ہم ہمیشہ غلط فہمی کا شکار کیوں ہو جاتے ہیں؟
ہماری سوچ کو کیسے کنٹرول کیا جاتا ہے؟
کیا آپ نے کبھی کسی واقعے کو سن کر فوراً یقین کر لیا؟
کیا آپ نے کبھی بغیر تصدیق کیے کوئی خبر آگے پہنچائی؟
کیا آپ نے کبھی کسی کے بارے میں سنی سنائی بات کو سچ مان لیا؟
اگر ہاں، تو آپ بھی (Cognitive Bias) کا شکار ہو چکے ہیں اور شاید آپ کو اس کا اندازہ بھی نہ ہو!
یہی انسانی دماغ کی وہ کمزوری ہے جسے میڈیا، سیاستدان، اور سماجی پروپیگنڈا آپ کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
آپ کے دماغ کے ساتھ کیسے کھیلا جاتا ہے؟
سال 2000 میں ایک مشہور نفسیاتی تحقیق میں دو گروپس کو ایک کیس پر رائے دینے کے لیے بلایا گیا۔
پہلے گروپ کو بتایا گیا:
"ملزم کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں، وہ ایک شریف آدمی لگتا ہے، اور گواہوں نے اسے ایماندار قرار دیا ہے۔"
دوسرے گروپ کو بتایا گیا:
"ملزم کے خلاف کئی شکایات آ چکی ہیں، اور پولیس کو پہلے بھی اس پر شک رہا ہے۔"
حقیقت: دونوں گروپس کو ایک ہی شخص کے بارے میں رائے دینی تھی!
لیکن پہلے گروپ نے اسے بےگناہ مانا، اور دوسرے نے مجرم قرار دیا!
یہی First Impression Bias ہے. ہم جو بات پہلے سن لیتے ہیں، وہی ہمارے لیے سچ بن جاتی ہے!
میڈیا آپ کے ساتھ کیسے کھیلتا ہے؟
فرض کریں، آپ نے کسی معروف شخصیت کے بارے میں یہ پڑھا:
"فلاں شخص کرپٹ ہے!"
"فلاں شخصیت نے ملک کو نقصان پہنچایا!"
کیا آپ نے تحقیق کی؟
یا بس خبر دیکھ کر یقین کر لیا؟
پھر اگلے دن وہی میڈیا کہے:
"ہماری خبر غلط تھی، وہ شخص بےقصور تھا!"
تب تک آپ کے دماغ میں پہلا تاثر بیٹھ چکا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ افواہوں پر جلد یقین کر لیتے ہیں، مگر حقیقت کو قبول کرنے میں ہچکچاتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر جھوٹ کیسے سچ بن جاتا ہے؟
آپ نے کئی بار یہ جملے سنے ہوں گے:
"فلاں اداکار یہودی ایجنٹ ہے!"
"فلاں برانڈ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہا ہے!"
"فلاں کتاب پڑھنا حرام ہے!"
کیا آپ نے کبھی تحقیق کی؟ یا بس وائرل پوسٹ دیکھ کر یقین کر لیا؟
یہEcho Chamber Effect ہےیعنی اگر بار بار ایک جھوٹ دہرایا جائے تو وہ سچ لگنے لگتا ہے!
یہی وجہ ہے کہ سیاست میں بھی لوگ اپنی پسندیدہ پارٹی کے جھوٹ پر یقین کر لیتے ہیں، مگر مخالف کی سچائی کو رد کر دیتے ہیں۔
ہم ہمیشہ غلط کیوں سوچتے ہیں؟
ہمارے دماغ میں تین بڑی Mental Flaws ہیں جو ہمیں آسانی سے بیوقوف بننے پر مجبور کرتے ہیں:
1."کنفرمیشن بائس" (Confirmation Bias) – ہم صرف وہی چیزیں سنتے ہیں جو ہماری پہلے سے بنی ہوئی رائے کو مضبوط کریں، باقی سب کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔
2."ہالو ایفیکٹ" (Halo Effect) – اگر کوئی ہمیں اچھا لگے تو ہم اس کی ہر بات کو سچ مان لیتے ہیں، چاہے وہ جھوٹ ہی کیوں نہ ہو!
3."ایویلیبیلیٹی ہیورسٹک" (Availability Heuristic) – ہم جو چیز زیادہ بار دیکھتے یا سنتے ہیں، اسے سچ سمجھنے لگتے ہیں، چاہے وہ کتنی ہی بےبنیاد ہو!
آپ اس دھوکے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
ہر بات پر فوراً یقین نہ کریں
کسی بھی چیز کو سچ ماننے سے پہلے خود تحقیق کریں۔
خبروں کے ذرائع چیک کریں
ہر وائرل ویڈیو اور پوسٹ اصل حقیقت بیان نہیں کرتی، ہو سکتا ہے یہ کسی کے مفاد میں ہو!
دوسرے زاویے سے سوچیں
کیا ہو اگر آپ کی رائے بنانے کے لیے مخصوص معلومات ہی آپ کو دی گئی ہوں؟
جلد بازی نہ کریں
اگر کوئی چیز جذباتی کر دے، غصہ دلائے، یا کسی کے خلاف بھڑکا دے—تو ایک لمحے کے لیے رکیں اور سوچیں:
"کہیں میں کسی نفسیاتی چال میں تو نہیں آ گیا؟"
اگر ہم ہر وائرل خبر پر یقین کرتے رہے، ہر افواہ کو سچ مانتے رہے، ہر جھوٹے پروپیگنڈے میں بہتے رہے—تو ہم ساری زندگی دوسروں کے ہاتھوں کھیلتے رہیں گے!
ہماری سوچ ہمارے اختیار میں نہیں رہے گی بلکہ میڈیا، سیاستدانوں، اور سازشی نظریات کے کنٹرول میں آ جائے گی۔
اب فیصلہ آپ کا ہے!
آپ ایک ذہنی غلام بن کر جھوٹ کو سچ مانتے رہنا چاہتے ہیں؟
یا خود تحقیق کر کے اپنی سوچ کو آزاد کرنا چاہتے ہیں؟
شیئر کریں تاکہ آپ کے دوست اور فیملی بھی ذہنی غلامی سے نکل سکیں!
تبصرہ لکھیے