اسلام میں روزہ ایک عظیم عبادت ہے جو نہ صرف جسمانی بلکہ روحانی پاکیزگی کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو تقویٰ، صبر، خود احتسابی اور قربِ الٰہی کا درس دیتا ہے۔ روزے کی فرضیت کا بنیادی مقصد انسان کو تقویٰ کے اعلیٰ درجے پر فائز کرنا ہے، جیسا کہ قرآنِ کریم میں ارشاد ہوتا ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ "اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔" (البقرہ: 183) - یہ آیت واضح کرتی ہے کہ روزے کا اصل مقصد تقویٰ اور پرہیزگاری کا حصول ہے۔ روزہ محض بھوکا اور پیاسا رہنے کا نام نہیں بلکہ یہ ایک ہمہ گیر عبادت ہے جو انسانی کردار کو سنوارنے، اخلاقی برائیوں سے بچانے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔
روزہ اور تقویٰ
تقویٰ کا مطلب اللہ کے خوف اور محبت میں اس کے احکامات پر عمل کرنا اور گناہوں سے بچنا ہے۔ روزہ انسان کو ہر قسم کی برائیوں سے روکتا ہے اور نیکیوں کی طرف راغب کرتا ہے۔ ایک حدیث مبارکہ میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: الصِّيَامُ جُنَّةٌ "روزہ ڈھال ہے۔" (بخاری، مسلم). یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ روزہ انسان کے لیے ایک روحانی اور اخلاقی ڈھال ہے جو اسے برائیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ جب انسان روزہ رکھتا ہے تو اسے ہر طرح کی غلطیوں، بدگمانیوں، حسد، جھوٹ، غیبت اور دیگر برائیوں سے بچنے کی ترغیب ملتی ہے۔
روزے کی روحانی برکات
روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو دل کو پاکیزہ کرتی ہے اور اللہ کے قرب کا ذریعہ بنتی ہے۔ ایک اور حدیث میں آتا ہے: إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى عِتْقَاءَ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، لِكُلِّ عَبْدٍ مِنْهُمْ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ اللہ تعالیٰ ہر دن اور رات میں (رمضان کے دوران) کئی لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور ہر روزہ دار کی ایک دعا قبول ہوتی ہے۔ (مسند احمد)- یہ روحانی برکات ہی ہیں جو روزے کو دیگر عبادات سے ممتاز کرتی ہیں۔ جب بندہ خلوصِ نیت کے ساتھ روزہ رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرماتا ہے اور اس کے درجات بلند کرتا ہے۔
روزے کا اخلاقی و سماجی اثر
روزہ صرف ایک انفرادی عبادت نہیں بلکہ اس کے مثبت اثرات معاشرتی سطح پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ روزہ رکھنے سے ایک روزہ دار کو ان لوگوں کے دکھ درد کا احساس ہوتا ہے جو روزانہ فاقہ کشی پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس احساس سے نہ صرف ہمدردی اور ایثار کا جذبہ پیدا ہوتا ہے بلکہ صدقہ و خیرات کا رجحان بھی بڑھتا ہے۔
محبت ہی محبت ہے، یہ روزہ کیا سکھاتا ہے؟
کہ رکھ کر بھوک خود اپنی، غریبوں کو کھلایا کر
یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک میں مسلمان زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرتے ہیں، تاکہ ان کے محتاج بھائی بہن بھی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔
روزہ اور صبر
روزہ انسان کو صبر و تحمل کا درس دیتا ہے۔ جب کوئی شخص دن بھر بھوکا پیاسا رہ کر اپنے جذبات اور خواہشات کو قابو میں رکھتا ہے تو اس کی قوتِ برداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں: الصَّبْرُ مِنَ الإِيمَانِ كَالرَّأْسِ مِنَ الْجَسَدِ "صبر ایمان کے لیے ایسے ہے جیسے جسم کے لیے سر۔" روزہ ہمیں صبر اور استقامت کی تربیت دیتا ہے، جس کا عملی مظاہرہ زندگی کے دیگر معاملات میں بھی ضروری ہوتا ہے۔
روزہ اور صحت
روزہ نہ صرف روحانی اور اخلاقی فوائد رکھتا ہے بلکہ طبی اعتبار سے بھی اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ جدید سائنس بھی تسلیم کرتی ہے کہ روزہ جسمانی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ روزہ رکھنے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے، خون صاف ہوتا ہے، زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں اور جسم کو فطری طور پر خود کو ٹھیک کرنے کا موقع ملتا ہے۔
کم کھانا، کم سونا اور کم بولنا
صحت بھی ملے، سکون بھی آئے
روزے کا اصل مقصد: تقویٰ، قربِ الٰہی اور خود احتسابی
روزے کا اصل مقصد محض بھوکا پیاسا رہنا نہیں بلکہ اپنے اعمال کی اصلاح کرنا اور اللہ کے قریب ہونا ہے۔ روزہ ہمیں خود احتسابی کی راہ دکھاتا ہے۔ اگر کوئی شخص روزہ رکھ کر بھی جھوٹ، غیبت، چغلی، بددیانتی اور دیگر برائیوں میں ملوث رہے تو ایسا روزہ اللہ کو مطلوب نہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ فِي أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ "جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی حاجت نہیں۔" (بخاری)- یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ روزہ صرف ظاہری عبادت نہیں بلکہ ایک اندرونی اصلاحی عمل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ روزے کے دوران اپنی نیتوں کو خالص کریں، برے اخلاق سے بچیں، اور اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
نتیجہ
روزہ ایک جامع عبادت ہے جو تقویٰ، صبر، شکر، ہمدردی، صحت اور قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے۔ اس کا اصل مقصد صرف کھانے پینے سے رک جانا نہیں بلکہ اپنی روح، اخلاق اور اعمال کو بہتر بنانا ہے۔ روزہ ہمیں ایک بہتر انسان اور ایک نیک مسلمان بننے کی راہ دکھاتا ہے۔ اگر ہم روزے کو اس کی حقیقی روح کے ساتھ اپنائیں تو نہ صرف ہماری دنیا سنور جائے گی بلکہ آخرت میں بھی کامیابی یقینی ہوگی۔
یہ راز کھولا روزے نے، ہمیں صبر کا تحفہ بخشا ہے
کہ بھوک سہہ کر بھی، شکر کرنا، یہی بندگی کا پہلا سبق ہے
اللہ تعالیٰ ہمیں روزے کے اصل مقصد کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
تبصرہ لکھیے