ہوم << لاکھوں کی قربانی اور سسکتے غریب - فرح رضوان

لاکھوں کی قربانی اور سسکتے غریب - فرح رضوان

یہ گنیز بک والے کہاں خجل ہوتے پھرتے ہیں، آئیں ناں ذرا پاکستان اور دیکھیں کہ کیا امیر ملک ہے ہمارا، ہم تو بھائی صاب بکروں کو کھلاتے ہیں تازے پھل، بادام اور پستے. یہ الگ بات ہے کہ ہزاروں بچے اسی سرزمین پر غربت کی چکی میں پستے ہیں اور صرف خوراک کی قلت سے بچپن ہی میں یا تو مر جاتے ہیں، یا بیماریوں کا شکار ہو کر تڑپتے سسکتے ہیں، مگر کیا کریں بکرے بکتے ہیں لاکھوں کے اور یہ بچے! کھلے عام بک بھی تو نہیں سکتے ناں!
اب یہ فرنگی کہیں یہ نہ سمجھ لیں کہ، پھل کھانے والے بکرے کو کاٹو تو فروٹ جوس نکلتا ہے اور ڈرائی فروٹ سے بھرے گوند بتیسے جیسے نانی کے ہاتھ کے لڈو کی مانند گوشت ... نہ نہ نہ یہ بھی ویسے ہی کٹتا بٹتا اور پکتا ہے جیسے باقی کے چند ہزار والے عام عوامی گائے بکرے، سچ میں.
کسی سے کوئی جھگڑا نہیں، نہ چند لاکھ کی قربانی کرنے والوں سے نہ کئی لاکھ کی شادی کرنے والوں سے، کسی کی نیت پر شبہ بھی نہیں کہ نیتوں کا حال تو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، لیکن اسی اللہ تعالیٰ نے ہی ہم سب کی یہ ڈیوٹی بھی تو لگائی ہے ناں کہ ہم ایک دوسرے کو نیکی کی ترغیب دیں اور برائی سے روکیں.اور مشورہ وہ دیں جو خود اپنے لیے بہترین سمجھیں.
اگر آپ میں اللہ کی راہ میں لاکھوں قربان کرنے کا جذبہ ہے اور مویشی ہی قربان کرنے کا شوق ہے تو اس کی ایک صورت یہ بھی تو ہو سکتی ہے کہ عید پر اعتدال میں رہتے ہوئے عمدہ جانور قربان کریں اور پھر، ہر سال جو ہمارے ہاں سیلاب اور قحط سے غریب کسانوں، اور دیہات میں رہنے والوں کے مویشی مر جاتے ہیں، جن کا سرمایہ ہی یہی ہوتے ہیں، روزگار کا واحد ذریعہ بھی تو آپ ان ناداروں کو کسی بھی مہینے میں کسی بھی مویشی کا ایک ایک جوڑا دے دیجیے، اس وقت اس سے متعلق حدیث کا حوالہ ذہن میں نہیں لیکن خلوص نیت سے ایسا صدقہ کرنے کا اجر بےانتہا ہے. جب صرف ایک کھجور ہی صدقہ کرنے والے کے لیے خوشخبری ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے مسلسل بڑھاتے ہوئے پہاڑ جتنا فرما دیتا ہے، ایک دانہ اناج کو سات سو دانے تک بڑھا کر اسی دنیا میں بھی لوٹا دیتا ہے تو سوچیں کہ کسی کو اس کی کھوئی پونجی لوٹا دینے سے، اسے عزت اور خودداری سے جینے کے لیے روزگار فراہم کرنے کا کیا اجر ہوگا؟
اور دوسرا طریقہ یہ کہ ہر ماہ آپ ٹینٹ لگائیے، گائے بکرے ذبح کیجیے اور غربت کے مارے مستحقین میں تقسیم کر کے ان کو گدھے گھوڑے کے گوشت کھانے سے بچا لیجیے.
کیا اللہ تعالیٰ کے کوئی بھی وعدے، اولاد کی کئی لاکھ یا چند کروڑ کی شادی کر دینے پر بھی ہیں؟ کسی بھی پچھلی کتابوں یا صحیفوں میں؟ کیا صرف مہنگا جانور قربان کرنے یا کمر توڑ رسمیں کرنے پر کہیں کسی قرانی آیت یا حدیث میں جنت کی بشارت، بخشش کی نوید، بیماری سے شفا یا بلاؤں، مشقتوں اور آفتوں سے نجات کی کوئی ایک بھی خوشخبری دی گئی ہے؟ کچھ نہیں تو مال کو محض دگنا ہی کرنے کی؟ اگر نہیں تو یہ مال جو صرف اللہ کی عطا ہے، جس کا حساب ہونا ہے، اسے صرف اپنی خواہش یا کمزوری کے سبب ہلاکت میں ڈالا جا سکتا ہے؟ اور اس کے ساتھ ہی خود کو،گھر والوں کو، عزیزواقارب کو؟
آپ کے پاس مال تھا، آپ نے ایک غلط ٹرینڈ سیٹ کیا، لوگ آپ کے پیچھے ہو لیے تو حشر کیا ہو سکتا ہے؟ آپ کے پاس مال ہے، آپ نے بھلائی کی بنیاد رکھی، لوگوں نے آپ کی پیروی کی تو آپ کا اجر کیا ہو سکتا ہے؟ ذرا سوچیے اور پورا عمل کیجیے.

Comments

Click here to post a comment