ہوم << شیخ صاحب اور پیشین گوئیاں - عمران قلندر

شیخ صاحب اور پیشین گوئیاں - عمران قلندر

عمران قلندر شیخ رشید احمد المعروف فرزند راولپنڈی کو کون نہیں جانتا. شیخ صاحب 6نومبر 1950ء کو راولپنڈی کے بابڑہ بازار میں پیدا ہوئے. شیخ صاحب کے والدین سری نگر کشمیر سے 1947ء میں ہجرت کر کے یہاں آ کر آباد ہوئے، اسی نسبت سے شیخ صاحب کو بھی کشمیری ہونے کا اعزاز حاصل ہے. شیخ صاحب جیسے پیدا ہی سیاست کے لیے ہوئے تھے، تبھی تو زمانہ طالب علمی ہی میں سیاست کے میدان میں قدم رکھ دیا، ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں صدر ایوب خان کے خلاف عوامی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا. گورڈن کالج کی طلبہ یونین کے صدر رہے. 1973ء میں پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور 1982ء میں پنجاب یونیورسٹی ہی سے ایم اے سیاسیات کی ڈگری حاصل کی.
شیخ صاحب نے عملی سیاست کا آغاز اصغرخان کی تحریک استقلال سے کیا لیکن جلد ہی ان سے علیحدہ ہوگئے. پہلی دفعہ 1984ء میں بلدیاتی کونسل کے رکن منتخب ہوئے. 1985ء کے غیر جماعتی انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست کا انتخاب جیتا اور فخر امام کی سربراہی میں قائم آزاد پارلیمانی گروپ کے سب سے فعال رکن رہے. 1988ء کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ٹکا خان کو شکست دے کر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے. 1990ء کے عام انتخابات میں بھی کامیاب ہوئے اور نواز شریف کی کابینہ کے رکن رہے. 1993ء کے عام انتخابات میں بھی حسب سابق رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے. 1997ء کے انتخابات میں وہی پرانی روایت رہی اور ایک بار پھر نواز شریف کی کابینہ کا حصہ بنے.
2002ء کے عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے انتخاب لڑا اور ہر بار کی طرح اس بار بھی کامیاب ہوئے لیکن جلد ہی مسلم لیگ ق میں شامل ہوئے اور وزیر بنے. 2008ء کے انتخابات شیخ صاحب کے سیاسی سفر میں ایک تلخ تجربہ ثابت ہوئے اور ماضی کے برعکس اس بار انہیں شکست ہوئی اور مخدوم جاوید ہاشمی صاحب جو پہلی بار ان کے مدمقابل تھے، بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے. اس شکست کے بعد شیخ صاحب مسلم لیگ ق سے علیحدہ ہوئے اور اپنی ایک سیاسی جماعت عوامی مسلم لیگ بنائی، 2010ء کے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا مگر ایک بار پھر ناکام رہے. 2013ء کے عام انتخابات میں اپنی پارٹی کے انتخابی نشان قلم دوات کے ساتھ امیدوار بنے اور جیت گئے، اس جیت میں تحریک انصاف کی حمایت کا بھی اہم کردار تھا.
شیخ صاحب اب تک کے اپنے سیاسی سفر میں 9 مرتبہ قومی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑ چکے ہیں، 7 دفعہ کامیاب اور 2 دفعہ ناکام رہے. اس دوران شیخ صاحب وفاقی وزیر برائے کھیل و ثقافت، محنت و افرادی قوت، صنعت، سیاحت، اطلاعات و نشریات اور وفاقی وزیر ریلوے بھی رہے. شیخ صاحب دو کتب فرزند پاکستان اور سب اچھا ہے کے مصنف ہیں.
2008ء کے بعد شیخ صاحب اپنے بیانات اور پیشین گوئیوں کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہتے ہیں. شیخ صاحب کی سب سے مشہور پیشین گوئی قربانی سے پہلے قربانی تھی جو غلط ثابت ہوئی. شیخ صاحب کہتے ہیں کہ سول اور ملٹری کے بیچ فٹبال کا میچ جاری ہے اور ان کی تازہ پیشین گوئیاں ہیں کہ 90 دنوں میں فیصلہ ہوجائے گا، اور اگست یا ستمبر میں حکومت ختم ہو جائے گی. ان کی یہ پیشین گوئیاں صحیح یا غلط ثابت ہوں گی، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن اگر دیکھا جائے تو ان کی زیادہ تر پیشین گوئیاں اپنے ماضی کے حلیف جن کے شیخ صاحب دست راست سمجھے جاتے تھے، اور حال کے حریف نواز شریف اور ان کی حکومت کے خلاف ہی ہوتی ہیں. آخری بات شیخ صاحب کو اگر الیکٹرانک میڈیا کی سب سے بڑی ریٹنگ مشین کہا جائے تو شاید غلط نہ ہو.

Comments

Click here to post a comment