ہوم << مودی میاں کی ہی سن لو - ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

مودی میاں کی ہی سن لو - ڈاکٹر عاصم اللہ بخش

عاصم اللہ بخش اگر کوئی شخص پاکستان میں جاری فکری مباحث، نیشنل سیکورٹی کو لاحق خطرات اور قومی وحدت سے متعلق تمام اشکال دور کر دے تو آپ اسے کیا کہیں گے؟ وہ ایک محسن اور مربی کے علاوہ کچھ اور ہو سکتا ہے کیا؟
اپنے اردگرد نظر دوڑائیں اور دیکھیں کہ کون ہے وہ اللہ کا بندہ؟
امید ہے آپ میں سے بیشتر اس تک پہنچ چکے ہوں گے. جو دوست ابھی گومگو میں ہیں، یا اس میں رہنا چاہتے ہیں، ان کے لیے عرض کیے دیتا ہوں. وہ ہیں جناب عزت مآب نریندر دامودرداس مودی، وزیراعظم ہندوستان.
یہ اسی شخص کا کمال ہے کہ ہندوستان سے محبتِ نیازمندانہ کے علمبردار دوستوں کو یہ باور کروایا کہ وہ ہر وقت پاکستان کو یہ نہ الزام دیا کریں کہ اسے ”خوامخواہ“ ہندوستان دشمنی کا بخار چڑھا رہتا ہے. نہایت شان سے فرمایا کہ ہم ہی ہیں وہ جنہوں نے مکتی باہنی کے ساتھ بنگلہ دیش بنایا. پھر یہیں ٹھہر نہیں گئے. ہندوستان کے یوم آزادی پر بلوچستان اور گلگت بلتستان پر اپنے عزائم کا صریح اعلان بھی جاری فرما دیا، اور اسی سانس میں ان کا غائبانہ اظہار تشکر بھی قبول فرمایا. اگلے مرحلہ میں یہ بتایا کہ کلبھوشن بیچارہ تو کیا بیچتا ہے، براہمدغ بگٹی، مری برادران اور حامد کرزئی سمیت ان کے اصل اثاثے کون کون اور کہاں ہیں. کسی فوری مصروفیت کی وجہ سے کراچی کا تذکرہ نہیں کر پائے غالباً، تاہم جلد یا بدیر اس پر بھی بات ضرور کریں گے، کیونکہ بات کیے بغیر وہ رہ نہیں سکتے.
کچھ خیر اندیش اس پر بھی جزبز رہتے تھے کہ ہر تخریب کاری پر ”سی پیک“ کا نام کیوں لیا جاتا ہے کہ اس کو ناکام بنانے کے ہتھکنڈے ہیں یہ سب. ہمارے ہاں کسی نے اس بےزاری کا نوٹس لیا ہو یا نہیں، مودی صاحب نے اس ابہام کو فوراً دور کرنے کا فیصلہ کیا اور جی 20 سمٹ کے موقع پر سارا وقت چینی صدر کو سی پیک کی مخالفت پر ٹیوشن دیتے رہے. اب چینی صدر ہی نالائق نکلے کہ کوئی بات پلے ہی نہ پڑی ان کے. غالباً زبان کا فرق آڑے آ گیا.
زبانِ یارِ من ترکی و من ترکی نمی دانم
اسی جی 20 سربراہ اجلاس میں مودی نے پاکستانی قوم کا ایک اور مغالطہ دور فرما دیا. ہم لاکھ مہاجر، سندھی، پنجابی، سرائیکی، پٹھان، بلوچی، کشمیری، بلتی و دیگر بنتے رہیں، انہوں نے یہ سب ماننے سے انکار کیا اور مشفقانہ سرزنش سے کام لیتے ہوئے تمام پاکستانیوں کو ”ایک قوم“ قرار دیا. انہوں نے فرمایا کہ ایک قوم تمام دہشت گردی کی ذمہ دار ہے. اللہ اللہ .. کیسی خوبصورت بات کی، ایک قوم !!
یہ نہ دیکھیں کہ ایک قوم کے ذمہ کیا لگایا انہوں نے. یہ دیکھیں کہ دشمن ہمیں ایک قوم سمجھتا ہے جبکہ ہم ایسا سمجھنے میں خاصی دقت محسوس کرتے رہے ہیں. دشمن کا ارادہ اس ”ایک قوم“ کے خلاف ہے، اور اس کا جواب دینے کے لیے بھی ایک قوم کا ردعمل ہی درکار ہوگا.
اب بتائیے کیا ارادہ ہے !!
ہماری نہ سنو ..... مودی میاں کی ہی سن لو!

Comments

Click here to post a comment