پیاری سلطانہ
السلام علیکم
میں یہاں خیریت سے ہوں اور آپ کی خیریت کے لیے دعا گو ہوں۔ آپ لوگوں کے خط مل گئے۔ تسلی ہوئی کہ برسات ساتھ خیریت کے گزری۔ ورنہ پریشانی رہتی ہے کہ گھر میں نمی نہ آ جائے۔
چھوٹی منی کیسی ہے؟ جب تک خط ملے گا شاید تین ھفتے کی ہو جائے گی۔ اگر تب تک نام نہ رکھا تو جبین رکھ لینا۔ مجھے یہ نام پسند ہے۔ چھٹی کی درخواست دے رکھی ہے مگر کفیل آنا کانی کر رہا ہے۔ اقامہ دے دیتا تو پندرہ دن کی چھٹی آ جاتا ۔ بس اللہ ہی اس کا دل نرم کرے۔
باقی تفصیلات ابا جی کے خط میں لکھ دی ہیں۔ بڑی اور چھوٹی ہمشیرہ کو سلام اور منی کو پیار دینا
فقط تمہارا ہمدم
20 ستمبر 1971
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیاری سلطانہ
السلام علیکم
خیریت موجود خیریت مطلوب
تمہارا خط ملا۔ اندازہ ہو رہا ہے کہ ناراض ہو۔ مجھے معلوم ہے جبین سال بھر کی ہو رہی ہے اور میں اسے مل بھی نہیں سکا۔ بس چند ماہ کی بات ہے پھر چھٹی مل جائے گی۔ اس بار کوشش کروں گا کہ واپسی کسی کمپنی میں ہو۔ کم از کم ان کے پاس کوئی قانون تو ہو گا۔
میں نے جبین کے لیے بہت پیارے کپڑے لیے ہیں۔ تمہارے اور اماں جی کے لیے سونے کی بالیاں۔
ابا جی کے خط میں آزاد ویزے والوں پہ سختی کی ساری تفصیل لکھ دی ہے۔ دعا کرنا چھٹی جلد ملے۔ تاکہ سردیوں سے پہلے آ سکوں ۔
فقط تمہارا ہمدم
جون 1972
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیاری شریک حیات سلطانہ
السلام علیکم
میں خیریت سے ہوں اور آپ سب کی خیریت کے لیے دعاگو ہوں۔ تمہارے خط سے معلوم ہوا کہ تمہیں میری بیماری کی خبر ہو گئی اور تم پریشان ہو۔ پریشان نہ ہو۔ سعودیہ ہمارے گاؤں جیسا نہیں۔ ہر طرف ریت ہی ریت ہے اور اگر کہیں سبزہ ہے بھی تو تعمیراتی کام وہاں سے بہت دور ہے۔ تمہارا شوہر کوئی مزدور یا مستری تو ہے نہیں کہ کام میں میں ڈنڈی مار کے چھاؤں میں بیٹھ جائے۔ میں فورمین ہوں۔ فورمین بہت سے لوگوں کے کام کاج پہ نظر رکھتا ہے دن میں کئی بار مشینوں پہ چڑھنا اترنا ہوتا ہے۔ ڈانگری پہن کر یہ کام کرنا گرمی میں مشکل ہے اس لیے طبیعت خراب ہو گئی۔ شاید لو لگ گئی۔
مجھے اندازہ ہے کہ تمہیں تفصیلا" خط نہیں لکھ پاتا لیکن ابا جی کے خط میں تمہارا پرچہ بھی ڈالنا ہوتا ہے اس لیے مختصر لکھتا ہوں۔ یہی مجبوری تمہاری بھی ہے۔ تم دعا کرو کمپنی میری تنخواہ بڑھا دے تاکہ میں بچت کر کے کوئی کاروبار کر سکوں ۔ پھر میں واپس آ جاؤں گا۔ بھائی طاہر اسی ہفتے آ رہے ہیں۔ یہ خط ان کے ہاتھ بھیجوں گا۔ تمہارا لفافہ الگ بناؤں گا تمہارے کپڑوں والے لفافے میں ڈال دوں گا۔
تمہارے لیے کافی سبز الائچی لونگ زیتون کا تیل اور جیلی کے پیکٹ ہیں۔ ریڈیو بھی ہے۔ پچھلی بار دیکھا تھا پہلے والا کافی پرانا لگ رہا تھا۔
پڑوسی حوالدار چچا نے استری مانگی تھی کہہ رہے تھے کسی کے ہاتھ بھیج دینا۔ کہنا کہ خود آؤں گا تو لاؤں گا۔ بھائی طاہر کے پاس اپنا بھی کافی سامان ہے۔ کافی کی ایک بوتل اماں جان کے لیے ہے۔ لونگ کا تیل اور گرم مصالحہ ہمشیرہ کو بھی دے دینا اور اپنی بھابی کو بھی۔
