ہوم << کراچی الیکشن میں تحریک انصاف کا شرمناک رویہ - محمد عامر خاکوانی

کراچی الیکشن میں تحریک انصاف کا شرمناک رویہ - محمد عامر خاکوانی

کراچی میں میئر، ڈپٹی میئر کے انتخابات میں تحریک انصاف کا رویہ بہت مایوس کن بلکہ ایک لحاظ سے شرمناک رہا۔ کراچی ویسٹ میں وہ کراچی اتحاد کا حصہ تھی، جماعت اسلامی بھی اسی کے ساتھ اسی اتحاد میں تھی اور مسلم لیگ بھی۔ یہاں اپوزیشن کے ارکان کو معمولی سی برتری حاصل تھی، کراچی اتحاد نے تحریک انصاف کو نائب چیئرمین کے لیے نامزد کر رکھا تھا، نجانے گزشتہ رات کیا ڈرامہ ہوا کہ تحریک انصاف نے ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کر کے ان کا چیئرمین بنوا دیا اور خود نائب چیئرمینی حاصل کر لی۔ تحریک انصاف کا ایم کیو ایم سے اتحاد حیرت انگیز اور سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایم کیو ایم پر عمران خان اور تحریک انصاف کی دوسری قیادت شدید تنقید کرتی آئی ہے۔ عمران خان بڑے شدومد سے ایم کیو ایم کو نشانہ بناتے ہیں، ایک تو ایم کیو ایم سے اتحاد کی بھی کوئی تک نہیں تھی، دوسرا کراچی اتحاد سے یوں آخری مرحلے میں الگ ہونے کا بھی کوئی جواز نہیں تھا۔ اس کا قطعی دفاع نہیں کیا جا سکتا۔ عمران اسماعیل نے ایم کیو ایم کے میئر وسیم اختر سے ملاقات کی، غالباً اسی میں یہ معاملات طے ہوئے، بعد میں جب پوچھا گیا تو کمال ڈھٹائی سے جواب دیا کہ میں پارٹی رہنما کے طور پر نہیں ملا تھا۔ تو کیا موصوف کراچی میں چھولے چاول کا کوئی پراجیکٹ شروع کرنا چاہتے تھے یا وسیم اختر کے ساتھ وہ بچپن میں مل کر پٹھو گرام کھیلتے رہے اور اب اچانک اپنے پرانے لنگوٹیے دوست کو رینجرز کی حراست سے باہر دیکھ کر ان کی پرانی محبت اور دوستی جاگ اٹھی؟ کیا بچکانہ دلیل اور جواز ہے، اپنے غلط اقدام کا۔ اور پھر کیا خوفناک جملہ بولا، اتحاد توڑا ہے، نکاح نہیں۔ صرف اس فقرے پر ہی آنجناب کو تحریک انصاف سے نکال دینا چاہیے۔
ابھی کچھ عرصہ پہلے جہلم کے انتخابات میں جماعت اسلامی کی مقامی تنظیم نے مسلم لیگ ن سے اتحاد کیا تو عمران خان کے دوست اور تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے بیان دیا کہ جماعت اسلامی نے منافقت کا مظاہرہ کیا ہے، وغیرہ وغیرہ۔ اس پر تو جماعت کی مرکزی و صوبائی قیادت نے اتحاد کی تردید کر دی اور ضلعی تنظیم سے بازپرس کا اعلان بھی کر دیا. اب کراچی میں تحریک انصاف کے ایم کیو ایم سے اتحاد کے معاملے پر نعیم الحق کیا تبصرہ کرتے ہیں؟ جماعت اسلامی کی پالیسیوں پر تنقید کی جا سکتی ہے، میرے خیال میں آزاد کشمیر الیکشن میں وہ غلط کھیلے، صرف ترابی صاحب کو جتوانے اور پارلیمنٹ میں دو نشستوں کے حصول کی خاطر انہوں نے اپنی نیک نامی کو نقصان پہنچایا۔ میرے جیسے لوگ جماعت پر اس حوالے سے تنقید کرتے رہے ہیں، مگر کراچی میں تحریک انصاف کا کراچی اتحاد سے الگ ہو کر ایم کیو ایم کے ساتھ اتحاد کرنا تو بدترین اقدام ہے کہ آزاد کشمیر یا جہلم میں جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے اکٹھے مل کر لڑنے کا کوئی معاہدہ تو نہیں کر رکھا تھا، جس کی انہوں نے خلاف ورزی کی، کراچی میں تو یہ معاہدہ موجود تھا، جس کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔ ابھی میں نے پڑھا کہ نعیم الحق صاحب کے مطابق اس کی تحقیقات ہوگی، یہ غلط ہوا ہے۔ اللہ کرے کہ وہ تحقیقات کریں اور عمران اسماعیل کے خلاف سخت ایکشن لیں، ویسے تو اگر تحریک انصاف کی قیادت بالکل ہی بےخبر رہی تو یہ بھی عجیب سی بات ہے کہ لیڈروں کو کچھ بھی پتہ نہیں کہ کراچی جیسے اہم شہر میں کیا ہو رہا ہے، مقامی تنظیم کیا گل کھلا رہی ہے؟ وہاں پہلے بھی ایسے ہوتا رہا ہے بلکہ ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کے ایک امیدوار الیکشن لڑنے کے بجائے ایم کیو ایم کو پیارے ہو گئے.
مجھے ازحد خوشی ہوئی کہ سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے کئی پرجوش اور زبردست حامیوں نے بھی اس فیصلے پر تنقید کی اور اسے بےشرمی کا نام دیا۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور حامیوں کو یہی رویہ اپنانا چاہیے، وہ لیڈر کے غلام نہیں ہیں، بلکہ لیڈر ان کی حمایت کے محتاج ہیں۔ جہان ان کی پارٹی اچھا کام کرے، دل وجاں سے ضرور اس کی حمایت کریں، مگر غلط کام پر تنقید کریں، اس کا دفاع نہ کریں اور اپنی قیادت کو ٹف ٹائم دیں، ان سے سوالات پوچھیں۔ جب کارکن، حامی ایسا کرنے لگ جائیں گے، تب کوئی بھی قیادت راتوں رات خفیہ مذاکرات کے ذریعے اپنے فیصلے تبدیل نہیں کرے گی بلکہ عوامی مینڈیٹ اور کارکنان کی خواہشات کا احترام کرے گی ۔

Comments

Avatar photo

محمد عامر خاکوانی

عامر خاکوانی

Click here to post a comment