نبی الرحمت اللعلمین (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے عزیز ترین رفقاء، صحابہ کرام رضوان اللہ العجمعین سیدنا صدیق اکبر (رضی اللہ عنہ)، سیدنا عمر فاروق (رضی اللہ عنہ)، سیدنا عثمان غنی (رضی اللہ عنہ) اور سیدنا علی المرتضی (رضی اللہ عنہ) عظیم المرتبہ صحابی ہیں۔
سیدنا عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ)، پہ قلم کشائی کرنے کی جسارت کرنے سے پہلے کئی بار قلب پہ رقت طاری ہوئی، آنکھیں نم ہوئیں، اور ھاتھ کانپے مگر بہت ہمت جمع کر کے لکھنے کی جراءت کی۔ عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ)، نام ہی ایسا جلالی اور بارعب کہ دل ان کی توقیر اور جلال سے دھل جائے۔ ان کی توصیف کرنے کے لئیے الفاظ ناکافی ہیں۔ آپ (رضی اللہ عنہ)سیدنا صدیق اکبر (رضی اللہ عنہ) کے بعد، خلیفہ دوم کے عہدے پہ فائز ہوئے۔
نبی کریم (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نے اللہ رب العزت کے حضور خصوصی دعا فرمائی۔
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: اللَّهُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَحَبِّ هَذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ إِلَيْكَ: بِأَبِي جَهْلٍ، أَوْ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: وَكَانَ أَحَبَّهُمَا إِلَيْهِ عُمَرُ
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! ان دونوں یعنی ابوجہل اور عمر بن خطاب میں سے جو تجھے محبوب ہو اس کے ذریعہ اسلام کو طاقت و قوت عطا فرما“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو ان دونوں میں سے عمر، اللہ کے محبوب نکلے“(جامع ترمذی: 3681)
آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی دعا قبول ہوئی اور عمر (رضی اللہ عنہ) دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ آپ کو کسی نے خبر دی کہ آپ (رضی اللہ عنہ) کی ہمشیرہ اور بہنوئی اسلام قبول کر چکے ہیں۔ فورا” بہن کے گھر کی طرف روانہ ہوئے تو اندر سے قرآن پاک کی تلاوت کی آواز سنائی دی۔ غصے میں فرمایا کہ مجھے بھی سناؤ۔ جب کلام پاک سنا تو دل پہ ایسی رقت طاری ہوئی کہ دین حق قبول کر لیا۔آپ (رضی اللہ عنہ) کے قبول اسلام کے بعد مسلمان مساجد میں با آواز بلند آذان دینے لگے۔
علم دین پہ گرفت، مدبر، شجاع، با قردار، با عمل مومن، بہادر، نڈر، جلالی شخصیت، جتنی خوبیاں بیاں کی جائیں کم ہیں۔ نبی کریم (صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) نے فرمایا:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ كَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَكَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ .ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے“ (جامع ترمذی، رقم:3686)
عمر الخطاب (رضی اللہ عنہ) کی شجاعت و بہادری اور عدل و انصاف کے بہت چرچے تھے۔ آپ انتہائی نڈر اور بہادر ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی ذہین اور معاملہ فہم تھے۔حق اور سچ کی بات کرتے۔
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان و دل پر حق کو جاری فرما دیا ہے“(جامع ترمزی:3682)
متقی اور ذاہد تھے۔ راتیں عبادت میں گزرتی تھیں۔ سچے عاشق رسول (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) تھے۔ آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی سنت پہ عمل پیرا رہتے۔ پیوند لگا لباس زیب تن فرماتے۔ دراز قد تھے۔ کسی نے اعتراز کیاکہ آپ (رضی اللہ عنہ) نے دو چادریں اوڑھ رکھی ہیں تو آپ کے بیٹے نے بتایا کہ اس نے اپنی چادر بھی آپ (رضی اللہ عنہ) کو دے دی تھی۔ ایک بار مسجد دیر سے آنے پہ بھی نمازیوں نے اعتراز کیا تو فرمایا کہ میرے پاس ایک ہی کرتا ہے جو دھلنے کے باعث گیلا تھا ، تبھی دیر ہو گئی۔
ہمیں اپنے بچوں کو اسلام کے اس دلیر رہنما، اور عادل حکمران کا تعارف کروانا ضروری ہے۔ آنے والی نسلوں کو بتائیں کہ تلوار کے ساتھ ساتھ ان کے دل میں اللہ کی مدد کی دعا، ( نصرامن اللہ و فتح قریب) توکل، ایمان کی طاقت، بھی تھی۔ اللہ رب العزت نے آپ کو بےشمار فتوحات نصیب کیں۔ بچوں کو آپ کا تعارف کرایا جائے کہ:
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
لاتعداد علاقے فتح کئیے،
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
ہزاروں مساجد تعمیر کرائیں
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
عدالتی نظام اور بیت المال قائم کئیے
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
سن تاریخ کا اجراء کیا
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
مردم شماری کرائی
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
نئے شہر آباد کئے
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
محصولات مقرر کئے
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
پولیس کا محکمہ قائم کیا
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
مکاتب و مدارس قائم کئے
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
زکوٰۃ کا نظام مرتب کیا
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
ریاستی عہدہ دارین اور عملہ کی تنخواہیں مقرر کی
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
عوام کی فلاح کے لئے بے شمار احکامات جاری کئے۔
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
راتوں کو گشت کر کے رعایا کے حالات معلوم کئے
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
بیت المقدس فتح کیا
عمر (رضی اللہ عنہ) وہ ہیں جنہوں نے!!!