اگلی بار آوں گا تو گھر کی نیو رکھ دیں گے۔ بچے بڑے ہو رہے ہیں۔ اتنے سال گزر گئے مجھے یہاں آئے۔ اب پکا مکان شروع کروا لینا چاہیے۔ فی الحال یہ بات کسی سے نہ کرنا۔ تمہیں اس لیے بتا رہا ہوں کہ یہ خط صرف تمہیں ملے گا۔
اور ہاں بھائی طاہر کے ہاتھ کیسٹ بھر کے بھیجنا۔ بچوں سے بھی باتیں کروانا۔ یاسر اور ناصر سے کہنا ابو کو بتاؤ کیا چاہیے۔
میری طبیعت کی طرف سے اطمینان ہو گیا ہو گا
فقط تمہارا اور صرف تمہارا
ہمدم و دمساز
05 نومبر 1983
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیاری سلطانہ
السلام علیکم
خیریت موجود خیریت مطلوب
دکھ کی اس گھڑی میں تمہارے پاس موجود نہیں لیکن میں تمہارے دکھ کو پوری طرح محسوس کر رہا ہوں۔ چچا جان تمہارے والد ہی نہیں میرے بھی باپ کی جگہ تھے۔ ان کے یوں اچانک چلے جانے سے جو خلا پیدا ہوا وہ کبھی پر نہیں ہو گا۔ سردی کا موسم ہے بار بار آنے جانے کے بجائے پندرھویں کے ختم تک ادھر ہی رک جاؤ۔ چھوٹی سمیرا کا بھی دھیان رکھنا سردی نہ لگ جائے۔ دعا میں میری طرف سے ایک قرآن اور سو سورت یاسین شامل کروا دینا۔ خط رجسٹری کروا رہا ہوں منی آرڈر بھی بھیج دیا ہے۔ اور خرچے کی ضرورت ہو تو بتا دینا۔
بڑے بچوں کو دادی کے پاس چھوڑ دینا تاکہ سکول کا ہرج نہ ہو۔
خوش دامن صاحبہ کے لیے الگ تعزیتی خط لکھ دیا ہے انہیں پڑھ کے سنا دینا اور پانچ سو روپے ذاتی خرچے ک²ے لیے ان کو دینا۔
فقط تمہارا ہمدم
فروری 1985
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیاری سلطانہ
السلام علیکم
خیریت موجود خیریت مطلوب۔
تم نے پوچھا ہے کہ یہاں نوکری کیسی ہے؟ دبئی سعودیہ سے بہتر ہے۔ میں جس سائٹ پہ ہوں اس پہ مجھے میرے طویل تجربے کی وجہ سے انچارج بنا دیا گیا ہے۔ کام بہت بڑھ گیا ہے۔ مگر تنخواہ اچھی ہے۔ دن کا کھانا سائٹ پہ ملتا ہے رات جا کر خود بناتے ہیں۔ اٹھارہ گھنٹے کی ڈیوٹی ہے۔ تقریبا" تمام پاکستانی ،ہندوستانی اور بنگالی اوور ٹائم کرتے ہیں۔
جمعہ کی چھٹی تقریبا" ہر ہفتے تعزیت میں گزر جاتی ہے۔ اس جمعے بھی تراڑ والے فاضل صاحب کی والدہ کی تعزیت کے لیے جانا ہے۔ ڈھائی تین گھنٹے کا سفر ہے۔ جب سے والد صاحب رخصت ہوئے امی جان کی طرف سے دھڑکا سا رہتا ہے۔ ان سے کہنا گرم کپڑے سویٹر موزے پہن کے رکھیں۔ وہ اس بات کا دھیان نہیں رکھتیں۔
بچوں کے نتائج بہت اچھے ہیں۔ امید ہے انہیں اچھے اداروں میں داخلے مل جائیں گے۔
کتنا سوچا تھا کچھ بچت کر کے اپنا کام کر لوں گا۔ لیکن چھوٹی موٹی دکانداری میں بچوں کی اچھی تعلیم ممکن نہیں۔ دیکھو کب تک پردیس کا دانہ پانی لکھا ہے۔
پڑوسی ریاض صاحب کے گھر ٹیلیفون لگا ہے۔ اگر والدہ صاحبہ جمعہ کو گیارہ بجے وہاں جا سکیں تو بات ہو سکے گی۔ میں راستے میں کسی فون بوتھ سے کال کروں گا اگر موجود ہوئیں تو بات ہو جائے گی ورنہ اگلے جمعے۔
ہمشیرہ صاحبہ سے کہوں گا کسی بچے سے کہیں ہمارے فون کے لیے بھی درخواست دے دے۔ سال ڈیڑھ سال میں لگ جائے گا۔ پھر تو جب چاہے سب سے بات کر سکوں گا۔
اپنا اور بچوں کا خیال رکھنا
والدہ صاحبہ کا خط ساتھ ہی ڈال رہا ہوں انہیں سنا دینا
والسلام
آپ کا ہمدم
11جنوری 1989
تبصرہ لکھیے