ہوم << آپا شمیم اور ایک غیر شادی شدہ عورت - تیشہ فرہاد

آپا شمیم اور ایک غیر شادی شدہ عورت - تیشہ فرہاد

اسٹاف روم میں ایک ٹیچر دوسری ٹیچر سے باتیں کررہی تھیں، موضوع سخن تھا ،ڈرامہ آپا شمیم. تیسری خاتون نے لقمہ دیتے ہوئے اسی عنوان پر کسی اور ڈرامے کا ذکر کیا. میں نام نہ سمجھ سکی لیکن بات سمجھ گئی کہ اس میں جویریہ جلیل بھی ہے۔ کہانی یوں بتائی گئی کہ ایک بڑی عمر کی غیر شادی شدہ عورت کی کہانی ہے جو اپنی محرومیوں کا بدلہ اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کی زندگی اجیرن کرکے لے رہی ہیں.

میں سوچتی رہ گئی کہ چلو یہ تو ڈرامہ ہے مگر عام زندگی میں کتنی ایسی خواتین کو جانتی ہوں جو کسی نہ کسی وجہ سے شادی نہیں کرسکیں. کہیں والد کانہ ہونا تو کہیں بھائی کا کم کمانا یا شادی ہوجانے کے بعد رن مریدی کی وجہ سے والدین اور اپنی ذمہ داریوں سے ہاتھ اٹھالینا وغیرہ معاشرے میں عام بات ہے. اسی طرح جہیز کا نہ ہونا یا لڑکی کا قبول صورت نہ ہونا بھی اہم وجوہات میں سے ہیں۔

ان حالات میں گھر کی لڑکیاں ہی آگے بڑھ کر گھر کی کفالت کرتی ہیں۔ تو کیا یہ ضروری ہے کہ ایسی خواتین کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے یا ان کی کردار کشی کی جائے۔میں نے سوچتے ہوئے سر جھٹکا اور ایک کام میں مصروف ہوگئی۔

کچھ دن گزرے. اسکول کی چھٹی کے بعد میں رکشہ کا انتظار کررہی تھی کہ کلاس میٹرک کی دو بچیاں میرے قریب سے گزر رہی تھیں. ان میں سے ایک اچانک بول پڑی کہ وہ دیکھو آپا شمیم. میں نے ان کے اشارہ کرتے ہاتھ کی طرف دیکھا تو اسکول کے گیٹ سے مس ارجمند باہر آرہی تھیں۔

مس ارجمند پچاس پچپن کے لگ بھگ عمر کی ہوں گی. غیر شادی شدہ ہیں اب تک لیکن انتہائی فرض شناس اور محنتی خاتون ۔ دونوں بچیاں تھوڑا آگے بڑھ چکی تھیں، لیکن میں ان کی آواز بہ آسانی سن سکتی تھی. ایک آواز ابھری کہ ان کی بھابھیاں تو خیر مناتی ہوں گی کہ یہ گھر پر نہیں. جوا ب میں قہقہہ امڈا، ساتھ کہا کہ ہاں غیر شادی شدہ نند توایک وبال ہی ہوتی ہے۔ یہ بھی شادی کر لیتی تو اچھا ہوتا. دوسری بولی ہوگا کوئی افیئر ، چھوڑگیا ہوگا ، یہ اس کے نام پر بیٹھی رہ گئیں۔

مجھے یہ سن کر شدید دکھ ہوا. یہ حقیقت ہے کہ ہر غیر شادی شدہ عمر رسیدہ عورت نہ تو بدمزاج ہوتی ہے اور نہ بدکردار