ہوم << شے - روبینہ یاسمین

شے - روبینہ یاسمین

مصطفی عامر ، ارمغان اور ساحر حسن کے نام تو آ پکو ان دنوں سوشل میڈیا سکرول کرتے ہوئے نظر آ ہی گئے ہوں گے۔
پوری کہانی جسے نہیں پتہ وہ سرچ بار پر یہ نام لکھ لے پتہ چل جائے گی۔ پیرنٹنگ کے چیلنجز پر پھر بات کر لوں گی۔ اس وقت ایک اور بات کرنی ہے۔

یہ معاملہ حساس ہے۔ جس "شے " کی خریدوفروخت میں یہ لوگ ملوث تھے وہ کروڑوں کا کھیل ہے۔ جب کروڑوں کا کھیل ہے تو رائے عامہ ہر اثر انداز ہونے کے لئے بھی کروڑوں لگائے جا سکتے ہیں۔ ایسے معاملات میں محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیس خراب کرنے کی اور مدعی کو منظر عام سے ہٹانے کی کوشش کرنا عام سی بات ہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ خاص قسم کے بیانئے پھیلائے جا رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ ساجد حسن تو سید ہیں تو سید کا احترام ہے انکے بیٹے کیسے یہ کام کر سکتے ہیں۔

اس کا جواب یہ ہے کہ ساجد حسن اس لڑکے ساحر حسن کے بائیولوجیکل فادر نہیں ہیں ۔ یہ انکی اہلیہ کا بیٹا ہے۔ ویسے بھی جرم کوئی بھی کسی بھی پس منظر اور نیک سے نیک والد کی اولاد بھی کر سکتی ہے۔ دوسری بات بڑی شدو مد سے پھیلائی جا رہی ہے کہ مصطفٰی عامر کی ماں تو غمگین لگ ہی نہیں رہی ۔ ہو نہ ہو یہ خود اسی بزنس میں ملوث ہے۔
ہمیں نہیں پتہ کیا حقائق ہیں۔ ہم ماہر تفتیشی افسر نہیں ہیں۔ ہم باڈی لینگویج ایکسپرٹ نہیں ہیں۔ ہم کرمنل سائیکالوجی کے ماہر نہیں ہیں۔ ایک عورت جو کمپوزڈ نظر آ رہی ہے۔ یہ کہہ رہی ہے کہ میں اپنے بیٹے کے لئے کھڑی ہوں تو ہم کہیں اپنی بے جا مہارتوں کے اظہار کر کے اس عورت کو نہ بٹھا نہ دیں ۔

مدعی ہی نہیں ہو گا تو کیس تو کلوز ہو گا ہی۔ ہمارے ہاں ریاست خود مجرم کے خلاف کیس نہیں لڑتی۔ مدعی کو ہی بھاگ دوڑ کرنی پڑتی ہے۔اگر آپ کے باڈی لینگویج کے مفروضات درست بھی ہیں تو انہیں سوشل میڈیا پر پورے اعتماد سے سرکولیٹ نہ کریں۔ تفتیشی اداروں کو کام کرنے دیں۔ کسی سازش کا حصہ نہ بنیں۔مدعی اور ملزم فیملی میں سے کسی کے بارے میں بھی مفروضات ڈسکس نہ کریں۔ پہلے رائے عامہ بنتی ہے ، مدعی کو ہی ملزم مشہور کیا جاتا ہے اور فائدہ ملزم کو مل جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آ پکے مفروضات میں وزن ہو لیکن خیال کریں اگر بے گناہ کی ریپوٹیشن خراب کر دی تو اس کا وبال بھی ہو گا۔

مجھے نہیں پتہ یہاں کون سچا ہے کون جھوٹا ہے۔ میں یہ کہہ رہی ہوں یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ محض اس بناء پر کہ مصطفٰی عامر کی ماں پر اعتماد ہے ، لڑکھڑا نہیں رہی، اس کی آ نکھیں خشک ہیں ، وہ انگریزی بول رہی ہے یہ رائے بنائیں کہ ہو نہ ہو یہ خود اسی ریکٹ کا حصہ ہے۔جس کا کام اسی کو ساجھے۔

Comments

Avatar photo

روبینہ یاسمین

روبینہ یاسمین کینیڈا کے شہر مسی ساگا میں مقیم ہیں۔ تعلیم اور روزگار کا میدان کمپیوٹر سائنس ہے۔ پاکستان کی دو بڑی فری لانسنگ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کمیونیٹیز کی بنیاد رکھنے والوں میں شامل ہیں۔ کمیونٹی بلڈنگ میں ان کا نام جانا پہچانا ہے۔ طالب علوں کے ساتھ گائیڈنس کونسلر کی حیثیت سے رابطے میں رہتی ہیں۔ باشعور افراد کو دانش سے جوڑنے کے لیے مضامین لکھتی ہیں۔ ان کے موضوعات پرسنل ڈیولپمنٹ اور گروتھ، انٹر پرسنل ڈیولپمنٹ، کیریئر ڈیولپمنٹ، سوشل ایشوز اور بھرپور زندگی جینے کی تجاویز ہیں

Click here to post a comment