا بننے کے ڈرے ڈرے سہی مگر خواب دیکھنے لگے ہیں
یہ ذاکر نائک کو سنتے اور پسند کرتے ہیں یو ٹیوب اور دیگر سائیٹس نے دنیا کو ان کی انگلیوں کے اشاروں پر کیا پہنچایا یہ اب ان میدانوں میں جیتنے کے جذبوں سے سرشار ہوتے جاتے ہیں۔
ان کے ذہن کھل رہے ہیں اساتذہ کا احترام اب بھی لازم مگر اب یہ سوال بھی کرنے لگے ہیں اور اختلاف بھی
کئی تو آپ کو پرائویٹ یونی ورسٹیون مین ایم فل اور پی ایچ ڈی کرتے ملیں گے
ان کی وضع قطع پر نہ جائیں یہ اندر سے تبدیلی قبول کر رہے ہیں اور کریں بھی کیا؟ تبدیلی کائنات کی بڑی بڑی حقیقتوں میں سے ایک ہے اسے قبول کئے بغیر چارہ بھی تو نہیں ہے نا!
یہ اب وژن اور ٹائم منیجمنٹ کی ورکشاپس بھی اٹینڈ کرتے ہیں اورمسقبل کے خواب بھی دیکھتے ہیں
کالجز اور یونی ورسٹیز کے نوجوانو ہوشیار!
مد مقابل محنتی بھی ہے اور فوکسڈ بھی مستقل مزاج بھی ہے اور سیدھے دماغ کا بھی اور ہر طرح کے حالات کو برداشت کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، اگلے برسوں میں مقابلہ سخت بھی ہو سکتا ہے اور مشکل بھی ۔۔۔
خوش آمدید طلبہ مدارس عربیہ
خوش امدید۔۔
بس یہ سوچ لیجئیے گا تنگ ذہنی کو وہیں اپنے دار الاقامہ کی کسی کھونٹی سے ٹانگ کر آئیے گا،سخت تلخ اور دین کے خلاف کسی کھلی بات کو برداشت کرنے کا حوصلہ ،سننے اور سامنے والے کی سمجھ، اصطلاحات ،سوچ اور زبان میں جواب دینے کا سلیقہ سیکھ کر آئیے گا اور ہاں یہ سلیقہ شاید درسگاہ سے نہ ملے شاید کسی ذاکر نائیک سے مل جائے۔۔۔۔
اساتذہ کا احترام اپنے دل میں ضرور رکھئیے گا مگر اسے دوسروں کے دل و دماغ میں بالجبر اتارنے کی کوشش میں مت لگ جائیے گا
اپنے مسلک کو ہرگز مت چھوڑئیے گا مگر دوسرے کے مسلک کو بھی ہرگز مت چھیڑئیے گا
مطالعہ کفر کا بھی کھلے ذہن سےکرنا سیکھیں اور متاثر اپنے مسلک کی غلط بات سے بھی نہ ہوں
دیکھئیے گا یہ دنیا آپ کا "مدرسہ " تو ہے نہیں یہاں تو کفر غالب ہے اور مقابلہ "برف کے دماغ "سے دیر تک اور دووووور تک منصوبہ بندی کر کے کرنا ہے ۔۔
آخر ی بات!
دل ،دماغ اور بازو کشادہ کر کے آئے تو چھا جاؤ گے
ورنہ جہاں سے آئے ہو وہیں لوٹا دیے جاؤ گے۔