ہوم << کیا اسلام تلوار سے پھیلا ؟ ڈاکٹر حسیب احمد خان

کیا اسلام تلوار سے پھیلا ؟ ڈاکٹر حسیب احمد خان

اکثر الحادی حلقے یہ سوال کرتے ہیں
کیا اسلام تلوار سے پھیلا ؟
لیکن انسانی تاریخ ، فطرت انسانی اور اپنا گریبان کسی بھی جگہ جھانکنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ انہیں اپنے سوال کی سطحیت کا احساس ہو۔

سچ تو یہ ہے کہ دنیا کا کوئی بھی نظام قوت کے بغیر قائم ہو سکتا ہے نہ چل سکتا ہے. نظام سے مراد سیاسی نظام ہے. اب وہ ملکی سیاست ہو یا بین الاقوامی سیاست ، یہ اصول عین فطرت انسانی کے مطابق ہے۔

اسلام تلوار سے نہیں پھیلا، اسلام کا نظام حکومت تلوار کے ذریعے قائم ہوا ہے. ہردو میں جوہری فرق ہے. مغالطہ سوال کرنے والوں کے اذہان میں بھی ہے اور جواب دینے والوں کے اذہان میں بھی، اور ہر دو جانب غلو موجود ہے. اسلامی دعوت اور چیز ہے اور اسلام کا پھیلاؤ دعوت کا میدان ہے. اس کے بعد خلافت یا حکومت شرعی ہے کہ جس کے ماتحت جہاد اور قضا کا نظام قائم ہوتا ہے. یہ دفاعی بھی ہے اور اقدامی بھی ہے. اس کا بنیادی مقصود اسلامی ریاست کی حدود کی حفاظت اور پھیلاؤ ہے. اسلامی دعوت اسی پر موقوف نہیں ہے۔

اسلام ایک مکمل تصور حیات ہے جس کی اعتقادی ، معاشرتی ، اخلاقی ، روحانی ، معاشی ، عدالتی اور سیاسی جہات ہیں۔ اسلامی دعوت درحقیقت اعتقاد کی ترویج کا میدان ہے اور مسلمان داعی کے اندر روحانی و اخلاقی صفات کا ہونا ضروری ہے. اسلامی دعوت کے نتیجے میں عبادات اور معاشرت وجود میں آتی ہیں. جب ایک اسلامی معاشرت تشکیل کے مراحل سے گزرتی ہے تو پھر سیاست ، عدالت ، معیشت کا میدان کھلتا ہے. سیاست سے منسلک ایک دائرہ حربی ہے جس کا بنیادی کام اپنی حدود کا دفاع اور پھیلاؤ ہے تاکہ دعوت اسلامی کا راستہ صاف ہو سکے۔

اسلام کے علاوہ مذاہب ہوں یا نظام، سب نامکمل ہیں. کہیں پر بھی اس درجہ تفصیلات موجود نہیں اور نہ ہی اتنی باریکیاں ہیں۔

اب آتے ہیں مغرب کی طرف تو جدید مغربی کے دو بنیادی ادوار ہیں. ایک دور ہے جدید مغرب کی تشکیل سے پہلے یعنی کروسیڈز کا دور ، اور دوسرا دور تنویری دور ہے کہ جس میں انہوں نے صلیبی تعصبات کو استعمال کرکے استعمار کی راہ ہموار کی÷ یہ الحاد اور مسیحی توسیع پسندی کا ایک شاندار گٹھ جوڑ تھا . اس کے بعد آتا ہے استعمار نو یعنی عالمگیریت کا دور۔

سچائی تو یہ ہے کہ مغرب میں چاہے وہ ڈارون کا نظریہ بقاء ہو ، یا پھر مالتھس کا نظریہ آبادی ہو ،یا پھر تھامس ہابز کا عفریت یعنی لیوائیتھون ہو ، یا پھر تہذیبوں کے تصادم کا نظریہ، سب کا مقصود یہی تو ہے کہ طاقت کے بل بوتے پر ایک عالمگیری تصور حیات قائم ہو، اور اس کے لیے انہوں بے شمار بار اندھی طاقت کا استعمال کیا ہے۔

اسلام کیسے پھیلاِ؟ مغرب اخلاقی طور پر یہ سوال ہم سے کرنے کی اوقات ہی نہیں رکھتا کہ نہ صرف اس کا تسلط بلکہ اس کی سیاسی ، سماجی ، معاشی ، معاشرتی فکر طاقت کے گرد گھومتی ہے، بلکہ اس کی اخلاقی و تہذیبی زندگی بھی خون میں رنگی ہوئی ہے۔

Comments

Avatar photo

ڈاکٹر حسیب احمد خان

ڈاکٹر حسیب احمد خان ہمدرد یونیورسٹی کراچی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ قرآن و سنت سے پی ایچ ڈی کی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے الحاد، دہریت، مغربیت اور تجدد پسندی کے موضوعات پر لکھ رہے ہیں۔ شاعری کا شغف رکھتے ہیں، معروف شاعر اعجاز رحمانی مرحوم سے اصلاح لی ہے

Click here to post a comment