ہوم << جنگلی حیات کے محافظ کو سلام - محمد فرقان

جنگلی حیات کے محافظ کو سلام - محمد فرقان

پاکستان میں جنگلی حیات اور ان کو درپیش مسائل ایک سنگین موضوع ہے جس پر غور و فکر کی ضرورت ہے۔ میں ذاتی طور پر جنگلی حیات سے بے انتہا محبت رکھتا ہوں اور ان کی نسلوں کو ختم ہوتا دیکھ کر بہت دکھی ہوتا ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ جنگلی حیات کی حالت ایسی ہو گئی ہے کہ ان کی نسلوں کا بچاؤ مشکل ہو رہا ہے، اور میں اکثر اس پر سوچتا ہوں کہ ہم ان کے تحفظ کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی، میں پرامید بھی ہوں کہ پاکستان میں موجود مختلف تنظیمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہیں اور ان کی محنت رنگ لا رہی ہے۔

پاکستان میں سردار جمال خان لغاری کی مثال ایک ایسی روشن کرن ہے جو جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے بہت کچھ کر چکی ہے۔ میں ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے یہ کہنا چاہوں گا کہ ان کا کردار نہ صرف میرے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے ایک مثال ہے۔ سردار جمال خان لغاری نے اپنی ذاتی زمین کو جنگلی حیات کے لیے وقف کر رکھا ہے، اور یہ ان کی جنگلی حیات سے محبت اور ان کے تحفظ کے عزم کی واضح علامت ہے۔ میں نے خود ان کی سنچری کا کئی بار دورہ کیا ہے، اور ہر بار وہاں پرندوں کو آزادانہ گھومتے دیکھ کر دل خوش ہو جاتا ہے۔ یہ دیکھ کر مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ اگر ہم نے ٹھوس اقدامات کیے تو ہم جنگلی حیات کی نسلوں کو بچا سکتے ہیں۔

یہ سنچری، جہاں پرندے آزادانہ طور پر پرواز کرتے ہیں، ایک خوبصورت منظر پیش کرتی ہے، اور اس کا سہرا سردار جمال خان لغاری کے سر ہے۔ میں ان کے اس جذبے سے بے حد متاثر ہوں کہ انہوں نے اپنی ذاتی زمین کاشت کرنے کی بجائے جنگلی حیات کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ ان کی اس سنچری میں شکاریوں کا بھی سامنا ہے، لیکن سردار صاحب نے اس کے لیے بہت سخت انتظامات کر رکھے ہیں تاکہ جنگلی حیات کو نقصان نہ پہنچے۔ شکاری دور دراز سے آ کر شکار کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن سردار جمال خان لغاری نے ان کے خلاف سخت حفاظتی تدابیر اختیار کی ہیں تاکہ جنگلی حیات کا تحفظ یقینی بن سکے۔

سردار جمال خان لغاری نے اپنی فاؤنڈیشن " سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن" کی بنیاد بھی رکھی ہے جو کہ جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے ایک بڑی کامیابی ہے۔ میں ان کی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھنے پر ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ان کی اس فاؤنڈیشن سے جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ سردار صاحب کی محنت اور ان کی لگن سے میں بہت متاثر ہوں، اور ان کا کام ایک بہترین مثال ہے کہ کیسے ہم اپنی ذاتی محنت اور عزم سے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کچھ کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں موجود بین الاقوامی اور ملکی تنظیمیں بھی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہیں اور میں پرامید ہوں کہ ان کی محنتوں کے ذریعے پاکستان میں جنگلی حیات کے تحفظ میں مزید بہتری آئے گی۔ ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ جنگلی حیات کی نسلوں کا بچاؤ اب ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ ان کی نسلوں کو بچانے کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا، اور اگر ہم سب اس کام میں حصہ ڈالیں تو ہمیں اس میدان میں کامیابی ضرور ملے گی۔

میں یقین سے کہتا ہوں کہ سردار جمال خان لغاری جیسے افراد کی رہنمائی سے پاکستان میں جنگلی حیات کے تحفظ کے حوالے سے ایک نیا باب کھلا ہے۔ ان کی سنچری اور ان کی فاؤنڈیشن کے ذریعے ہمیں یہ سکھنے کا موقع ملتا ہے کہ جنگلی حیات کا تحفظ صرف باتوں سے نہیں، بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہے۔ ہمیں بھی ان کی طرح اپنی ذاتی زمینوں اور وسائل کو جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے وقف کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنے ماحول کو محفوظ بنا سکیں۔

میں سردار جمال خان لغاری کو ان کی بے شمار خدمات اور محنتوں کے لیے خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ ان کی کوششوں سے پاکستان میں جنگلی حیات کے تحفظ میں مزید کامیابیاں حاصل ہوں۔ ان کی فاؤنڈیشن اور ان کے اقدامات ایک نئی امید کی کرن بن چکے ہیں، اور میں امید کرتا ہوں کہ ان کی محنت سے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایک مضبوط بنیاد بنے گی۔

پاکستان میں جنگلی حیات کی حالت بہت تشویش ناک ہے، لیکن میں پرامید ہوں کہ اگر ہم سب مل کر کام کریں تو ہم ان کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔ ہمیں سردار جمال خان لغاری کی طرح جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عزم اور جذبہ پیدا کرنا ہوگا تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ ماحول چھوڑ سکیں۔