ہوم << ناموس رسالت ﷺ: ایمان کی بنیاد - شمائلہ شریف

ناموس رسالت ﷺ: ایمان کی بنیاد - شمائلہ شریف

یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر امت مسلمہ کے ہر فرد کا دل دھڑکتا ہے، جس پر ہر مسلمان اپنی جان، مال اور عزت سب کچھ قربان کرنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا تحفظ ہر دور میں اہل ایمان کا بنیادی فریضہ رہا ہے، اور قیامت تک رہے گا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس محض ایک انسان کی ذات نہیں، بلکہ وہ ہستی ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اپنی ہدایت تمام انسانوں تک پہنچائی، جس کی تعلیمات نے اندھیروں میں بھٹکتی دنیا کو روشنی عطا کی، جس کے اخلاق نے شرافت و انسانیت کے اعلیٰ معیار متعین کیے اور جس کی محبت کو ایمان کی بنیاد قرار دیا گیا۔

یہ دنیا ہمیشہ سے حق و باطل کی کشمکش کا میدان رہی ہے۔ جب بھی حق کے چراغ جلے، باطل نے اپنی پوری قوت سے انہیں بجھانے کی کوشش کی۔ یہی کچھ ناموس رسالت کے معاملے میں بھی ہوتا آیا ہے۔ دشمنان اسلام جانتے ہیں کہ اگر مسلمانوں کے دل سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کمزور ہو جائے تو وہ دین سے دور ہو جائیں گے۔ اسی لیے وہ بار بار گستاخیوں کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی ناپاک کوشش کرتے ہیں۔ وہ کبھی آزادی اظہار کے نام پر توہین کرتے ہیں، کبھی جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار پر حملہ آور ہوتے ہیں اور کبھی شعائر اسلامی کا مذاق اڑاتے ہیں۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی دشمن نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی، اہل ایمان نے اس کا ایسا جواب دیا کہ وہ ذلیل و رسوا ہوا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و وقار مزید بلند ہو گئی۔

یوم تحفظ ناموس رسالت ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم اس مبارک ہستی کے امتی ہیں جن پر درود بھیجنے کا حکم خود اللہ تعالیٰ نے دیا ہے، جن کی عزت و عظمت کے چرچے خود خالق کائنات نے قرآن میں کیے ہیں۔ ہمیں یاد رہنا چاہیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کا دفاع محض ایک جذباتی عمل نہیں بلکہ ایک دینی فریضہ ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم صرف احتجاج کریں، بلکہ اس کے لیے ہمیں ہر ممکن تدبیر اپنانا ہوگی۔

سب سے پہلے ہمیں اپنے ایمان کو مضبوط بنانا ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا گہرا مطالعہ کرنا ہوگا تاکہ ہم خود بھی ان کی محبت میں سرشار ہوں اور دوسروں تک بھی ان کا پیغام احسن انداز میں پہنچا سکیں۔ ہمیں دنیا کو یہ دکھانا ہوگا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات انسانیت کے لیے رحمت ہیں، ان کی سیرت عدل، محبت، اخوت اور امن کا درس دیتی ہے۔ اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو اپنی زندگیوں میں اپنائیں تو دنیا خود محسوس کرے گی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سب سے اعلیٰ اور برتر ہیں۔

آج امت مسلمہ کا ایک بڑا المیہ یہ بھی ہے کہ ہم خود اسلامی تعلیمات سے دور ہو چکے ہیں۔ ہم اپنی عملی زندگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ حسنہ کو اختیار نہیں کرتے، لیکن جب کوئی دشمن گستاخی کرتا ہے تو ہم غصے سے بھر جاتے ہیں۔ یہ غصہ اپنی جگہ بجا ہے، مگر اگر ہم واقعی ناموس رسالت کے محافظ بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی عملی زندگی کو بھی اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔ ہمیں اپنے گھروں، معاشروں اور تعلیمی اداروں میں ایسی نسل تیار کرنی ہوگی جو عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار ہو، جو دلیل اور حکمت کے ساتھ اسلام کا دفاع کرنا جانتی ہو، جو جدید وسائل کو استعمال کرتے ہوئے دشمنان اسلام کے حملوں کا جواب دے سکے۔

