ہوم << روبلوکس، ایک خطرناک کھیل یا بے ضرر تفریح؟ - حمیرا شازیہ

روبلوکس، ایک خطرناک کھیل یا بے ضرر تفریح؟ - حمیرا شازیہ

اس وقت روبلوکس پاکستان کے ہزاروں لاکھوں گھروں میں بچے دن رات کھیل رہے ہیں۔شاید بہت سے والدین جانتے بھی نہیں کہ انکا بچہ یہ گیم کھیل رہا ہے۔

اگر آپ کو اس کے بارے میں علم نہیں تو میں بتاتی چلوں کہ روبلوکس ایک مقبول آن لائن گیم پلیٹ فارم ہے جس پر دنیا بھر سے کروڑوں بچے گیمز کھیلتے اور خود بھی گیمز تیار کرتے ہیں۔ بظاہر یہ ایک بے ضرر کھیل لگتا ہے جہاں بچے اپنی دنیا خود تخلیق کرتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ ایک خطرناک سائبر جنگل بن چکا ہے جس میں چھپے خطرات والدین کے لیے باعثِ تشویش ہونے چاہییں۔

میں نے اپنے بیٹے کے روبلاکس کھیلنے پر پچھلے دو سال سے پابندی لگا رکھی تھی کیونکہ مجھے محسوس ہوتا تھا کہ اس گیم کی وجہ سے وہ تبدیل ہو رہا ہے۔ اس گیم کو کھیلنے کے بعد وہ بہت چڑچڑا ہو جاتا تھا ۔کھانے پینے میں مسائل شروع ہو جاتے ہیں وغیرہ ۔ پچھلے ماہ میں نے اس کے دوستوں کے کہنے پر کچھ دن پابندی ہٹائی لیکن دوبارہ اس کی عادات میں بہت میجر تبدیلیاں آئیں ۔ اور اس بار میں نے خاص طور پر یہ نوٹ کیں۔سو اسے دوبارہ بین کرنا پڑا۔
اس کے حوالے سے میں نے بہت سے ارٹیکلز پڑھے ہیں جن سے مجھے کچھ سیریس باتوں کا علم ہوا ہے۔انہیں میں باقی والدین کے ساتھ شیئر کرنا چاہتی ہوں تاکہ وہ بھی خبردار رہیں۔

روبلوکس پر بچے خود گیمز ڈیزائن کرتے ہیں۔اور انہی گیمز کو دوسرے بچے کھیل رہے ہوتے ہیں۔ ایسی گیمز کا کوئی چیکنگ سسٹم نہیں۔جیسا کہ ہم سمجھ سکتے ہیں دنیا میں ہر مائنڈ سیٹ کے لوگ ہیں۔ اس آزاد ماحول کی وجہ سے کئی بار ایسے گیمز بھی بن جاتے ہیں جن میں تشدد، دہشت، جنسی نوعیت یا دیگر غیر اخلاقی مواد موجود ہوتا ہے، جو بچوں کی ذہنی نشوونما پر منفی اثر ڈالتا ہے۔

روبلوکس میں چیٹ فیچر دستیاب ہے جس کے ذریعے اجنبی افراد بچوں سے بات کر سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں کئی رپورٹس میں ایسے کیسز سامنے آئے ہیں جہاں بالغ افراد نے بچوں کو جذباتی طور پر بلیک میل کر کے ذاتی معلومات یا نامناسب مواد حاصل کرنے کی کوشش کی۔اور کئی اکاؤنٹ ہیک کیے۔اس اوپن چیٹ فیچر کی وجہ سے کئی بار شکاری افراد بچوں کو دوستی کے جال میں پھنسا کر ان سے نامناسب باتیں کرتے ہیں یا نجی معلومات حاصل کرتے ہیں۔
ایک مقدمے کے مطابق، ایک بچی کو روبلوکس اور ڈسکورڈ کے ذریعے برسوں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ پلیٹ فارم پر نگرانی ناکافی ہے۔

روبلوکس کے اندر کئی گیمز ایسے "ڈارک سائیکولوجی" اصول استعمال کرتے ہیں جو بچوں کو جذباتی طور پر قابو میں لے لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر:
اچانک انعامات جو دماغ میں خوشی کا کیمیکل (ڈوپامین) چھوڑتے ہیں
دوستوں سے مقابلے کی فضا جو مسلسل کھیلنے پر مجبور کرتی ہے
یہ سب چیزیں بچوں کی معصوم نفسیات کو نشانہ بنا کر انہیں کھیل کا عادی بناتے ہیں۔آٹھ سے تیرہ سال کے بچوں میں برین ڈیویلپمنٹ چل رہی ہوتی ہے اس دوران ایسی گیمز کھیلنے کی اجازت دینا ایسے ہی ہے جیسے دماغ کی وائرنگ ہی خراب کر دی جائے کیونکہ اس عمر کے اثرات اسے ساری زندگی جھیلنا ہوں گے۔

