اگر آپ الفاظ و حروف کی باریکیوں، تراکیب و محاورات کی جدتوں، ضرب الامثال و تشبیہات کی پیچیدگیوں سے واقف ہونا چاہتے ہیں اور زمانے سے ہم آہنگ اور لوگوں کے لیے کار آمد اور مفید لکھنا چاہتا ہیں تو کتابوں سے گہرا تعلق اور مطالعہ کی کثرت آپ کے لیے ناگزیر ہے۔
یہ حقیقت تو مسلم ہے کہ کوئی لکھاری لکھ لکھ کر اور صفحات کے صفحات سیاہ کرکے لکھاری نہیں بنتا بلکہ صحیح فن تحریر مطالعہ ہی کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔ مسلسل مطالعہ کرتے رہنے سے معلومات کی کثرت، ذہن کی وسعت، مختلف اسالیب تحریر سے واقفیت، انوکھے نکات، جدید حکایات، تازہ واقعات اور ڈھیروں الفاظ کا گنجینہ بیش بہا حاصل ہوتا ہے۔
لکھنے کے اس سلسلہ میں مطالعہ کے ساتھ تین اہم باتیں ضروری ہیں۔
1- آپ خوب مطالعہ کریں، الفاظ اور تعبیرات کا ذخیرہ جمع کریں، باتوں کو کئی کئی زاویوں سے بیان کرنا سیکھیں۔ پھر اپنے ارد گرد حالات و واقعات، لوگوں، ان کی متنوع طبیعتوں اور ان کی ذہنی سطح کا مطالعہ کریں، عوام کی نفسیات کو پرکھیں، غور کریں پھر لکھیں۔ اس ہمہ گیر اور عوامی مطالعہ ہی کے ساتھ اپنے اندر کے جذبات اور احساسات کو درست طریقہ سے عوام تک پہنچا سکیں گے اور آپ کے الفاظ تیر بہدف ہوں گے وگرنہ آپ کی تمام محنت اکارت اور ہوا میں تحلیل ہو جائے گی۔
2- آج کل ہمارے گرد کتابوں کا ایک جہان آباد ہوگیا ہے اور تصنیف و تالیف کے اس مقدس فن میں ہر طرح کے لوگ شامل ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ایک نوآموز قاری ان کتابوں میں رطب و یابس کی تمییز نہیں کرسکتا اور بعض مرتبہ غیر مفید کتابوں کے مطالعے میں اپنا قیمتی وقت ضائع کر دیتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آپ کسی صاحبِ مطالعہ سے رابطہ کریں، ان سے پوچھیں کے وہ کون سی کتابیں ہیں جو میری شخصیت اور تعلیم کے لیے مفید ہوسکتی ہیں؟ یا آپ کے مطالعاتی سفر میں آپ کو کن کتابوں نے متاثر کیا؟ یا وہ کون سی ایسی کتاب ہے جو مجھے دوسری کئی کتابوں سے بے نیاز کرسکتی ہے؟ ان کے سالہاسال کے تجربہ اور مہارت سے آپ کئی ایسی کثیر المقاصد کتابیں پڑھ لیں گے کہ پھر دوسری کئی ساری کتابیں پڑھنی نہیں پڑیں گی اور وقت اور محنت درست جگہ استعمال ہو گی۔
3- ایک قاری اگر لکھاری بننا چاہتا ہے تو اسے محض چسکے اور لذت کے بجائے "تنقیدی مطالعہ" کرنا پڑے گا۔ مطلب یہ کہ پھر سرسری اور غیر سنجیدگی کے ساتھ کام نہیں چلے گا کیونکہ صرف وقت گزاری اور لطف اندوزی کی خاطر کیے گئے مطالعہ سے تھوڑا بہت فائدہ اور وقتی لذت تو ہوتی ہے، لیکن ایک لکھاری کی ضرورت اس سے کہیں زیادہ ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے سامنے لوگ ایک، دو یا چند نشستوں میں پورے پورے ناول ختم کر دیتے ہیں۔ ان کی نظر صرف کرداروں اور ان کی کاکردگی پر ہوتی ہے اور بس!
اس لیے بغور، توجہ، گہرائی اور گیرائی کے ساتھ مطالعہ کریں۔ ان شاء اللہ مطالعہ سے لکھنے میں خوب مدد ملے گی.
تبصرہ لکھیے