بائیس لاکھ مربع میل پہ حکومت کی
عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) عشرہ مبشرہ سے ہیں یعنی اپنی زندگی ہی میں نبی پاک (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نے جن دس صحابہ کو جنت کی بشارت دی، ان میں آپ بھی شامل ہیں۔ حدیث پاک ہے کہ:
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَاشِرَ عَشَرَةٍ، فَقَالَ: «أَبُو بَكْرٍ فِي الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي الْجَنَّةِ، وَطَلْحَةُ فِي الْجَنَّةِ، وَالزُّبَيْرُ فِي الْجَنَّةِ، وَسَعْدٌ فِي الْجَنَّةِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي الْجَنَّةِ» فَقِيلَ لَهُ: مَنِ التَّاسِعُ؟ قَالَ: «أَنَا»
ترجمہ:(آپ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے ساتھ نو صحابی تھے)۔
آپ نے فرمایا:
’’ابو بکر جنتی ہیں، عمر جنتی ہیں، عثمان جنتی ہیں، علی جنتی ہیں، طلحہ جنتی ہیں، زبیر جنتی ہیں، سعد جنتی ہیں، عبدالرحمن جنتی ہیں۔‘‘ ان سے پوچھا گیا:(آپ نے آٹھ افراد کے نام لیے ہیں) نویں صاحب کون ہیں؟ فرمایا: ’’میں‘‘-(سنن ابن ماجہ:133)
آپ (رضی اللہ عنہ) کے تمام عظیم کام قلم بند کرنا شاید نا ممکن ہے۔ آپ کے جلال، شجاعت اور بہادری کے باعث کسی کی جراءت نہ تھی کہ آپ کے طرف آنکھ اٹھا کہ دیکھ سکے، اسی لئے دوران نماز آپ (رضی اللہ عنہ) کو ایک بد بخت ابولولوفروز نے خنجر کے وار کر کے شدید زخمی کردیا۔ آپ(رضی اللہ عنہ) نے اپنے فرزند سے فرمایا کہ سیدہ عائشہ صدیقہ (رضی اللہ عنہ) سے درخواست کرو کہ میں نبی کریم (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے پہلو میں دفن ہونا چاہتاہوں۔ سیدہ عائشہ (رضی اللہ عنہ) نے اجازت دے دی۔ یکم محرم الحرام کو آپ (رضی اللہ عنہ) نے جام شہادت نوش فرمایا، اور نبی کریم (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کے پہلو میں آپ کو آخری آرام گاہ نصیب ہوئی۔
حدیث پاک ہے:
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ مَنْ يُصَافِحُهُ الْحَقُّ عُمَرُ، وَأَوَّلُ مَنْ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ، وَأَوَّلُ مَنْ يَأْخُذُ بِيَدِهِ، فَيُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
حق تعالیٰ سب سے پہلے قیامت کے دن عمر سے مصافحہ کریں گے، اور سب سے پہلے انہیں سے سلام کریں گے، اور سب سے پہلے ان کا ہاتھ پکڑ کر جنت میں داخل کریں گے ۔(سنن ابن ماجه: 104)
ماخوذ از:
عمر بن خطاب:اسلام کے دوسرے خلیفہ (ویکیپیڈیا)
تاریخ اسلام، بشیر احمد تمنا، ص133
ڈان نیوز: حضرت عمر فاروقؓ کا یوم شہادت 10 اگست 2021
محمد احمد طاہر، خلیفہ دوم: امیرالمومنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ)ماہنامہ دختران اسلام، اکتوبر 2016
تبصرہ لکھیے