روبلوکس گیم کا ماحولیاتی نظام یا گیم پلے ماحول اس طرح بنایا گیا ہے کہ بچے مسلسل کھیلنے کی طرف مائل رہتے ہیں۔اس میں کوئی بریک نہیں آتی۔ اس لیے بچے کو گیم بند کروانا مشکل ہو جاتا ہے۔ اور زبردستی کرنے پر بچے والدین کے خلاف یو جاتے ہیں اور انہیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔
ورچوئل کرنسی روبکس اور لیول اپ سسٹم کی وجہ سے بچے گھنٹوں اس میں کھو جاتے ہیں، جو ان کی تعلیم، نیند اور خاندانی تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے۔
روبلوکس میں ورچوئل سامان خریدنے کے لیے روبکس کی ضرورت ہوتی ہے، جو حقیقی پیسوں سے خریدا جاتا ہے۔ ایک بار خریداری کرنے پر اگر کارڈ نمبر ڈیلیٹ۔نہ۔کیا جائے تو بچے اکثر والدین کی اجازت کے بغیر خریداری کر لیتے ہیں، جس سے مالی نقصان ہو تا ہے۔

اگرچہ روبلوکس کا دعویٰ ہے کہ وہ بچوں کے لیے "فیلٹرڈ مواد" فراہم کرتا ہے، لیکن درجنوں رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی گیمز میں تشدد، فحاشی، اور خوفناک مناظر شامل ہیں۔ کچھ گیمز تو ایسے ہیں جن میں بچوں کو "قاتل"، "چور"، یا "ڈرگ ڈیلر" بننے کا رول ادا کرنے کا کہا جاتا ہے۔

اگرچہ روبلوکس والدین کے لیے کچھ حفاظتی اختیارات فراہم کرتا ہے، لیکن وہ مکمل تحفظ کی ضمانت نہیں دیتے۔ اکثر والدین ان سیٹنگز سے واقف ہی نہیں ہوتے، جس کا فائدہ ناپسندیدہ افراد اٹھا سکتے ہیں۔

کئی بار ایسا ہوا ہے کہ بچوں کی ذاتی معلومات کسی نہ کسی طریقے سے لیک ہو گئیں، کیونکہ وہ لاعلمی میں اپنا نام، مقام، یا اسکول کی معلومات شیئر کر بیٹھے۔

والدین کے لیے تجاویز:
بہتر ہے کہ یہ گیم فورا بند کروا دیں۔ اگر آپ کا بچہ سمجھ دار ہے تو اس سے یہ فیکٹس ڈسکس کریں۔
اگر بند نہ کریں تو بچے کے اکاؤنٹ پر نگرانی رکھیں۔ ان کی چیٹ ہسٹری اور گیمز کی لسٹ وقتاً فوقتاً چیک کریں۔
چیٹ فیچر بند کریں۔ روبلوکس کی سیٹنگز میں جا کر چیٹنگ کو آف کریں یا صرف دوستوں تک محدود کریں۔
وقت کی حد مقرر کریں۔ بچوں کے کھیلنے کا دورانیہ متعین کریں تاکہ وہ دیگر تعلیمی یا جسمانی سرگرمیوں سے بھی جُڑے رہیں۔

بہتر ہے اپنے بچوں سے کھل کر بات کریں۔ انہیں آن لائن خطرات سے آگاہ کریں اور اعتماد دیں تاکہ وہ کسی بھی مشکوک صورتحال میں فوراً آپ سے رابطہ کریں۔

بچوں کےمتبادل تعلیمی یا گھریلو گیمز کا انتخاب کریں۔ ایسے گیمز تلاش کریں جو تعلیمی نوعیت کے ہوں اور محفوظ پلیٹ فارمز پر دستیاب ہوں۔
روبلوکس بلاشبہ ایک جدید پلیٹ فارم ہے اور کسی حد تک فیشن میں بھی ہے، لیکن اس میں چھپے خطرات کو نظر انداز کرنا والدین کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ والدین کی رہنمائی اور نگرانی کے بغیر یہ تفریح نقصان دہ بن سکتی ہے۔ احتیاط، آگاہی اور بات چیت ہی وہ ہتھیار ہیں جن سے بچوں کو محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