یہ جہاں رنگوں کی کائنات سے خوش رنگ ہے۔کبھی بے رنگ دنیا کا ادراک کریں تو معلوم ہو کہ رنگ فطرت ہیں، رنگ توازن ہیں، معالج ہیں، بہار کی آبرو رنگوں سے ہے۔رنگ کسی کے جمال کی خیرات ہیں. رنگوں کی اپنی الگ کائنات ہے، جہاں رنگ بستے ہیں، ان کے اپنے قبائل ہیں،ان کی متعدد زبانیں ہیں. رنگ عطا ہے، انعام ہے، نعمت ہے، خوشبو ہے. رنگوں میں فطرت سے وابستہ موکلات ہیں. اعداد کی طرح ہر رنگ کے اپنے موکل ہوتے ہیں. رنگوں میں روحانی اسرار ہوتے ہیں۔رنگوں کے گرد حصار ہوتے ہیں. کوئی من مرضی سے داخل نہیں ہو سکتا. رنگ جسے قبول کرتے ہیں اس پر آشکار ہوتے ہیں. انھی سے محو گفتگو رہتے ہیں. انھیں رنگ آشنائی کے مرحلے تک پہنچاتے ہیں. رنگوں کے کئی مراحل،مقامات اور منزلیں ہوتی ہیں. رنگوں کے مختلف درجات اور مزاج ہوتے ہیں۔رنگوں کے حلقوں میں صرف رنگوں کے عامل ہی داخل ہو سکتے ہیں. رنگوں کے صوفی،درویش اور مرشد بھی ہوتے ہیں. رنگوں کی اپنی درس گاہیں، درگاہیں اور آستانے ہوتے ہیں۔
غالبا 80کی دہائی میں مصور منیر مجھے اپنے گھر کے اندرچھوٹے سے کمرے میں لے کر گیا جو مصور منیر کی رنگوں کی ابتدائی درس گاہ تھی۔مصور منیر نے یہاں سے ہی رنگ پڑھنے کا آغاز کیا۔کمرے کی دیوار پر ابتدائی پینٹنگز آویزاں تھیں، جن میں اسلامی کیلی گرافی اور علاقائی ثقافت کے فن پارے تھے۔کسٹم کے ملک نثار جو مصور منیر کے دوست تھے، انھوں نے ابتدائی دور میں ڈھرنال سے باہر روشناس کرانے میں معاونت کی۔مصور منیر کو ابتدائی دنوں میں اپنے فن کو عام کرنے میں انتہائی مشکلات اور مسائل کا سامنا رہا .
۔مصور منیر کی مارکیٹنگ سکلز اس وقت اجاگر ہوئیں جب وہ پہچانے جانے کے مرحلے میں تھے۔ انہوں نے ابتدائی دور میں شخصیات کے پینٹنگز کے ذریعے اپنے اپ کو روشنااس کرایا.
۔ان کی پینٹنگز ڈرائنگ رومز اور دفاتر میں اویزاں ہونے لگیں۔ میڈیا کے ذریعے بھی انہوں نے پبللک ریلیشنگ کی۔ اسی طرح سیاست دان اور انتظامی افسران بھی رابطے میں آتے رہے اور سلسلہ آگے بڑھتا گیا۔
رنگوں کی رفاقت نے مصور منیر کو رنگ دیا . پھر ایک وقت آیا کہ جب وہ کینوس پر کھڑا ہوتا تو رنگ اس سے باتیں کرتے۔وہ صرف باوردی مصور ہی نہیں تھا ، باوقار شخصیت اور انسان دوست بھی تھا۔ وہ رنگوں کا درویش تھا۔
تبصرہ لکھیے