آج میڈیا، سوشل میڈیا اور تعلیمی نصاب کے ذریعے ہمارے ذہنوں میں نظریاتی جنگ لڑی جا رہی ہے۔ دشمن چاہتا ہے کہ ہماری نئی نسل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے بے خبر ہو، ان کی سیرت سے ناواقف ہو۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی اولاد کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں پروان چڑھائیں، انہیں ان کے مقام و مرتبہ سے روشناس کروائیں، اور ایسے دلائل سے مسلح کریں کہ جب کوئی ان کے سامنے گستاخی کرے تو وہ نہ صرف جذباتی ردعمل دیں بلکہ علمی اور منطقی طور پر اس کا ایسا جواب دیں کہ دشمن لاجواب ہو جائے۔

تحفظ ناموس رسالت کے لیے ضروری ہے کہ امت مسلمہ متحد ہو۔ دشمن کی سب سے بڑی چال یہی رہی ہے کہ وہ ہمیں فرقوں، قومیتوں اور سیاسی اختلافات میں الجھا کر کمزور کرے، تاکہ ہم اپنے اصل مقصد سے غافل ہو جائیں۔ لیکن اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و عظمت کے محافظ بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ تاریخ میں جب بھی کسی نے ناموس رسالت پر حملہ کیا، اہل ایمان نے کبھی اس کو معاف نہیں کیا۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، سلطان صلاح الدین ایوبی، اورنگزیب عالمگیر جیسے عظیم ہستیوں نے ناموس رسالت کے دفاع میں عظیم مثالیں قائم کیں۔ آج بھی ضرورت اسی غیرت ایمانی کی ہے، اسی جذبے کی ہے کہ ہم اپنی تمام تر توانائیاں ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ کے لیے وقف کریں۔

حکومتوں پر بھی یہ لازم ہے کہ وہ عالمی سطح پر ایسے قوانین کے لیے کام کریں جو کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین کو جرم قرار دیں۔ مسلمانوں کو اس مقصد کے لیے اپنی ریاستوں، اداروں اور معیشت کو اتنا مضبوط بنانا ہوگا کہ دشمن کسی بھی گستاخی سے پہلے سو بار سوچے۔ ہمیں اپنی مصنوعات، میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ ہم خود اپنی اقدار کی نمائندگی کریں اور دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔

یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم صرف احتجاج کے لیے نہیں بلکہ عملی میدان میں اترنے کے لیے بھی تیار ہوں۔ ہم صرف غصے کا اظہار نہ کریں بلکہ علمی، فکری، نظریاتی، اور عملی ہر سطح پر ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں۔ ہمیں اپنی زندگیوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ڈھالنا ہوگا، اپنے کردار کو اسلام کے اصولوں کے مطابق سنوارنا ہوگا، اور اس محبت کو اپنی نسلوں میں منتقل کرنا ہوگا۔

یہ محبت ہی دراصل ایمان کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے، یہی وہ جذبہ ہے جو ہمیں حقیقی کامیابی کی طرف لے جائے گا۔ اگر ہم سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم بن جائیں تو دشمن لاکھ کوشش کرے، وہ ہمیں شکست نہیں دے سکتا۔ کیونکہ اللہ نے خود اعلان فرمایا ہے: "إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ" یعنی "بے شک ہم تمہیں مذاق اڑانے والوں (گستاخوں) سے کافی ہیں۔" (الحجر: 95)۔ ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ خود اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت فرما رہا ہے، اور قیامت تک یہ ناموس بلند رہے گی۔ ہمارا کام ہے کہ ہم اس کی حفاظت کے لیے اپنے حصے کا کردار ادا کریں، اور یہی ہمارے لیے دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہے۔

Comments

Avatar photo

شمائلہ شریف

شمائلہ شریف عالمہ، فاضلہ اور معلمہ ہیں۔ تعلیم قرآن کے ساتھ اسلامی علوم کی تدریس مشن ہے۔ آن لائن اسلامی کورسز کرواتی ہیں۔ اسلام، ختم نبوت اور سیرت النبی ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔ اسلامی تعلیمات لوگوں تک پہنچانا چاہتی ہیں

Click here to post a comment