ہوم << تم اب بھی وہی ہو، میں اب بھی تمھارا ہوں - رانا عثمان راجپوت

تم اب بھی وہی ہو، میں اب بھی تمھارا ہوں - رانا عثمان راجپوت

رات کی سیاہی میں جلتے ہوئے سگریٹ کا دھواں آسمان کی وسعتوں میں گھلتا جا رہا تھا۔ ہوا میں عجب سی خنکی تھی، شاید موسم بدلنے والا تھا، یا شاید کچھ اور بدل چکا تھا، بس وہی ایک چیز تھی جو نہیں بدلی تھی—میری محبت۔

کمرے میں ہلکی ہلکی زرد روشنی جل رہی تھی، لیکن دل کے اندر صرف اندھیرا تھا۔ گھڑی کی ٹک ٹک میرے سانسوں کے ساتھ چل رہی تھی، جیسے یہ لمحے بھی گواہ ہیں کہ وقت تو گزر رہا ہے، مگر میرے اندر وہی لمحہ رکا ہوا ہے جس میں تم مجھے چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔

"کیا تمہیں یاد ہے، جب پہلی بار ملے تھے؟" میں نے نیم تاریکی میں کھڑے وجود سے سوال کیا۔
وہ خاموش رہی۔ ہمیشہ کی طرح، آج بھی۔

یہ خاموشی اجنبی نہیں تھی۔ برسوں سے میرے ساتھ تھی، جیسے میرے سائے کی طرح، جیسے میرے اندر کسی گہرے زخم کی طرح۔ میں نے ایک گہرا سانس لیا، جیسے ہوا میں کسی بوسیدہ خواب کی خوشبو تلاش کر رہا ہوں۔

"کتنا وقت گزر گیا، ہے نا؟ مگر تم اب بھی وہی ہو۔ وہی حسین، وہی خاموش، وہی میری۔"

ہوا نے پردے کو سرسرایا، جیسے کوئی سایہ حرکت میں آیا ہو۔ میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا، شاید اس کی موجودگی کو محسوس کرنے کے لیے، مگر انگلیوں کے درمیان صرف ہوا تھی۔ وہی خالی پن، وہی ادھورا لمس، وہی خلش جو ہمیشہ میرے ساتھ رہی۔

"میں جانتا ہوں، تم مجھے سنتی ہو۔ میں جانتا ہوں، تم یہاں ہو۔ مگر تم کچھ کیوں نہیں کہتیں؟"
خاموشی۔ وہی خاموشی جو سالوں سے میرے ساتھ تھی۔

میں نے میز پر رکھی تصویر کو دیکھا، وہی تصویر جو آخری دن لی تھی—جس دن وہ ہمیشہ کے لیے مجھ سے بچھڑ گئی تھی۔ کتنی عجیب بات تھی کہ لوگ کہتے ہیں وقت ہر زخم بھر دیتا ہے، مگر کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو وقت کے ساتھ گہرے ہوتے جاتے ہیں۔

مجھے یاد آیا، اس دن بارش ہو رہی تھی۔ میں نے تمہیں روکنے کے لیے بے شمار دلیلیں دی تھیں، مگر تمہاری آنکھوں میں ایک ایسی وحشت تھی جو میرے ہر لفظ کو نگل رہی تھی۔ تم نے کچھ نہیں کہا، بس پلٹ کر چل دی۔ میں وہیں کھڑا رہا، جیسے کسی پتھر کے مجسمے میں ڈھل گیا ہوں، اور تمھاری دھندلی ہوتی پشت کو دیکھتا رہا۔

"تم اب بھی وہی ہو، میں اب بھی تمہارا ہوں۔"

میں نے دھیرے سے کہا اور کھڑکی کے پار خلا میں گھورتا رہا، جہاں میری محبت ہوا میں تحلیل ہو رہی تھی، جہاں وہ ہمیشہ سے موجود تھی—مگر کبھی نہیں تھی۔ اور شاید کبھی نہیں ہوگی۔